ETV Bharat / bharat

حسرت جے پوری ٹائٹل نغمے لکھنے کے ماہر تھے - حسرت جے پوری بالی وڈ نغمہ نگار

تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے، جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے، جیسے نغمے کے تخلیق کار حسرت جے پوری کی برسی پر ان سے ایک ملاقات۔

حسرت جے پوری ٹائٹل نغمے لکھنے کے ماہر تھے
author img

By

Published : Sep 17, 2019, 1:06 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 10:42 PM IST

بالی وڈ فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، تو نغمہ نگار حسرت جے پوری کا نام سر فہرست آتا ہے۔

حسرت جے پوری نے تمام طرح کے گیت لکھے ہیں، لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں مہارت حاصل تھی۔ جب بھی کبھی بلند پایہ شاعری، کانوں میں رس گھولتے نغموں اور درد بھرے گیتوں و نغموں کی بات چلے گی تو حسرت جے پوری کا نام اور کام سب سے پہلے لیا جائے گا۔

فلموں کے سنہرے دور میں ٹائٹل گیت لکھنا بڑی بات سمجھی جاتی تھی، فلمسازوں کو جب بھی ٹائٹل گیت کی ضرورت ہوتی تھی، سب سے پہلے حسرت جے پوری سے رابطہ کرتے تھے۔

حسرت جے پوری فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے
حسرت جے پوری فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے

ان کے تحریر کردہ ٹائٹل گیتوں نے کئی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

حسرت جے پوری کے قلم سے نکلے کچھ ٹائٹل گیت اس طرح ہیں۔

دیوانہ مجھ کو لوگ کہیں فلم دیوانہ سے ماخوذ (دیوانہ)، جبکہ دل ایک مندر ہے (دل ایک مندر)، رات اور دن دیا جلے (رات اور دن)،تیرے گھر کے سامنے ایک گھر بناؤں گا (تیرے گھر کے سامنے) این ایوننگ ان پیرس (این ایوننگ ان پیرس)گمنام ہے کوئی (گمنام)، دو جاسوس کریں محسوس (دو جاسوس) وغیرہ ان کے ایک شاہکار نغمے ہیں۔

حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا۔ ان کی پیدائش 15 اپریل 1922 کو ہوئی تھی، جے پور میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اپنے دادا فدا حسین سے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی، اور 20 برس کی عمر تک پہنچتے پہنچتے وہ شاعری کی جانب مائل ہوگئے اور وہ چھوٹی چھوٹی غزلیں لکھنے لگنے۔

مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے، جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے
مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے، جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے

سنہ 1940 میں فکر معاش میں حسرت جے پوری نے ممبئی کا رخ کیا اور زندگی گزارنے کے لیے وہاں کنڈکٹر کی نوکری کرنے لگے۔ اس کام کے لیے انہیں صرف گیارہ روپے ماہانہ تنخواہ ملتے تھے۔

اس دوران انہوں نے مشاعروں میں حصہ لینا شروع کردیا، اور ایسے ہی ایک پروگرام میں پرتھوی راج کپور ان کی غزلوں سے بے حد متاثر ہوئے اور انہوں نے اپنے بیٹے راج کپور کو حسرت سے ملنے کی صلاح دی۔

راج کپور ان دنوں اپنی فلم 'برسات' کے لیے کسی نغمہ نگار کی تلاش میں تھے، اور انہوں نے حسرت جے پوری کو ملنے کی دعوت دی۔

راج کپور سے حسرت کی پہلی ملاقات 'رائل اوپیرا ہاؤس' میں ہوئی
راج کپور سے حسرت کی پہلی ملاقات 'رائل اوپیرا ہاؤس' میں ہوئی

راج کپور سے حسرت کی پہلی ملاقات 'رائل اوپیرا ہاؤس' میں ہوئی اور اپنی فلم برسات کے لیے ان سے گیت لکھنے کی فرمائش کی، یہ بھی ایک اتفاق ہی ہے کہ فلم برسات سے ہی موسیقار شنکر جے کشن نے بھی اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا تھا۔

راج کپور کے کہنے پر شنکر جے کشن نے حسرت جے پوری کو ایک دھن سنائی اور اس پر ان سے گیت لکھنے کو کہا، دھن کے بول کچھ اس طرح تھے 'امبوا کا پیڑ ہے وہیں منڈیر ہے، آجا مورے بالما کا ہے کی دیر ہے'۔

