ETV Bharat / bharat

ڈی کے شیوکمار ضمانت پر رہا - انفارسمنٹ ڈیپارنمنٹ

دلی ہائی کورٹ نے کانگریس کے سینیئر رہنما ڈی کے شیوکمار کو بڑی راحت دی ہے۔ کورٹ نے انہیں یہ حکم دیا ہے کہ وہ مالی بدعنوانی کے تحت چل رہی تفتیش میں تعاون کریں، اور ساتھ ہی ان تمام ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں اور  ٹرایل کورٹ کے حکم کے بغیر ملک سے باہر نہ جائیں۔

ڈی کے شیواکمار ضمانت پر رہا
author img

By

Published : Oct 23, 2019, 5:59 PM IST

مالی بدعنوانی کے کیس میں دہلی کے تہاڑ جیل میں قید کانگریس پارٹی کے رہنما ڈی کے شیوا کمار کو دلی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ سنا یا ہے، مالی بد عنوانی مسئلے میں ڈی کے شیوا کمار کو انفارسمنٹ ڈیپارنمنٹ نے 3 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔

دلی ہائی کورٹ نے شیواکمار کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ اپنے مالی بد عنوانی معاملے کے تحت چل رہی تفتیش میں تعاون دیں، اور ساتھ ہی ان تمام ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں اور ٹرایل کورٹ کے حکم کے بغیر ملک سے باہر نہ جائیں۔

دلی ہائی کورٹ میں گذشتہ 17 اکتوبر کو ہوئی سماعت کے دوران ای ڈی کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ کے ایم نٹراج نے یہ بیان دیا تھا کہ انکم ٹیکس ڈپارنمنٹ نے تین مختلف جگہوں سے 8.54 کروڑ روپے ضبط کئے ہیں۔

نٹراج نے مزید یہ بھی بیان دیا تھا کہ بھارتی پینل کوڈ کی دفعہ 120 بی، کے تحت یہ ایک جرم ہے، ساتھ ہی نٹراج نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈی کے شیوا کمار مالی بد عنوانی مسئلے میں کسی طرح کا کوئی تعاون نہیں کر رہے ہیں، جبکہ شیواکمار کو دستیاب دستاویزات کی دفعہ 19 کے مطابق حراست میں لیا گیا تھا۔

ڈی کے شیواکمار ضمانت پر رہا

انہوں نے بتا یا کہ ڈی کے شیوا کمار نے انتخابات کے دوران 800 کروڑ کی اپنی ملکیت کا اعلان کیا تھا ، جبکہ ان کے پاس 24 زرعی اراضی ہے، جس سے صاف طور پر یہ واضح ہے کہ یہ املاک غیر قانونی ہیں۔

گزشتہ 15 اکتوبر کو ڈی کے شیواکمار کےسینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے دلیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت کسی شخص کو حراست میں لینے کی ضرورت نہیں ہے،جبکہ ڈی کے شیوا کمار سات مر تبہ ایم ایل اے رہ چکے ہیں، اور انہون نے ہمیشہ سوالوں کا جواب دیا ہے، اگر ان کی باتیں جھوٹی اور بے بنیاد ہوتیں تو الیکشن کمیشن خاموش نہیں رہتا۔

گذشتہ 14 اکتوبر کو ہوئی سماعت کے دوران ای ڈی نے اضافی حیثیت کی درخواست داخل کی تھی، اسٹیٹس رپورٹ میں ای ڈی نے شیوا کمار کی ضمانتی درخواست کی مخالفت کی تھی۔

مزید پڑھیں: 'رابطہ عامہ کی سائٹس کو آدھار سے لنک کرنے کے لیے عرضی'

ڈی کے شیوا کمار نے ٹرایل کورٹ سے ضمانت رد کرنے کے خلاف دلی ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی کہ انہیں ضمانت دی جائے، گذشتہ 25 ستمبر کو راؤج ایوینیو کورٹ نے یہ کہتے ہوئے کہ جانچ ابھی اہم موڑ پر اور ایسے حالات میں انہیں ضمانت دینا جانچ کو متاثر کر سکتا ہے ان کی ضمانت کی عر ضی کو خارج کر دیا تھا۔

ساتھ ہی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈی کے شیوا کمار اثر و رسوخ والے انسان ہیں اور وہ گواہوں اور ثبوتوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ ای ڈی نے 317 اکاؤنٹس اور املاک کی فہرست سمیت کچھ دستاویزات دکھائیں ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ تفتیشی ایجنسی کو آزادانہ طور پر تحقیقات کا موقع ملنا چاہئے۔ عدالت نے کہا تھا کہ ضمانت کی درخواست پر غور کرتے ہوئے ذاتی آزادی کو بھی مدنظر رکھا گیا لیکن مساوی مفاد کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

