ETV Bharat / bharat

'گلیشیئر کے تیزی سے پگھلنے کا انکشاف 2019 میں ہی کیا گیا تھا' - موسم سرما میں گلیشیئر نہیں ٹوٹتا ہے، سائنس دانوں نے تشویش کا اظہار کیا

اتراکھنڈ مییں پیش آئے واقعہ کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس خطرے کے سلسلہ میں سائنسدانوں نے سنہ 2019 میں ہی خبردار کردیا تھا کہ ہمالیائی آئس برگ دوگنی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ کل اتراکھنڈ میں پیش آنے والے المناک حادثے میں 14 افراد ہلاک جبکہ 150 سے زیادہ افراد کی تلاش جا رہی ہے جو لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ 10 افراد کی لاشیں اب تک مل چکی ہیں مزید لوگوں کی تلاش اب بھی جاری ہے۔

10539931
10539931
author img

By

Published : Feb 8, 2021, 10:26 AM IST

ریاست اتراکھنڈ میں گلیشیئر کے پگھلنے سے پیش آئے دردناک حادثے میں اب تک متعدد جانیں جا چکی ہیں۔ زبردست سیلاب کے سبب 150 افراد کے غائب ہونے کا اندیشہ ہے، جب کہ ابھی تک 10 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ ہمالیہ کے گلیشیئر دوگنی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ یہ معلومات 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
یہ بھی پڑھیے

اتراکھنڈ کے چمولی میں آئس برگ کے ٹوٹنے سے ہونے والی خوفناک تباہی نے ایک بار پھر 2019 کے مطالعاتی انتباہ میں ہمالیائی برف کے پگھلنے سے متعلق دعوؤں کی یاد تازہ کردی ہے۔ سال 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہمالیائی آئس برگ (گلیشیر) 21 ویں صدی کے آغاز سے دوگنی تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کی وجہ سے بھارت سمیت کروڑوں افراد کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

محققین نے کہا تھا کہ بھارت، چین، نیپال اور بھوٹان میں 40 سال سے زیادہ عرصے سے سیٹلائٹ کی تصاویر کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ہمالیائی آئس گلیشیر ختم ہورہے ہیں۔ سائنس ایڈوانس جرنل میں جون 2019 میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ہمالیائی آئس گلیشیر سنہ 1975 ء سے 2000 ء کے مقابلے میں سال 2000 کے بعد دوگنا زیادہ تیزی سے پگھل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
یہ بھی پڑھیے

امریکہ میں کولمبیا یونیورسٹی کے ریسرچ امیدوار جوشوا موریر نے کہا، "یہ تصویر بہت واضح ہے کہ ہمالیائی آئس برگ اس وقت کافی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ موریر نے کہا، اگرچہ اس مطالعے سے اس کا قطعی حساب کتاب نہیں لگایا جاسکتا، لیکن پچھلی چار دہائیوں میں آئس برگس کے سبب بڑے پیمانے پر گلیشیر کے ایک چوتھائی حصے کو کھو دیا گیا ہے۔ کیوں کہ ابتدائی دور میں سیٹلائٹ کی تصاویر اور پورے خطے کی موجودہ تصاویر کے درمیان کافی فرق دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیے
یہ بھی پڑھیے
  • بڑھتا ہوا درجہ حرارت ذمہ دار ہے

محققین نے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو گلیشیر کے پگھلنے کا پیمانہ بناتے ہوئے کہا کہ مختلف مقامات کا درجہ حرارت مختلف ہے لیکن سنہ 1975 سے 2000 کے مقابلے میں 2000 اور 2016 کے درمیان یہ اوسطاً ایک ڈگری زیادہ پایا گیا تھا۔

تجزیہ کار نے مغرب سے مشرق تک 2،000 کلومیٹر کے حدود میں پھیلے تقریبا 650 آئس برگ گلیشیرز کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصویروں کا مطالعہ کیا۔ جس میں امریکی انٹیلیجنس سیٹلائٹ کے ذریعہ لی گئی سہ رخی (تھری ڈی) تصاویر کے ذریعے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، آئس برگ میں تبدیلی واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے
یہ بھی پڑھیے

