ETV Bharat / bharat

بچوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے کے لیے حکومتی اقدمات پر ایک نظر

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ مرکزی حکومت نے بچوں پر مرکوز مختلف قوانین بنائے ہیں۔

Government's Action against increasing Crimes Against Children
بچوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے کے لیے حکومتی اقدمات پر ایک نظر
author img

By

Published : Dec 5, 2019, 10:31 PM IST

ان میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قانون (سی پی سی آر ) 2005 کے لیے کمشنز، بچوں کو جنسی جرائم سے تحفظ فراہم کرنے کا قانون (پی سی ایس او ) 2012 اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے جیونائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ ) قانون 2015 (جے جے ایکٹ) وغیرہ شامل ہیں۔

جے جے قانون 2015 بچوں کی سلامتی، تحفظ، وقار اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بناتا ہے جبکہ پی او سی ایس او قانون 2012 ایک جامع قانون ہے جس میں جنسی دست درازی، جنسی ہراسانی اور عریانی کے جرائم سے بچوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

یہ نامزد کی گئی خصوصی عدالتوں کے ذریعے جرائم کی تیزی سے سماعت اور تحقیق، ثبوت کے ریکارڈ جمع کرنے، رپورٹنگ کے لیے بچوں کے لیے دوست ماحول میکانزم کو شامل کرکے عدالتی کارروائی کے عمل کے ہر مرحلے میں بچوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔

البتہ بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول کے تحت پولیس اور پبلک آرڈر ریاستی موضوعات ہیں۔ بچوں سمیت شہریوں کی جان و مال کا تحفظ، امن و قانون برقرار رکھنے ذمہ داری متعلقہ ریاستی سرکاروں اور مرکز کے انتظام والے علاقوں کی انتظامیہ کی ہے۔ ریاستی حکومتیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ، قوانین کی شقوں کے تحت اختراع کے جرائم سے نمٹنے کے لیے مجاز ہیں۔ حکومت نے بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے مختلف ایڈوائزریز جاری کیے ہیں۔

پی او سی ایس او قانون میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ ملک میں جنسی استحصال کے شکار بچوں کے معاملات سے نمٹنے میں اسے زیادہ موثر بنایا جائے اور سے 6 اگست 2019 کو مشتہر کیا گیا تھا اور یہ 16 اگست 2019 سے نافذ ہے۔

یہ ایک طرف تو ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی استحصال کے شکار بچوں کے معاملوں سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے تو دوسری جانب جرائم کی نئی نوعیت کی لعنت سے نمٹتا ہے۔ پی او سی ایس او ترمیمی قانون 2019 کے ذریعے پی او سی ایس او ایکٹ 2012 کے تحت حسب ذیل ترامیم کی گئی ہیں۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔

بچوں کی پورنوگرافی کی تشریح کو شامل کرنے کے لیے سیکشن 2 (تشریحات) میں ترمیم کی گئی ہے۔

سیکشن 4 (جنسی زیادتی کی سزا) سزا کی معیاد میں 7 سال کی مدت سے بڑھا کر 10 سال کی گئی اور بچے کے 16 سال سے کم عمر ہونے پر کم از کم 20 سال کی سزا کا تعین کیا گیا۔

قدرتی آفات اور اسی طرح کی صورتحال کے دوران جنسی دست درازی اور اس کے سبب بچوں کی موت کو شامل کرنے کے لیے سیکشن 5 ( زیادہ سنگین دست درازی میں ترمیم کی گئی ہے۔

سیکشن 6 کے تحت پر تشدد جنسی زیادتی کے خلاف 10 برس کی سزا کو 20 برس کرنے یا سزائے موت دینے کا متبادل رکھا گیا ہے۔

سیکشن 9 کے تحت قدرتی آفت اور اسی طرح کی صورتحال کے دوران پرتشدد جنسی زیادتی اور پچوں جنسی ادویات اور انجیکشن کے ذریعے جوان کرنے کے ضابطے میں ترمیم کی گئی ہے۔

سیکشن 14 کے تحت بچوں کی فحش فلمیں بنانے (پورنو گرافی) کے لیے استعمال کرنے کی سزا کو کم از کم 5 برس کرنا اور آئی ٹی 2000 کی دفعہ میں ترمیم کی گئی ہے۔

بچوں کی پورنو گرافی سے متعلق مواد کی رپورٹنگ نہ کرنےکے لیے جرمانہ شروع کرنے کے واسطے سیکشن 15 میں ترمیم کی گئی ہے۔ (پہلے مرتبہ 5000 اور دوسری مرتبہ 10000 ہزار روپے کا جرمانہ ) جو اس طرح کے مواد کے پھیلائے جانےکی صورت میں سزا کی نوعیت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر پیسہ کمانے کے لیے اس طرح کے مواد استعمال کیا گیا ہے تو کم از کم سزا تین برس کی سزا کا التزم کیا گیا ہے زیادہ سے زیادہ 5 برس جرمانے کے ساتھ ہوگی دوسری مرتبہ کم از کم 5 برس اور زیادہ سے زیادہ 7 برس جرمانے کے ساتھ سزا ہو سکتی ہے۔

دفعہ 34 خصوصی عدالت کے ذریعہ بچوں کے جرم اور عمر کے تعین کے طریقہ کار میں جے جے ایکٹ ، 2015 مطابقت کے لیے ترمیم کی گئی۔

