26 مارچ 2003 کو ہیرین پانڈیا احمدآباد کے قریب لاگارڈن میں صبح کے وقت چہل قدمی کرنے گئے تھے تبھی انہیں قتل کردیا گیا تھا۔پانڈیا اس وقت نریندر مودی حکومت میں گجرات کے وزیر تھے۔
جسٹس ارونا مشرا کی صدارت والی بنچ نے گجرات سیشن عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ملزمین کو قصور وار ٹھہرایا اور ان کی عمر قید کی سزا کو درست قرار دیا۔ عدالت نے معاملے کی سماعت عدالت کی نگرانی میں کرائے جانے کی تازہ عرضی بھی مسترد کردی ہے۔
اس معاملے میں عرضی دائر کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لیٹی گیشن پر عرضی دائر کرنے کے لئے بنچ نے 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور یہ بھی واضح کردیا ہے کہ اس معاملے میں اب اور کسی عرضی پر غور نہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سیشن عدالت نے اس معاملے میں تمام 12 ملزمین کو قصوروار قرار دیتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے بعد تمام ملزمین گجرات ہائی کورٹ گئے جہاں انہوں نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
گجرات ہائی کورٹ نے 29 اگست 2011کو تمام ملزمین کو بری کردیا تھا اور اس کے بعد گجرات حکومت اور سی بی آئی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
گجرات ہائی کورت نے اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے سی بی آئی کی یہ کہتے ہوئے سخت نکتہ چینی کی تھی کہ ''اس معاملے کے ریکارڈ دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہرین پانڈیا قتل کی جانچ میں بہت تساہلی برتی گئی اور کافی کچھ چھوڑ دیا گیا ہے''۔
سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سی بی آئی اور گجرات حکومت کی اپیلوں کو پانچ جنوری2012 کو غور کے لئے قبول کرلیا تھا۔
اس معاملے میں سپر یم کورٹ نے اپیل کی سماعت کے بعد 31جنوری 2019کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
اس سے پہلے ان ملزمین کوانسداد دہشت گردی عدالت (پوٹا) نے بھی ایک بڑی سازش تیار کرنے کے معاملے میں قصوروار قرا ردیا تھا۔ دراصل اصل ملزم اصغر علی نے پوٹا عدالت کے سامنے دیے گئے اپنے بیان میں تسلیم کیا تھا کہ ان کا منصوبہ وشو ہندو پریشد او رگجرات کے کچھ دیگر رہنماؤں پر حملہ کرنا کا تھا تاکہ گجرات کے 2002 کے فسادات کا بدلہ لیا جاسکے۔
سی بی آئی نے اپنی جانچ میں کہا تھا کہ پانڈیا کا قتل گجرات 2002 کے فسادات کا بدلہ لینے کے لئے کیا گیا تھا۔
پانڈیا کی اہلیہ جاگرتی نے 2012میں کہا تھا کہ میرے شوہر کا قتل سیاسی اسباب کی بنا پر کیا گیا ہے اور میں پچھلے دس برسوں سے قانونی لڑائی لڑ رہی ہوں تاکہ ملزمین کو ان کے کئے کی سزا مل سکے لیکن سب بے کار ہوگیا اس کے باوجودمیں اپنی لڑائی جاری رکھوں گی۔