ETV Bharat / bharat

ایودھیا کیس کی سماعت کا آخری دن: کیا مسلم فریق لچک دکھائے گا؟ - بابری مسجد ۔رام جنم بھومی ملکیت تنازعہ کیس

سپریم کورٹ میں بابری مسجد ۔رام جنم بھومی ملکیت تنازعہ کیس کی سماعت کا آج 40 واں اور بحث کا آخری روز ہے، جس کے بعد ایک ماہ کے اندر اس کیس کے فیصلے آنے کی امید کی جا رہی ہے۔

ayodhya case last day hearing
author img

By

Published : Oct 16, 2019, 8:17 AM IST


چیف جسٹس رنجن گگوئی کی عدالت میں پانچ رکنی بنچ کے سامنے ہندواور مسلم فریقوں کی جانب سے بحث مکمل ہوجائے گی۔

آج کا ہی دن مولڈنگ کا دن بھی ہے، جس میں چیف جسٹس دونوں فریقوں سے ایک سمجھوتہ پرآنے کاموقع دیں گے اور پوچھیں گے کہ کون فریق کس حدتک لچک دکھا سکتا ہے۔ ہندو اور مسلم فریق دونوں کی بحثوں سے اب تک جوصاف ہواہے اس کے مطابق دونوں فریق کے لیے لچک دکھانا کافی مشکل ہے، تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلم فریق کی جانب سے اراضی میں لچک ظاہر کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ یعنی مسلم فریق عدالت میں ایک حدتک لچک دکھا سکتے ہیں۔

ایودھیا کیس کی مولڈنگ میں مسلم فریق کا موقف۔

اس تعلق سے مزیدوضاحت کرتے ہوئے بابری ایکشن کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ ہم اسی حدتک لچک دکھا سکتے ہیں، جومعاملہ براہ راست مسجد سے جڑانہ ہو، مسجدکی زمین پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

انہوں نے بتایا کہ 60 ایکڑ سے زائداراضی کو حکومت کی طرف سے ایکوائر کیا گیا ہے، اس میں کچھ مسجدکاحصہ نہیں ہیں، اس میں ہم لچک دکھا سکتے ہیں مگر مسجد کی زمین پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔

واضح ہوکہ عدالت عظمیٰ نے بابری۔ایودھیامعاملہ پرالٰہ آبادہائی کورٹ کے فیصلہ پر داخل عرضیوں پر کاروائی 2010 سے شروع کی تھی۔ 9 مئی 2011 کو سپریم کورٹ میں پہلی سماعت ہوئی تب سے آج تک سپریم کورٹ میں 91 شنوائی ہوئی ہے۔اس درمیان ثالثی کی کئی کوششیں ناکام ہوگئیں جس میں ایک کوشش عدالت کے ذریعہ بھی تھی۔

چیف جسٹس کے اشارے کے مطابق بدھ کے روز شام تک بحث کو مکمل کرلیا جائے گا، جس کے بعدعدالت فیصلہ محفوظ کرلے گی اور تمام ججوں کو17نومبرتک فیصلہ سنانا پڑے گا،کیونکہ اسی تاریخ کو چیف جسٹس رنجن گگوئی بھی سبکدوش ہورہے ہیں، اگرکسی وجہ سے 17نومبر تک فیصلہ نہیں سنایا گیا تو پھر سے پورے کیس کی عدالتی کاروائی از سرنو شروع کرنی پڑ سکتی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ ایودھیا کیس کی سماعت کر رہی ہے۔


چیف جسٹس رنجن گگوئی کی عدالت میں پانچ رکنی بنچ کے سامنے ہندواور مسلم فریقوں کی جانب سے بحث مکمل ہوجائے گی۔

آج کا ہی دن مولڈنگ کا دن بھی ہے، جس میں چیف جسٹس دونوں فریقوں سے ایک سمجھوتہ پرآنے کاموقع دیں گے اور پوچھیں گے کہ کون فریق کس حدتک لچک دکھا سکتا ہے۔ ہندو اور مسلم فریق دونوں کی بحثوں سے اب تک جوصاف ہواہے اس کے مطابق دونوں فریق کے لیے لچک دکھانا کافی مشکل ہے، تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلم فریق کی جانب سے اراضی میں لچک ظاہر کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ یعنی مسلم فریق عدالت میں ایک حدتک لچک دکھا سکتے ہیں۔

ایودھیا کیس کی مولڈنگ میں مسلم فریق کا موقف۔

اس تعلق سے مزیدوضاحت کرتے ہوئے بابری ایکشن کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ ہم اسی حدتک لچک دکھا سکتے ہیں، جومعاملہ براہ راست مسجد سے جڑانہ ہو، مسجدکی زمین پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

