بھارت کے دارالحکومت دہلی کے یمنا پار کا علاقہ یوں تو روزمرہ کے حساب سے کافی کفایتی سمجھا جاتا ہے، لیکن دہلی میں پیاز کی بڑھی ہوئی قیمت کا اثر ادھر بھی دیکھنے کو ملا۔
جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم پانڈو نگر سبزی بازار میں عوام کا تاثر جاننے کے لیے پہنچی تو وہاں پیاز کی مخلتف دکانیں تھیں، لیکن ان دکانوں پر گاہک ندارد تھے۔ اگر کوئی آتا بھی تو ان میں تعداد زیادہ بس قمیت پوچھنے والوں کی تھی۔
ایک خاتون دکاندار نے بتایا کہ جنماشٹمی کے بعد جیسے ہی پیاز کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، گاہکوں کی تعداد میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔
اس دوران ایک نوجوان سے جب بات چیت کی گئی تو اس نے بتایا کہ وہ پیاز تو لینے آیا تھا لیکن قیمت سن کر ارادہ ترک کر دیا، 60 روپیے کلو پیاز خریدنا ہمارے بس کی بات نہیں، اس لیے گذشتہ کچھ دنوں سے پیاز خریدنا اور کھانا ہی چھوڑ دیا ہے۔
وہیں ایک خاتون نے اپنی داستان بیان کی کہ وہ کم از کم دو کلو پیاز خریدا کرتی تھیں، لیکن آج حالات یہ ہیں کہ آدھا کلو ہی پیاز خریدی ہے۔ دوسری خاتون نے بتایا کہ مہنگائی کے سبب ایک دن کی ضرورت والے پیاز کو اب دو دن تک چلانا پڑتا ہے۔
حالانکہ دہلی کے مسیحا کہے جانے والے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنی عوام کے درد کو دور کرنے کے لیے کہا ہے کہ آئندہ دس دنوں کے درمیان دہلی حکومت کی جانب سے ایک موبائل وین کے ذریعہ عوام تک 24 روپیے کلو کی قیمت سے پیاز دستیاب کرائی جائے گی۔
اب دیکھنے والی بات ہوگی کہ دہلی حکومت یہ اسکیم کب تک شروع کرتی ہے، جس سے عوام مکمل فائدہ اٹھا سکے۔