مالی بدعنوانی کے کیس میں دہلی کے تہاڑ جیل میں قید کانگریس پارٹی کے رہنما ڈی کے شیوا کمار کو دلی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ سنا یا ہے، مالی بد عنوانی مسئلے میں ڈی کے شیوا کمار کو انفارسمنٹ ڈیپارنمنٹ نے 3 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔

دلی ہائی کورٹ نے شیواکمار کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ اپنے مالی بد عنوانی معاملے کے تحت چل رہی تفتیش میں تعاون دیں، اور ساتھ ہی ان تمام ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں اور ٹرایل کورٹ کے حکم کے بغیر ملک سے باہر نہ جائیں۔

دلی ہائی کورٹ میں گذشتہ 17 اکتوبر کو ہوئی سماعت کے دوران ای ڈی کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ کے ایم نٹراج نے یہ بیان دیا تھا کہ انکم ٹیکس ڈپارنمنٹ نے تین مختلف جگہوں سے 8.54 کروڑ روپے ضبط کئے ہیں۔

نٹراج نے مزید یہ بھی بیان دیا تھا کہ بھارتی پینل کوڈ کی دفعہ 120 بی، کے تحت یہ ایک جرم ہے، ساتھ ہی نٹراج نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈی کے شیوا کمار مالی بد عنوانی مسئلے میں کسی طرح کا کوئی تعاون نہیں کر رہے ہیں، جبکہ شیواکمار کو دستیاب دستاویزات کی دفعہ 19 کے مطابق حراست میں لیا گیا تھا۔

ڈی کے شیواکمار ضمانت پر رہا

انہوں نے بتا یا کہ ڈی کے شیوا کمار نے انتخابات کے دوران 800 کروڑ کی اپنی ملکیت کا اعلان کیا تھا ، جبکہ ان کے پاس 24 زرعی اراضی ہے، جس سے صاف طور پر یہ واضح ہے کہ یہ املاک غیر قانونی ہیں۔

گزشتہ 15 اکتوبر کو ڈی کے شیواکمار کےسینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے دلیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت کسی شخص کو حراست میں لینے کی ضرورت نہیں ہے،جبکہ ڈی کے شیوا کمار سات مر تبہ ایم ایل اے رہ چکے ہیں، اور انہون نے ہمیشہ سوالوں کا جواب دیا ہے، اگر ان کی باتیں جھوٹی اور بے بنیاد ہوتیں تو الیکشن کمیشن خاموش نہیں رہتا۔

گذشتہ 14 اکتوبر کو ہوئی سماعت کے دوران ای ڈی نے اضافی حیثیت کی درخواست داخل کی تھی، اسٹیٹس رپورٹ میں ای ڈی نے شیوا کمار کی ضمانتی درخواست کی مخالفت کی تھی۔

مزید پڑھیں: 'رابطہ عامہ کی سائٹس کو آدھار سے لنک کرنے کے لیے عرضی'

ڈی کے شیوا کمار نے ٹرایل کورٹ سے ضمانت رد کرنے کے خلاف دلی ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی کہ انہیں ضمانت دی جائے، گذشتہ 25 ستمبر کو راؤج ایوینیو کورٹ نے یہ کہتے ہوئے کہ جانچ ابھی اہم موڑ پر اور ایسے حالات میں انہیں ضمانت دینا جانچ کو متاثر کر سکتا ہے ان کی ضمانت کی عر ضی کو خارج کر دیا تھا۔

ساتھ ہی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈی کے شیوا کمار اثر و رسوخ والے انسان ہیں اور وہ گواہوں اور ثبوتوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ ای ڈی نے 317 اکاؤنٹس اور املاک کی فہرست سمیت کچھ دستاویزات دکھائیں ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ تفتیشی ایجنسی کو آزادانہ طور پر تحقیقات کا موقع ملنا چاہئے۔ عدالت نے کہا تھا کہ ضمانت کی درخواست پر غور کرتے ہوئے ذاتی آزادی کو بھی مدنظر رکھا گیا لیکن مساوی مفاد کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

Intro:नई दिल्ली। दिल्ली हाईकोर्ट ने मनी लाउंड्रिंग के मामले में जेल में बंद कर्नाटक कांग्रेस के नेता डीके शिवकुमार को बड़ी राहत दी है। कोर्ट ने उन्हें जमानत पर रिहा करने का आदेश दिया है।
जस्टिस सुरेश कैत ने डीके शिवकुमार को 25 लाख रुपये के निजी मुचलके पर जमानत दी है।


