گجرات بورڈ کے دسویں جماعت کے نتائج میں 1671 طلبا نے اے ون گریڈ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ چنانچہ گزشتہ برس 4974 طلبا اے ون گزیڈ کے ساتھ پاس ہوئے تھے۔
رواں برس صرف ڈی گریڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ جس میں سے13977 بچے کامیاب ہوئے ہیں، جبکہ گزشتہ برس 6288 بچے ڈی گریڈ میں تھے. یعنی سب سے زیادہ طلبا ڈی گریڈ سے کامیاب ہولے ہیں۔
ایسے میں رائٹ ٹو ایجوکیشن فورم (آڑ ٹی ای فورم) نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'دسویں کے نتائج گجرات میں تعلیمی سطح میں کمی کا بین ثبوت ہے'۔
اس تعلق سے آر ٹی ای فورم کے رکن مجاہد نفیس نے لکھا ہے کہ 'گجرات میں تعلیم کی گرتی تعداد پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے'۔
انہوں نے گجرات میں پرائمری سے ہائر سیکنڈری تعلیم کی موجودہ صورتحال پر ایک فوری تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'سن 2019 میں گجرات کے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ گجرات میں 12000 پرائمری اسکول صرف ایک یا دو اساتذہ کے ساتھ چل رہے ہیں۔ ان میں سے نو ہزار پرائمری اسکولوں میں کھلنے کے لیے میدان تک نہیں ہیں'۔
مجاہد نفیس کے مطابق 'گجرات میں 11 ہزار 376 پرائمری اسکول سیمنٹ /شی ٹیڈ روف پر چل رہے ہیں۔ جبکہ 10000 سے زائد کلاس روم خستہ حال ہیں اور بڑی تعداد میں آسامیاں خالی ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'رائٹ ٹو ایجوکیشن فورم گجرات میں تعلیمی معیار میں بہتری کے حوالے سے طویل عرصہ حکومت کو توجہ دلارہا ہے'۔
آر ٹی ای فورم کے رکن مجاہد نفیس کا کنہا ہے کہ 'ایسے میں ہمیں اس نتیجے سے سبق حاصل کرنا چاہئے کہ پہلے سے پرائمری سے لے کر ہائیر سیکنڈری اسکولز کی تعداد، اساتذہ کی تقرری، تعلیمی بجٹ میں متوقع اضافہ، بہتر پڑھائی کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزا تعلیمی ماحول کی تیاری کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ تاکہ ریاست میں تعلیم کی سطح کو عالمی معیار کا بنایا جاسکے'۔