ETV Bharat / bharat

حکومت ہند نے جموں و کشمیر کی ترجیحات کو غلط انداز سے دیکھا ہے: الطاف بخاری - priorities of Jammu and Kashmir

الطاف بخاری نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پہلی اور اہم ترجیحی جموں وکشمیر میں اسٹیٹ ہڈ کی بحالی ہونی چاہئے جس سے جمہوری عمل کو بحال کرنے کی راہ ہموا ر ہوگی۔

fds
fds
author img

By

Published : Oct 10, 2020, 5:15 AM IST

میونسپل قوانین میں ترمیم سمیت مرکزی قوانین کی عجلت میں عمل آوری کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت ہند نے جموں وکشمیر کے لئے ترجیحات کو غلط انداز سے لیا ہے۔

ایک بیان میں بخاری نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پہلی اور اہم ترجیحی جموں وکشمیر میں اسٹیٹ ہڈ کی بحالی ہونی چاہئے جس سے جمہوری عمل کو بحال کرنے کی راہ ہموا ر ہوگی، بدقسمتی سے یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اس ہنگامی نوعیت کے فیصلے کو لینے میں اتنی تاخیر کی جارہی ہے۔

اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ 'گذشتہ سال اگست اور پھر سے کوڈ 19 لاک ڈاون کی وجہ سے جموں وکشمیر پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے، انتظامی طور پر لوگوں کا دم گھٹ رہا ہے جو کہ بے صبری سے جمہوری منتخب حکومت کا انتظار کر رہے ہیں جو کہ اُن کے مسائل حل کرے، لیکن دہلی کو اہم عوامی مسائل کی ذرا بھر پرواہ نہیں اور اس کے بجائے مشکلات بڑھانے کے لئے ایسے جلدبازی میں فیصلے لئے جا رہے ہیں'۔

جموں وکشمیر کے لئے مارکیٹ انٹرونشن اسکیم کی منظوری میں کی جا رہی تاخیر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ حکومتی سطح پر عزم کی کمی کے سبب باغبانی شعبہ کو کوئی ترجیحی نہیں دی جارہی۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی طور انتہائی اہم شعبہ خاص کر سیب صنعت جموں وکشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی مارکیٹ کا حجم بہت زیادہ ہے کیونکہ ملک کے اندر سیب کی پیداوار کا 84 فیصد حصہ جموں و کشمیر میں تیار ہوتا ہے۔

اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ 'یہ صنعت جموں وکشمیر کے 27 فیصد افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے اور لاکھوں کنبہ جات بلواسطہ اور بلاواسطہ طور اس شعبہ پر منصر ہیں، تاہم مارکیٹ سے یکجہتی نہ ہونے، جموں سری نگر قومی شاہراہ کے بار بار بند ہونے اور دیگر معاندانہ عوامل نے اس صنعت کو بہت نقصان پہنچایا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ناسازگار موسم، سیاسی عدم استحکام اور پھر کوڈ لاک ڈاون نے پیکنگ مواد اور پیک شدہ میوئوں کی نقل وحمل پر روک لگائی ہے جس سے اس اہم صنعت کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 10لاکھ میٹرک ٹن سیب فروخت کے لئے انتظار میں ہیں۔

بخاری نے کہاکہ چند سالوں سے حکومت کی معاونت والی پرائز اسکیم سے سیب کاشتکاروں کو بااختیار بنایا تھا اور انتہائی دشوار گذار حالات میں اُن کا اعتماد بڑھا، میوہ کاشتکاروں کی اکثریت اس سیزن میں اپنی پیداوار کو فروخت نہ کرسکے ہیں اور وہ سخت مالی بحران کا شکار ہیں۔

بیان میں بخاری نے کہا کہ 'میں حکومت ہند سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ مارکیٹ انٹرونشن اسکیم کا بلاکسی تاخیر اعلان کیا جائے تاکہ جموں وکشمیر کے میوہ کاشتکاروں کو ان مشکل حالات میں راحت مل سکے'۔

بخاری نے کرایہ پر سٹوریج سہولیات دینے اور ٹرانسپورٹیشن پر سبسڈی کے اپنی پارٹی مطالبہ کو پورا کرنے پر حکومت ہند کی تعریف کی تاہم انہوں نے اس فیصلے کی زمینی سطح پر عمل آوری کے لئے مناسب بیداری لانے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر حکومت کو چاہئے کہ باغبانی شعبہ کے فیلڈ عملہ کو متحرک کر کے میوہ کاشتکاروں کو اِس اسکیم کے فوائید بارے جانکاری دی جائے تاکہ حکومت کی یہ پہل کامیاب ہو۔

