ہماچل پردیش کے چمبا میں اتوار سے منجر میلے کا آغاز ہو گیا ہے۔
چمبا کے نگر نگم دفتر سے منجر شوبھا یاترا نکالی گئی جس میں اسمبلی کے نائب صدر ہنس راج مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے۔ اس کے ساتھ ہی چمبا کے رکن اسمبلی پون نیئر، شہر کے ڈپٹی کمشنر اور نگر نگم کے اعلیٰ افسروں نے بھی شرکت کی۔
اطلاعات کے مطابق منجر میلا ہندو ۔ مسلم بھائی چارے کی علامت ہے۔ صدیوں پرانی رسم و رواج کے تحت اس بار بھی مرزا خاندان کے افراد نے منجر تیار کیا جسے اسی خاندان کے معمر شخص بھگوان رگھو ویر کو پیش کرتے ہیں۔
مرزا خاندان کے رکن اعجاز مرزا نے بتایا کہ 'یہ رواج گذشتہ 400 برسوں سے چلا آ رہا ہے جسے آج بھی چمبا کے لوگ بہت ہی خلوص کے ساتھ مناتے ہیں۔
نائب صدر ہنس راج نے اس موقع پر کہا کہ 'یہ میلا زمانۂ قدیم سے اپنے آپ میں ہند ۔ مسلم بھائی چارے کو سمیٹ کر رکھا ہوا ہے۔
اس میلےکی خوبصورتی یہ ہے کہ مسلم خاندان کے ذریعے بنائی گئی مِنجر کو لکشمی نارائن مندر میں چڑھایا جاتا ہے۔ ریشم کے دھاگے اور موتی سے بنائی گئی منجر کو چڑھانے کے بعد ہی منجر میلا شروع ہوتا ہے۔
مرزا خاندان کے ذریعے منجر بنانے کا یہ رواج تقریباً 400 برس سے جاری ہے۔
یہ میلا ساون کے مہینے کے دوسرے اتوار کو شروع ہو کر ہفتہ بھر جاری رہے گا۔ اس بار یہ میلا 28 جولائی سے 4 اگست تک رہے گا۔
منجر چڑھانے کے بعد اکھنڈ چڈی محل میں پوجا کی جاتی ہے۔ اس کے بعد تاریخی چمبا چوگان میں جھنڈا لہرایا جاتا ہے۔
چمبا کے مقامی لوگ مکئی اور دھان کی بالیوں کو منجر کہتے ہیں۔ اس لیے اس میلے کو منجر کے نام سے جانا جاتا ہے۔