بعد میں جب محققین نے سال 2000 کے بعد لی گئی تصاویر کو پرانی تصاویر کے ساتھ موازنہ کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ 1975 سے 2000 کے دوران ہر سال آئس برگ کی 0.25 میٹر برف میں کمی واقع ہوتی تھی۔ اسی وقت یہ بھی پتہ چلا کہ 1990 کی دہائی میں درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے یہ سالانہ نصف میٹر تک بڑھ گیا ہے۔

ریاست اتراکھنڈ میں گلیشیئر کے پگھلنے سے پیش آئے دردناک حادثے میں اب تک متعدد جانیں جا چکی ہیں۔ زبردست سیلاب کے سبب 150 افراد کے غائب ہونے کا اندیشہ ہے، جب کہ ابھی تک 10 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ ہمالیہ کے گلیشیئر دوگنی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ یہ معلومات 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
یہ بھی پڑھیے

اتراکھنڈ کے چمولی میں آئس برگ کے ٹوٹنے سے ہونے والی خوفناک تباہی نے ایک بار پھر 2019 کے مطالعاتی انتباہ میں ہمالیائی برف کے پگھلنے سے متعلق دعوؤں کی یاد تازہ کردی ہے۔ سال 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہمالیائی آئس برگ (گلیشیر) 21 ویں صدی کے آغاز سے دوگنی تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کی وجہ سے بھارت سمیت کروڑوں افراد کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

محققین نے کہا تھا کہ بھارت، چین، نیپال اور بھوٹان میں 40 سال سے زیادہ عرصے سے سیٹلائٹ کی تصاویر کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ہمالیائی آئس گلیشیر ختم ہورہے ہیں۔ سائنس ایڈوانس جرنل میں جون 2019 میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ہمالیائی آئس گلیشیر سنہ 1975 ء سے 2000 ء کے مقابلے میں سال 2000 کے بعد دوگنا زیادہ تیزی سے پگھل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
یہ بھی پڑھیے

امریکہ میں کولمبیا یونیورسٹی کے ریسرچ امیدوار جوشوا موریر نے کہا، "یہ تصویر بہت واضح ہے کہ ہمالیائی آئس برگ اس وقت کافی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ موریر نے کہا، اگرچہ اس مطالعے سے اس کا قطعی حساب کتاب نہیں لگایا جاسکتا، لیکن پچھلی چار دہائیوں میں آئس برگس کے سبب بڑے پیمانے پر گلیشیر کے ایک چوتھائی حصے کو کھو دیا گیا ہے۔ کیوں کہ ابتدائی دور میں سیٹلائٹ کی تصاویر اور پورے خطے کی موجودہ تصاویر کے درمیان کافی فرق دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیے
یہ بھی پڑھیے
  • بڑھتا ہوا درجہ حرارت ذمہ دار ہے

محققین نے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو گلیشیر کے پگھلنے کا پیمانہ بناتے ہوئے کہا کہ مختلف مقامات کا درجہ حرارت مختلف ہے لیکن سنہ 1975 سے 2000 کے مقابلے میں 2000 اور 2016 کے درمیان یہ اوسطاً ایک ڈگری زیادہ پایا گیا تھا۔

تجزیہ کار نے مغرب سے مشرق تک 2،000 کلومیٹر کے حدود میں پھیلے تقریبا 650 آئس برگ گلیشیرز کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصویروں کا مطالعہ کیا۔ جس میں امریکی انٹیلیجنس سیٹلائٹ کے ذریعہ لی گئی سہ رخی (تھری ڈی) تصاویر کے ذریعے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، آئس برگ میں تبدیلی واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے
یہ بھی پڑھیے

بعد میں جب محققین نے سال 2000 کے بعد لی گئی تصاویر کو پرانی تصاویر کے ساتھ موازنہ کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ 1975 سے 2000 کے دوران ہر سال آئس برگ کی 0.25 میٹر برف میں کمی واقع ہوتی تھی۔ اسی وقت یہ بھی پتہ چلا کہ 1990 کی دہائی میں درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے یہ سالانہ نصف میٹر تک بڑھ گیا ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.