کانگریس میڈیا سیل کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے اتوار کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ اگست 2004 میں بین الاقوامی بازار میں 40 روپیے فی بیرل تھا اور آج اس سے بھی کم شرح پر دستیاب ہے۔ حکومت پٹرولیم اشیاء کو بیچ کر جو فائدہ کما رہی ہے، اس کا فائدہ اسے ملک کے عوام کو بھی دینا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ اگست 2004 میں پٹرول کی قیمت 36.81 روپیےاور ڈیزل 24.16 فی لیٹر تھا جبکہ رسوئی گیس کا سلینڈر 261.60 روپیے میں ملتا تھا لیکن اب پٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی علی الترتیب 75.78 روپیے، 74.03 اور 593 روپیے میں بیچا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ چھ سال کے دوران پٹرول اورڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی علیٰ الترتیب 23.78 اور 28.37 روپیے بڑھائی گئی ہے اور کورونا سے لڑ رہے غریبوں، مہاجر مزدوروں، دکانداروں، کسانوں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجر اور بے روزگاروں کے حق میں سے واپس لیا جانا چاہیے۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ لوگ شدید معاشی مندی اور وبا کی صورتحال میں زندگی کے لیے جد وجہد کر رہے ہیں لیکن بی جے پی حکومت ہر روز ڈیزل اور پٹرول میں دام بڑھا کر منافع خوری کر رہی ہے۔ گذشتہ آٹھ دنوں میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں علیٰ الترتیب 4.52 اور 4.64 روپیے فی لیٹر کی شرح سے بڑھائے گئے ہیں جبکہ عالمی بازار میں کچے تیل کی قیمتیں بہت کم شرح پر ہے۔