مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ کشن ریڈی نے کہا کہ' جرم انسانیت کے خلاف ہے اور حکومت کا مقصد کسی بھی ذات، مذہب اور علاقائیت سے بالاتر ہو کر جرائم کا خاتمہ کرنا ہے'۔
کشن ریڈی نے یہاں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے زیر اہتمام فنگر پرنٹ بیورو ڈائریکٹرز کے 21 ویں آل انڈیا کانفرنس اور ای سائبر لیب کا ورچول طور سے افتتاح کرنے کے بعد کہا کہ' وزیر اعظم کی جرم اور دہشت گردی کے خلاف صفر ٹالرینس کی پالیسی ہے'۔
وزیر داخلہ بھی 'جرائم سے پاک' بھارت پر یقین رکھتے ہیں اور ہماری حکومت کا مقصد کسی بھی ذات، مذہب اور علاقائیت سے بالاتر ہو کر جرائم کا خاتمہ کرنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' کسی بھی قسم کا جرم انسانیت کے خلاف ہے۔ حکومت متاثرین کو جلد سے جلد انصاف فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے اور خواتین کے خلاف جرائم کا خاتمہ ہماری حکومت کی ترجیحات ہے'۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ' اس طرح کے جرائم پر قابو پانا ریاست کا موضوع ہے لیکن پولیس فورسوں کے موثر کنٹرول اور جدید کاری کے لئے مرکزی حکومت ریاستوں کو ہر ممکن رہنمائی کررہی ہے۔ حکومت نے پولیس کو جدید بنانے کی سمت میں بہت کام کیا ہے اور اس کے لئے موجودہ بجٹ میں اضافہ کرکے 780 کروڑ روپے کا التزام کیا گیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' جرائم کی تفتیش کے معاملات میں فنگر پرنٹس کا بہت اہم کردار ہے اور یہ ایک بہت ہی اہم آلے کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔ فنگر پرنٹس ایک 'کرائم سین' کو دوسرے سے جوڑنے کے ساتھ یہ بھی بتاتا ہے کہ آیا اس میں ایک یا زیادہ افراد ملوث تھے، ڈیجیٹل عمل اور نیشنل آٹومیٹیڈ فنگر پرنٹ سسٹم کو چالو کرنے سے جرائم پر قابو پانے میں زیادہ کامیابی ملے گی'۔
کشن ریڈی نے کہا کہ' اکتوبرکو قومی سائبر بیداری ماہ کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس ماہ میں ای سائبر لیب کا افتتاح کرنا خوشی کی بات ہے'۔ انہوں نے بتایا کہ' یہ دو روزہ کانفرنس جرائم روکنے کی سمت میں بہت اہم ثابت ہوگی اور ہم جرائم سے پاک ایک بہتر معاشرے کی تعمیر کی طرف گامزن ہوں گے'۔
نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے ڈائریکٹر رام پھل پنوار نے بتایا کہ' نیشنل آٹومیٹیڈ فنگر پرنٹ سسٹم آنے والے وقت میں گیم چینجر ثابت ہوگا اور اس کے ذریعے جرائم کی چھان بین میں مدد ملے گی۔ یہ نظام تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں بھی استعمال کیا جائے گا'۔
مزید پڑھیں:
'دھان کی فصل میں کسانوں کا ہورہا ہے استحصال'
اس موقع پر وزارت داخلہ کے اعلی عہدیداروں اور مرکزی اور ریاستی حکومت کے اعلی عہدیداروں اور گجرات، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں واقع نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے تربیتی اداروں کے عہدیدار بھی موجود تھے۔