Body: कोर्ट ने डीके शिवकुमार को जांच में सहयोग करने का निर्देश दिया है। कोर्ट ने डीके शिवकुमार को निर्देश दिया कि वो सबूतों से छेड़छाड़ नहीं करेंगे। वे ट्रायल कोर्ट की अनुमति के देश से बाहर नहीं जाएंगे। ईडी ने डीके शिवकुमार को 3 सितंबर को गिरफ्तार किया था।
कोर्ट ने पिछले 17 अक्टूबर को फैसला सुरक्षित रख लिया था। सुनवाई के दौरान ईडी की ओर से एएसजी केएम नटराज ने कहा था कि इनकम टैक्स डिपार्टमेंट ने तीन अलग-अलग स्थानों से 8.54 करोड़ रुपये जब्त किया था ।
नटराज ने कहा था कि यह भारतीय दंड संहिता की धारा 120 (बी) के तहत अपराध है। उन्होंने कहा था कि डीके शिवकुमार जांच में सहयोग नहीं कर रहे हैं। उन्हें उपलब्ध दस्तावेजों के आधार पर धारा 19 के तहत गिरफ्तार किया गया। नटराज ने कहा था कि डीके शिवकुमार ने चुनाव के दौरान 800 करोड़ की संपत्ति घोषित की है। उनके पास 24 कृषि भूमि है। ये साफ है कि ये संपत्तियां अवैध हैं।
पिछले 15 अक्टूबर को डीके शिवकुमार की ओर से वरिष्ठ वकील अभिषेक मनु सिंघवी ने दलीलें रखते हुए कहा था कि इनकम टैक्स एक्ट के तहत किसी व्यक्ति की हिरासत की जरुरत नहीं है। सिंघवी ने कहा था कि सुप्रीम कोर्ट और हाईकोर्ट ने दूसरे अभियुक्तों को सुरक्षा दी है। उन्होंने कहा था कि इनकम टैक्स एक्ट के तहत किसी व्यक्ति की हिरासत की जरुरत नहीं है। डीके शिवकुमार 7 बार विधायक रह चुके हैं और वे सवालों से कभी नहीं भागे। अभिषेक मनु सिंघवी ने कहा था कि अगर डीके शिवकुमार झूठी सूचना देते तो निर्वाचन आयोग चुप नहीं बैठा रहता।
पिछले 14 अक्टूबर को सुनवाई के दौरान ईडी ने अतिरिक्त स्टेटस रिपोर्ट दाखिल किया था । स्टेटस रिपोर्ट में ईडी ने डीके शिवकुमार की जमानत याचिका का विरोध किया था। डीके शिवकुमार ने ट्रायल कोर्ट से जमानत रद्द करने के खिलाफ दिल्ली हाईकोर्ट में याचिका दायर की है। उन्होंने कोर्ट से जमानत देने की मांग की है। पिछले 25 सितंबर को राऊज एवेन्यू कोर्ट ने डीके शिवकुमार की जमानत याचिका खारिज कर दिया था।
राऊज एवेन्यू कोर्ट के स्पेशल जज अजय कुमार कुहार ने अपने फैसले में कहा था कि जांच अभी अहम मोड़ पर है और डीके शिवकुमार को अभी जमानत देना जांच पर असर डाल सकता है। कोर्ट ने कहा था कि डीके शिवकुमार एक प्रभावशाली व्यक्ति हैं और गवाहों और साक्ष्यों को प्रभावित कर सकते हैं। कोर्ट ने कहा था कि ईडी ने कुछ दस्तावेज दिखाए हैं जिनमें 317 खातों की सूची और संपत्तियां भी शामिल हैं। कोर्ट ने कहा था कि जांच एजेंसी को स्वतंत्र तरीके से जांच करने का मौका मिलना चाहिए। कोर्ट ने कहा था कि जमानत याचिका पर विचार करते समय व्यक्तिगत स्वतंत्रता का ध्यान रखा गया लेकिन समान के हित को दरकिनार नहीं किया जा सकता है।



Conclusion:आपको बता दें कि ईडी ने डीके शिवकुमार की पत्नी और मां के खिलाफ समन जारी किया था। डीके शिवकुमार की पत्नी और मां ने ईडी के समन के खिलाफ दिल्ली हाईकोर्ट में याचिका दायर किया था। हाईकोर्ट ने ईडी के समन पर रोक लगा दिया था।
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.