اپنی الوداعیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس مرلی دھر نے کہا کہ 'انصاف سچ کے ساتھ رہے تو اسے جیتنا ہی ہے، سچ کا ساتھ دیتے رہیے انصاف ہو جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی ہائی کورٹ میں دہلی فرقہ وارانہ فسادات کی سماعت کے دوران ہی جسٹس ایس مرلی دھر کا تبادلہ کر دیا گیا تھا۔
آپ کو بتا دیں کہ یہ وہی جسٹس مرلی دھر ہیں جنہوں نے دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی آدھی رات کو سماعت کی تھی اور دہلی پولیس کو زبردست پھٹکار لگائی تھی۔
سماعت کے دوران انہوں نے زخمیوں کو مناسب علاج فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی، بعد میں اس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی قیادت والی بینچ کو ٹرانسفر کر دیا گیا۔
کئی مقدمات کی پیروری بغیر فیس لیے کیں
جسٹس مرلی دھر نے متعدد مقدمات کی پیروی بغیر فیس لیے ہی کی ہے، بھوپال گیس سانحہ، نرمدا ڈیم سے بے گھر ہوئے لوگوں کے کیس شامل ہیں 1984 میں سکھ مخالف فسادات میں شامل کانگریس کے رہنما سجن کمارکے کیس سماعت میں جسٹس مرلی دھر فیصلہ سنانے والوں میں سے ایک تھے۔
سال 2009 میں ناز فاؤنڈیشن کیس کی سماعت کرنے والی دہلی ہائی کورٹ کی بنچ میں جسٹس مرليدھر بھی شامل تھے، اس بینچ نے پہلی بار ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے سے خارج کردیا تھا۔
جسٹس مرلی دھر نے بی جے پی کے تین رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر کے خلاف دہلی پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
جسٹس مرلي دھر نے کہا تھا کہ شہر میں بہت فسادات ہو چکے ہیں، بینچ اب نہیں چاہتا ہے کہ شہر 1984 میں ہونے والے فسادات کا پھر سے مشاہدہ کرے۔
جسٹس ایس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ نے کہا تھا کہ جب پولیس آتش زنی، ڈکیتی، پتھراؤ کے معاملات میں 11 ایف آئی آر درج کرسکتی ہے تو اس نے اسی طرح کی مستعدی تب کیوں نہیں دکھائی جب بی جے پی کے تین رہنماؤں انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور کپل مشرا کی مبینہ نفرت انگیز تقاریر کا معاملہ ان کے سامنے آیا۔