مسٹر جاوڈیکر نے ہفتے کو یہاں نارد جینتی کے موقع پر نیشنل یونین آف جرنلسٹس (انڈیا) کے ایک ویبینار میں تنظیم کی طرف سے جعلی خبروں پر تیار کی گئی ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ کورونا کے خلاف مہم میں حکومت کی کامیابی سے انکار کرنے کے لئے ایک خاص طبقے کے ذریعہ جعلی خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔
اس قسم کی خبریں جمہوریت کے لئے بہت خطرناک ہیں۔ ان کی سچائی کو ظاہر کرنے کے لئے فیک نیوز کے بارے میں تیار کی گئی رپورٹ کو بے حد سراہا گیا ہے۔وزارت اپنے تمام پہلوؤں کا مطالعہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ان کی وزارت کے ماتحت پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) نے بھی حقائق کی جانچ پڑتال کے لئے ایک طریقہ کار تیار کیا ہے۔
اس مدد سے جعلی اور غلط خبروں کی نشاندہی کرکے حقیقت کو سوشل میڈیا پر بے نقاب کیا جارہا ہے۔ حکومت نے بھی موجودہ قانون کو سخت کرنے کے لئے پہل تیز کردی ہے۔
مسٹر جاوڈیکر نے کہا کہ حال ہی میں وکیل پرشانت بھوشن نے احمد آباد کے ایک ہسپتال میں ہندو مسلم مریضوں کی الگ الگ شناخت کرنے اور ایک عورت کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے لئے دو ٹویٹس کی تھیں۔
تحقیقات میں دونوں ٹویٹس کے حقائق غلط پائے گئے، لیکن مسٹر بھوشن نے نہ تو معذرت کی اور نہ ہی اس ٹویٹ کو حذف کیا۔ حکومت ان تمام صورتحال سے نمٹنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