سیکشن 45 (قانون بنانے کا اختیار) میں سیکشن 15 کے سب سکشن 1 اور 2 میں ترمیم کی گئی تا کہ نتائج میں تبدیلی آسکے۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

ان میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قانون (سی پی سی آر ) 2005 کے لیے کمشنز، بچوں کو جنسی جرائم سے تحفظ فراہم کرنے کا قانون (پی سی ایس او ) 2012 اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے جیونائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ ) قانون 2015 (جے جے ایکٹ) وغیرہ شامل ہیں۔

جے جے قانون 2015 بچوں کی سلامتی، تحفظ، وقار اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بناتا ہے جبکہ پی او سی ایس او قانون 2012 ایک جامع قانون ہے جس میں جنسی دست درازی، جنسی ہراسانی اور عریانی کے جرائم سے بچوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

یہ نامزد کی گئی خصوصی عدالتوں کے ذریعے جرائم کی تیزی سے سماعت اور تحقیق، ثبوت کے ریکارڈ جمع کرنے، رپورٹنگ کے لیے بچوں کے لیے دوست ماحول میکانزم کو شامل کرکے عدالتی کارروائی کے عمل کے ہر مرحلے میں بچوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔

البتہ بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول کے تحت پولیس اور پبلک آرڈر ریاستی موضوعات ہیں۔ بچوں سمیت شہریوں کی جان و مال کا تحفظ، امن و قانون برقرار رکھنے ذمہ داری متعلقہ ریاستی سرکاروں اور مرکز کے انتظام والے علاقوں کی انتظامیہ کی ہے۔ ریاستی حکومتیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ، قوانین کی شقوں کے تحت اختراع کے جرائم سے نمٹنے کے لیے مجاز ہیں۔ حکومت نے بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے مختلف ایڈوائزریز جاری کیے ہیں۔

پی او سی ایس او قانون میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ ملک میں جنسی استحصال کے شکار بچوں کے معاملات سے نمٹنے میں اسے زیادہ موثر بنایا جائے اور سے 6 اگست 2019 کو مشتہر کیا گیا تھا اور یہ 16 اگست 2019 سے نافذ ہے۔

یہ ایک طرف تو ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی استحصال کے شکار بچوں کے معاملوں سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے تو دوسری جانب جرائم کی نئی نوعیت کی لعنت سے نمٹتا ہے۔ پی او سی ایس او ترمیمی قانون 2019 کے ذریعے پی او سی ایس او ایکٹ 2012 کے تحت حسب ذیل ترامیم کی گئی ہیں۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔

بچوں کی پورنوگرافی کی تشریح کو شامل کرنے کے لیے سیکشن 2 (تشریحات) میں ترمیم کی گئی ہے۔

سیکشن 4 (جنسی زیادتی کی سزا) سزا کی معیاد میں 7 سال کی مدت سے بڑھا کر 10 سال کی گئی اور بچے کے 16 سال سے کم عمر ہونے پر کم از کم 20 سال کی سزا کا تعین کیا گیا۔

قدرتی آفات اور اسی طرح کی صورتحال کے دوران جنسی دست درازی اور اس کے سبب بچوں کی موت کو شامل کرنے کے لیے سیکشن 5 ( زیادہ سنگین دست درازی میں ترمیم کی گئی ہے۔

سیکشن 6 کے تحت پر تشدد جنسی زیادتی کے خلاف 10 برس کی سزا کو 20 برس کرنے یا سزائے موت دینے کا متبادل رکھا گیا ہے۔

سیکشن 9 کے تحت قدرتی آفت اور اسی طرح کی صورتحال کے دوران پرتشدد جنسی زیادتی اور پچوں جنسی ادویات اور انجیکشن کے ذریعے جوان کرنے کے ضابطے میں ترمیم کی گئی ہے۔

سیکشن 14 کے تحت بچوں کی فحش فلمیں بنانے (پورنو گرافی) کے لیے استعمال کرنے کی سزا کو کم از کم 5 برس کرنا اور آئی ٹی 2000 کی دفعہ میں ترمیم کی گئی ہے۔

بچوں کی پورنو گرافی سے متعلق مواد کی رپورٹنگ نہ کرنےکے لیے جرمانہ شروع کرنے کے واسطے سیکشن 15 میں ترمیم کی گئی ہے۔ (پہلے مرتبہ 5000 اور دوسری مرتبہ 10000 ہزار روپے کا جرمانہ ) جو اس طرح کے مواد کے پھیلائے جانےکی صورت میں سزا کی نوعیت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر پیسہ کمانے کے لیے اس طرح کے مواد استعمال کیا گیا ہے تو کم از کم سزا تین برس کی سزا کا التزم کیا گیا ہے زیادہ سے زیادہ 5 برس جرمانے کے ساتھ ہوگی دوسری مرتبہ کم از کم 5 برس اور زیادہ سے زیادہ 7 برس جرمانے کے ساتھ سزا ہو سکتی ہے۔

دفعہ 34 خصوصی عدالت کے ذریعہ بچوں کے جرم اور عمر کے تعین کے طریقہ کار میں جے جے ایکٹ ، 2015 مطابقت کے لیے ترمیم کی گئی۔

سیکشن 45 (قانون بنانے کا اختیار) میں سیکشن 15 کے سب سکشن 1 اور 2 میں ترمیم کی گئی تا کہ نتائج میں تبدیلی آسکے۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار رپورٹس میں بچوں کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کرنے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.