بھارت کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان کی تقریر بھارت کے داخلی معاملات میں مجموعی طور پر مداخلت ہے، جو کہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ٹی ایس تیرمورتی نے یو این جی اے میں ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے کشمیر پر بیان بازی کرنے پر اس طرح کا رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ٹی ایس تیرمورتی نے کہا ہے کہ 'انقرہ کو دوسری اقوام کی خودمختاری کا احترام کرنا سیکھنا چاہئے اور اپنی پالیسیوں پر زیادہ گہرائی سے غور کرنا چاہئے'۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے فریم ورک کے اندر بات چیت کے ذریعے کشمیری عوام کی توقعات کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنے کے حق میں ہیں'۔
گذشتہ ایک برس میں پاکستان کے اتحادی ترکی نے جموں وکشمیر کے مسئلے کو اٹھانے کے لئے متعدد پلیٹ فارم استعمال کیے ہیں۔ تاہم بار بار بھارت نے بتایا ہے کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
گذشتہ ہفتے ہی بھارت نے انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں بھارت کے اندرونی معاملات پر اپنے ریمارکس پر پاکستان، ترکی اور تنظیم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
جموں و کشمیر سے متعلق ترکی کی طرف سے دیئے گئے حوالہ کے جواب میں بھارت نے اپنے حق رائے دہی میں ترکی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ بھارت کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے سے باز رہے اور جمہوری طریقوں کے بارے میں بہتر تفہیم تیار کرے۔
خیال رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کشمیر پر ایک بار پھر کہا ہ کہ مسئلہ کشمیر ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے اور جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دین والے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مسئلہ اور بھی سنگین ہوگیا ہے۔