ایک تازہ ترین پیشرفت میں بھارتی حکومت نے جنرل فائنانشل رول (جی ایف آر) میں ترمیم کی اور کہا ہے کہ جن ممالک کی بھارت کے ساتھ سرحدیں ہیں۔ وہ بولی لگانے والے سامان اور خدمات کی خریداری میں بولی لگانے کے اسی وقت اہل ہوں گے جب متعلقہ اتھارٹی کے یہاں اس ملک، کمپنی یا کاروباری شخص کا رجسٹریشن ہو۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا، جب بھارت اور چین کے درمیان تلخیوں میں اضافہ ہوا۔
چینی سرمایہ کاروں پر نگاہ ڈالتے ہوئے حکومت نے جنرل فائنانشل رولز 2017 میں ترمیم کی تاکہ ان ممالک سے بولی دہندگان پر پابندیاں عائد کی جا سکیں جو بھارت کی دفاعی بنیادوں پر یا قومی سلامتی سمیت بالواسطہ یا بلاواسطہ معاملات سے متعلق بھارتی سرحد سے جڑے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 59 مختلف موبائل ایپس پر پابندی لگائی گئی۔ جس میں ٹک ٹاک اور یوسی براؤزر وغیرہ شامل ہیں جس سے ملک کی خودمختاری، سالمیت، دفاع اور سلامتی کو سخت خطرہ لاحق تھا۔
اس سے قبل بھارت نے اپنی ایف ڈی آئی پالیسی میں ترمیم کی جس کا مقصد کورونا وائرس کے ضمن میں لاک ڈاؤن کا غلط استعمال نہ کرنا ہے۔
تازہ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ 'رجسٹریشن کے لیے متعلقہ اتھارٹی محکمہ فروغ برائے صنعت و داخلی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے ذریعہ تشکیل دی گئی رجسٹریشن کمیٹی ہوگی۔ اسی کی جانب سے منظوری دی جائے گی'۔
یہ حکم سرکاری شعبے کے بینکوں اور مالیاتی اداروں، خود مختار اداروں، سنٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (سی پی ایسیز) اور سرکاری یا نجی شراکت دار منصوبوں کو حکومت یا اس کے اقدامات سے مالی تعاون حاصل کرنے والے منصوبوں سے متعلق ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ 'ریاستی حکومتیں بھارت کی قومی سلامتی اور دفاع میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ حکومت ہند نے ریاستی حکومتوں کے چیف سکریٹریز کو خط لکھ کر اس آرڈر کے نفاذ کے لئے آئین ہند کے آرٹیکل 257 (1) کی دفعات کی درخواست کی ہے'۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کچھ محدود معاملات میں نرمی دی گئی ہے۔
یہ حکم عوامی خریداری کی دیگر اقسام پر بھی لاگو ہوگا۔ وزارت خزانہ نے کہا کہ اس کا اطلاق نجی شعبے کی خریداری پر نہیں ہوتا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ فیصلے مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ سرحدی تناؤ کے بعد آیا ہے۔