خیال رہے کہ شنکر جے کشن کی اس دھن کو سن کر حسرت جے پوری نے جیا بے قرار ہے، چھائی بہار ہے، آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے، گیت لکھا تھا۔

حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا
حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا

سنہ 1949 میں ریلیز فلم 'برسات' میں اپنے اس گیت کی کامیابی کے بعد حسرت جے پوری فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے، اور برسات کی کامیابی کے بعد راج کپور حسرت جے پوری اور شنکر جے کشن کی جوڑی نےکئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔

حسرت جے پوری کی جوڑی راج کپور کے ساتھ سنہ 1971 تک قائم رہی، سنگیت کار جے کشن کی موت کے بعد راج کپور نے حسرت جے پوری کی جگہ آنند بخشی کو اپنی فلموں کے لیے منتخب کیا۔

حالانکہ اپنی فلم 'پریم روگ' کے لیے راج کپور نے ایک بار پھر سے حسرت جے پوری کو موقع دینا چاہا، لیکن بات نہیں بنی، اس کے بعد حسرت جے پوری نے راج کپور کی فلم 'رام تیر ی گنگا میلی' میں سن صاحبہ سن گیت لکھا جو بے حد مقبول ہوا، جس کے بعد حسرت جے پوری کو دو بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

واضح رہے کہ حسرت جے پوری کو ورلڈ یورنیورسٹی ٹیبل کے ڈائریکٹ ایوارڈ اور اردو کانفرنس میں جوش ملیح آبادی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں فلم 'میرے حضور' میں ہندی اور برج بھاشا میں 'جھنک جھنک تیری باجے پائل' کے لیے امبیڈکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

حسرت جے پوری ٹائٹل نغمے لکھنے کے ماہر تھے
حسرت جے پوری ٹائٹل نغمے لکھنے کے ماہر تھے

حسرت جے پوری نے تین دہائیوں پر مشتمل اپنے فلمی کیئریر میں تین سو سے زائد فلموں کے لیے تقریباً دو ہزار سے زائد نغمے لکھے۔

اپنے لافانی و لاثانی سینکڑوں گیتوں کے خالق حسرت جے پوری جگر اور گردہ کے عارضہ کی طویل مدت کی علالت کے 17 ستمبر سنہ 1999 کو ممبئی کے ایک خانگی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔

اپنے نغموں سے سامعین کو محظوظ کرنے والے شاعر اور گیت کار اپنے مداحوں کے لیے 'تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے، جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے' جیسا نغمہ چھوڑ کر اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

بالی وڈ فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، تو نغمہ نگار حسرت جے پوری کا نام سر فہرست آتا ہے۔

حسرت جے پوری نے تمام طرح کے گیت لکھے ہیں، لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں مہارت حاصل تھی۔ جب بھی کبھی بلند پایہ شاعری، کانوں میں رس گھولتے نغموں اور درد بھرے گیتوں و نغموں کی بات چلے گی تو حسرت جے پوری کا نام اور کام سب سے پہلے لیا جائے گا۔

فلموں کے سنہرے دور میں ٹائٹل گیت لکھنا بڑی بات سمجھی جاتی تھی، فلمسازوں کو جب بھی ٹائٹل گیت کی ضرورت ہوتی تھی، سب سے پہلے حسرت جے پوری سے رابطہ کرتے تھے۔

حسرت جے پوری فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے
حسرت جے پوری فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے

ان کے تحریر کردہ ٹائٹل گیتوں نے کئی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

حسرت جے پوری کے قلم سے نکلے کچھ ٹائٹل گیت اس طرح ہیں۔

دیوانہ مجھ کو لوگ کہیں فلم دیوانہ سے ماخوذ (دیوانہ)، جبکہ دل ایک مندر ہے (دل ایک مندر)، رات اور دن دیا جلے (رات اور دن)،تیرے گھر کے سامنے ایک گھر بناؤں گا (تیرے گھر کے سامنے) این ایوننگ ان پیرس (این ایوننگ ان پیرس)گمنام ہے کوئی (گمنام)، دو جاسوس کریں محسوس (دو جاسوس) وغیرہ ان کے ایک شاہکار نغمے ہیں۔

حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا۔ ان کی پیدائش 15 اپریل 1922 کو ہوئی تھی، جے پور میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اپنے دادا فدا حسین سے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی، اور 20 برس کی عمر تک پہنچتے پہنچتے وہ شاعری کی جانب مائل ہوگئے اور وہ چھوٹی چھوٹی غزلیں لکھنے لگنے۔

مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے، جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے
مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے، جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے

سنہ 1940 میں فکر معاش میں حسرت جے پوری نے ممبئی کا رخ کیا اور زندگی گزارنے کے لیے وہاں کنڈکٹر کی نوکری کرنے لگے۔ اس کام کے لیے انہیں صرف گیارہ روپے ماہانہ تنخواہ ملتے تھے۔

اس دوران انہوں نے مشاعروں میں حصہ لینا شروع کردیا، اور ایسے ہی ایک پروگرام میں پرتھوی راج کپور ان کی غزلوں سے بے حد متاثر ہوئے اور انہوں نے اپنے بیٹے راج کپور کو حسرت سے ملنے کی صلاح دی۔

راج کپور ان دنوں اپنی فلم 'برسات' کے لیے کسی نغمہ نگار کی تلاش میں تھے، اور انہوں نے حسرت جے پوری کو ملنے کی دعوت دی۔

راج کپور سے حسرت کی پہلی ملاقات 'رائل اوپیرا ہاؤس' میں ہوئی
راج کپور سے حسرت کی پہلی ملاقات 'رائل اوپیرا ہاؤس' میں ہوئی

راج کپور سے حسرت کی پہلی ملاقات 'رائل اوپیرا ہاؤس' میں ہوئی اور اپنی فلم برسات کے لیے ان سے گیت لکھنے کی فرمائش کی، یہ بھی ایک اتفاق ہی ہے کہ فلم برسات سے ہی موسیقار شنکر جے کشن نے بھی اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا تھا۔

راج کپور کے کہنے پر شنکر جے کشن نے حسرت جے پوری کو ایک دھن سنائی اور اس پر ان سے گیت لکھنے کو کہا، دھن کے بول کچھ اس طرح تھے 'امبوا کا پیڑ ہے وہیں منڈیر ہے، آجا مورے بالما کا ہے کی دیر ہے'۔

خیال رہے کہ شنکر جے کشن کی اس دھن کو سن کر حسرت جے پوری نے جیا بے قرار ہے، چھائی بہار ہے، آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے، گیت لکھا تھا۔

حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا
حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا

سنہ 1949 میں ریلیز فلم 'برسات' میں اپنے اس گیت کی کامیابی کے بعد حسرت جے پوری فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے، اور برسات کی کامیابی کے بعد راج کپور حسرت جے پوری اور شنکر جے کشن کی جوڑی نےکئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔

حسرت جے پوری کی جوڑی راج کپور کے ساتھ سنہ 1971 تک قائم رہی، سنگیت کار جے کشن کی موت کے بعد راج کپور نے حسرت جے پوری کی جگہ آنند بخشی کو اپنی فلموں کے لیے منتخب کیا۔

حالانکہ اپنی فلم 'پریم روگ' کے لیے راج کپور نے ایک بار پھر سے حسرت جے پوری کو موقع دینا چاہا، لیکن بات نہیں بنی، اس کے بعد حسرت جے پوری نے راج کپور کی فلم 'رام تیر ی گنگا میلی' میں سن صاحبہ سن گیت لکھا جو بے حد مقبول ہوا، جس کے بعد حسرت جے پوری کو دو بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

واضح رہے کہ حسرت جے پوری کو ورلڈ یورنیورسٹی ٹیبل کے ڈائریکٹ ایوارڈ اور اردو کانفرنس میں جوش ملیح آبادی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں فلم 'میرے حضور' میں ہندی اور برج بھاشا میں 'جھنک جھنک تیری باجے پائل' کے لیے امبیڈکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

حسرت جے پوری ٹائٹل نغمے لکھنے کے ماہر تھے
حسرت جے پوری ٹائٹل نغمے لکھنے کے ماہر تھے

حسرت جے پوری نے تین دہائیوں پر مشتمل اپنے فلمی کیئریر میں تین سو سے زائد فلموں کے لیے تقریباً دو ہزار سے زائد نغمے لکھے۔

اپنے لافانی و لاثانی سینکڑوں گیتوں کے خالق حسرت جے پوری جگر اور گردہ کے عارضہ کی طویل مدت کی علالت کے 17 ستمبر سنہ 1999 کو ممبئی کے ایک خانگی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔

اپنے نغموں سے سامعین کو محظوظ کرنے والے شاعر اور گیت کار اپنے مداحوں کے لیے 'تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے، جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے' جیسا نغمہ چھوڑ کر اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

Intro:Body:

ereterte


Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 10:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.