انہوں نے بتایا کہ 60 ایکڑ سے زائداراضی کو حکومت کی طرف سے ایکوائر کیا گیا ہے، اس میں کچھ مسجدکاحصہ نہیں ہیں، اس میں ہم لچک دکھا سکتے ہیں مگر مسجد کی زمین پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔

واضح ہوکہ عدالت عظمیٰ نے بابری۔ایودھیامعاملہ پرالٰہ آبادہائی کورٹ کے فیصلہ پر داخل عرضیوں پر کاروائی 2010 سے شروع کی تھی۔ 9 مئی 2011 کو سپریم کورٹ میں پہلی سماعت ہوئی تب سے آج تک سپریم کورٹ میں 91 شنوائی ہوئی ہے۔اس درمیان ثالثی کی کئی کوششیں ناکام ہوگئیں جس میں ایک کوشش عدالت کے ذریعہ بھی تھی۔

چیف جسٹس کے اشارے کے مطابق بدھ کے روز شام تک بحث کو مکمل کرلیا جائے گا، جس کے بعدعدالت فیصلہ محفوظ کرلے گی اور تمام ججوں کو17نومبرتک فیصلہ سنانا پڑے گا،کیونکہ اسی تاریخ کو چیف جسٹس رنجن گگوئی بھی سبکدوش ہورہے ہیں، اگرکسی وجہ سے 17نومبر تک فیصلہ نہیں سنایا گیا تو پھر سے پورے کیس کی عدالتی کاروائی از سرنو شروع کرنی پڑ سکتی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ ایودھیا کیس کی سماعت کر رہی ہے۔

Intro:بابری۔ایودھیا:بحث کاآخری دن
کیا مسلم فریق لچک دکھائے گا؟
نئی دہلی:
بابری مسجد ۔رام جنم بھومی ملکیت تنازعہ معاملہ کی سماعت کا آج 40 واں اوربحث کاآخری دن۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی عدالت میں پانچ رکنی بنچ کے سامنے ہندواورمسلم فریقوں کی جانب سے بحث مکمل ہوجائے گی۔آج کا ہی دن مولڈنگ کادن بھی ہے،جس میں چیف جسٹس دونوں فریقوں سے ایک سمجھوتہ پرآنے کاموقع دیں گے اورپوچھیں گے کہ کون فریق کس حدتک لچک دکھاسکتاہے۔ہندواورمسلم فریق دونوں کی بحثوں سے اب تک جوصاف ہواہے اس کے مطابق دونوں فریق کے لئے لچک دکھاناکافی مشکل ہے،تاہم یہ کہاجارہاہے کہ مسلم فریق کی جانب سے اراضی میں لچک ظاہرکرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔یعنی مسلم فریق عدالت میں ایک حدتک لچک دکھاسکتے ہیں۔
اس تعلق سے مزیدوضاحت کرتے ہوئے بابری ایکشن کمیٹی کے ممبرڈاکٹرقاسم رسول الیاس نے بتایاکہ ہم اسی حدتک لچک دکھاسکتے ہیں،جومعاملہ براہ راست مسجدسے جڑانہ ہو،مسجدکی زمین پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔انہوں نے بتایاکہ 60ایکڑسے زائداراضی کوایکوائرکیاگیاہے،اس میں کچھ مسجدکاحصہ نہیں ہیں،اس میں ہم لچک دکھاسکتے ہیں مگرمسجدکی زمین پرکوئی سمجھوتہ نہیں۔
واضح ہوکہ عدالت عظمی نے بابری ۔ایودھیامعاملہ پرالٰہ آبادہائی کورٹ کے فیصلہ پرداخل عرضیوں پر کاروائی2010 سے شروع کی تھی۔ 9مئی 2011کو سپریم کورٹ میں پہلی سماعت ہوئی تب سے آج تک سپریم کورٹ میں 91 سنوائی ہوئی ہے۔اس درمیان ثالثی کی کئی کوششیں ناکام ہوگئیں جس میں ایک کوشش عدالت کے ذریعہ بھی تھی۔
چیف جسٹس کے اشارے کے مطابق بدھ کے روزشام تک بحث کومکمل کرلیاجائے گا،جس کے بعدعدالت فیصلہ محفوظ کرلے گی اورتمام ججوں کو17نومبرتک فیصلہ سناناپڑے گا،کیونکہ اسی تاریخ کوچیف جسٹس رنجن گگوئی بھی سبکدوش ہورہے ہیں،اگرکسی وجہ سے 17نومبرتک فیصلہ نہیں سنایاگیاتوپھرسے پورے معاملہ کی عدالتی کاروائی ازسرنوشروع کرناپڑے گی۔

اس خبرکوصبح لگائیں!
قاسم رسول کی بائٹ موجوسے بھیجی ہے۔Body:@Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.