اسّی سال کی عمر میں بھی محمد مبارک شاہ روزانہ کشمیر سے شائع ہونے والے اخبارات کا صرف مطالعہ اور ملاحظہ ہی نہیں کرتے بلکہ ان میں رسم الخط اور املے کی غلطیوں کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔
اردوں زبان سے لگاؤ اور محبت ان میں اس قدر رچی بسی ہے کہ آئے دن شائع ہونے والے اخبارات میں املے کی غلطیاں ان کے دل کو مجروح کرتی ہیں۔ اور ان کا ماننا ہے کہ اگر ان غلطیوں کو ایسے ہی جانے دیں تو یہ زبان کی شبیہ بگاڑ دیں گے۔
محمد مبارک نے اپنی تمام عمر درس و تدریس میں گزاری ہے اور کئی سال پہلے زونل ایجوکیشن افسر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں۔
ان کا ماننا ہے 'صحافت ملک کا آئینہ ہے اور ان میں اخبارات کافی اہمیت کے حامل ہیں۔ اخبار بینی نہ صرف انسان کے علم میں اضافہ کرتی ہے بلکہ اخبارات کا روزانہ مطالعہ کرنے سے ہم دنیا کے واقعات و حوادث سے آگاہ بھی رہتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی اس زبان کے سیکھنے اور سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ لیکن املا پر ہی زبان کا دارومدار ہے اگر املائی غلطیاں بار بار دہرائی جائیں تو ایک دن الفاظوں کی صحیح شکل و صورت ختم ہوکر رہ جائے گی'۔
یہ بھی پڑھیے
فاروق عبداللہ کی عمر عبداللہ سے ملاقات
غلام نبی آزاد آج فاروق عبداللہ سے ملیں گے
محمد مبارک نے اسی ضمن میں اپنی ایک کتاب من الظلمات الائ النور کے نام سے تحریر کی ہے جس میں انہوں نے اردو اخبارات میں آئے دن ہو رہی املائی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے اور ان الفاظ کی تصحیح بھی کی ہے تاکہ اردو صحافت سے وابستہ لوگ ان غلطیوں کو دور کرکے صحیح طریقے سے لفظوں کو تحریر کرسکئیں۔