میونسپل قوانین میں ترمیم سمیت مرکزی قوانین کی عجلت میں عمل آوری کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت ہند نے جموں وکشمیر کے لئے ترجیحات کو غلط انداز سے لیا ہے۔

ایک بیان میں بخاری نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پہلی اور اہم ترجیحی جموں وکشمیر میں اسٹیٹ ہڈ کی بحالی ہونی چاہئے جس سے جمہوری عمل کو بحال کرنے کی راہ ہموا ر ہوگی، بدقسمتی سے یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اس ہنگامی نوعیت کے فیصلے کو لینے میں اتنی تاخیر کی جارہی ہے۔

اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ 'گذشتہ سال اگست اور پھر سے کوڈ 19 لاک ڈاون کی وجہ سے جموں وکشمیر پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے، انتظامی طور پر لوگوں کا دم گھٹ رہا ہے جو کہ بے صبری سے جمہوری منتخب حکومت کا انتظار کر رہے ہیں جو کہ اُن کے مسائل حل کرے، لیکن دہلی کو اہم عوامی مسائل کی ذرا بھر پرواہ نہیں اور اس کے بجائے مشکلات بڑھانے کے لئے ایسے جلدبازی میں فیصلے لئے جا رہے ہیں'۔

جموں وکشمیر کے لئے مارکیٹ انٹرونشن اسکیم کی منظوری میں کی جا رہی تاخیر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ حکومتی سطح پر عزم کی کمی کے سبب باغبانی شعبہ کو کوئی ترجیحی نہیں دی جارہی۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی طور انتہائی اہم شعبہ خاص کر سیب صنعت جموں وکشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی مارکیٹ کا حجم بہت زیادہ ہے کیونکہ ملک کے اندر سیب کی پیداوار کا 84 فیصد حصہ جموں و کشمیر میں تیار ہوتا ہے۔

اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ 'یہ صنعت جموں وکشمیر کے 27 فیصد افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے اور لاکھوں کنبہ جات بلواسطہ اور بلاواسطہ طور اس شعبہ پر منصر ہیں، تاہم مارکیٹ سے یکجہتی نہ ہونے، جموں سری نگر قومی شاہراہ کے بار بار بند ہونے اور دیگر معاندانہ عوامل نے اس صنعت کو بہت نقصان پہنچایا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ناسازگار موسم، سیاسی عدم استحکام اور پھر کوڈ لاک ڈاون نے پیکنگ مواد اور پیک شدہ میوئوں کی نقل وحمل پر روک لگائی ہے جس سے اس اہم صنعت کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 10لاکھ میٹرک ٹن سیب فروخت کے لئے انتظار میں ہیں۔

بخاری نے کہاکہ چند سالوں سے حکومت کی معاونت والی پرائز اسکیم سے سیب کاشتکاروں کو بااختیار بنایا تھا اور انتہائی دشوار گذار حالات میں اُن کا اعتماد بڑھا، میوہ کاشتکاروں کی اکثریت اس سیزن میں اپنی پیداوار کو فروخت نہ کرسکے ہیں اور وہ سخت مالی بحران کا شکار ہیں۔

بیان میں بخاری نے کہا کہ 'میں حکومت ہند سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ مارکیٹ انٹرونشن اسکیم کا بلاکسی تاخیر اعلان کیا جائے تاکہ جموں وکشمیر کے میوہ کاشتکاروں کو ان مشکل حالات میں راحت مل سکے'۔

بخاری نے کرایہ پر سٹوریج سہولیات دینے اور ٹرانسپورٹیشن پر سبسڈی کے اپنی پارٹی مطالبہ کو پورا کرنے پر حکومت ہند کی تعریف کی تاہم انہوں نے اس فیصلے کی زمینی سطح پر عمل آوری کے لئے مناسب بیداری لانے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر حکومت کو چاہئے کہ باغبانی شعبہ کے فیلڈ عملہ کو متحرک کر کے میوہ کاشتکاروں کو اِس اسکیم کے فوائید بارے جانکاری دی جائے تاکہ حکومت کی یہ پہل کامیاب ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.