ہزاروں کی تعداد میں مسلمان، اس مسجد میں 86 برسوں میں پہلی بار نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے استنبول پہنچے۔ یہ پہلے عیسائیوں کا چرچ تھا جس کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کیا گیا اور پھر میوزیم بنایا گیا لیکن اسے ایک بار پھر مسجد میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردغان نے 500 کے قریب معززین کے ہمراہ افتتاحی نماز میں شرکت کی۔ انہوں نے قبل ازیں اعلان کیا تھا کہ اس میوزیم کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرتے ہوئے اسے نماز کے لیے کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے اسے ترکی کے نوجوانوں کے خواب سے تعبیر کیا۔
پہلی نماز کا حصہ بننے کے لئے ہزاروں مرد و خواتین جن میں بہت سارے لوگ شامل تھے جو ترکی کے کئی دیگر علاقوں سے سفر کر کے آئے تھے۔ کئی افراد بہت پہلے سے ہی اس کے اطراف قیام پذیر تھے تاکہ پہلی عبادت کا ثواب حاصل کر سکیں۔
مزید پڑھیں:
آیا صوفیہ: اردگان کی قیادت مسلم دنیا کے لیے ایک نیا متبادل
ترک ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق درجنوں نمازی ایک پولیس چوکی کے راستے کو توڑ کر آیا صوفیہ کی طرف بڑھنے لگے اور کورونا وائرس کے احتیاطی اقدام، کے طریقوں کو نظرانداز کیا گیا۔ اس دوران یونان اور امریکہ میں آرتھوڈوکس چرچ کے رہنماؤں نے افتتاحی نماز کے موقع پر "یوم سوگ" منانے کا اہتمام کیا تھا۔ تاہم ان کے اس اسلام پسندانہ اقدامات کو مغرب نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ آیا صوفیہ کے میوزیم کی حیثیت کو تبدیل کرنے سے واشنگٹن اور اس کے قریبی اتحادی روس سے تعلقات سخت ہوسکتے ہیں۔ لیکن سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اردگان کو اس بات کی کوئی پروا نہیں ہوگی، کیونکہ ان کا ملک دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہے'۔