تلنگانہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن (ایس ای سی) نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) انتخابات کے لیے پولنگ کے 48،000 اہلکاروں اور 52،500 پولیس فورس کو تعینات کر کے بیلٹنگ کے عمل کے وسیع انتظامات اور منظم بندوبست کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل انتخابی کارکنوں اور مختلف پارٹیوں نے ووٹرز کو ووٹنگ اور اپنے حق میں ووٹ کے لیے کئی فلمی شخصیات کو شامل کرتے ہوئے مہم چلائی۔
ریاستی الیکشن کمشنر سی پاراتھاسارتھی نے رائے دہندوں سے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کی اپیل کی ہے۔
عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ۔19) کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام تر انتظامات بشمول ہموار رائے دہندگی کے لئے کئے گئے ہیں۔ ہر پولنگ مرکز پر ووٹرز کے لیے ماسک لازمی قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈوبک اسمبلی حلقہ میں حالیہ ضمنی انتخاب میں اپنی فتح کی خوشی سے بی جے پی نے جی ایچ ایم سی انتخابات جیتنے کے لئے ایک طاقتور مہم چلائی۔
اس بار گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کا الیکشن کافی دلچسپ ہونے جارہا ہے۔ تمام جماعتوں نے انتخابی مہم میں اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔
اس دوران وزیر داخلہ امت شاہ نے اتوار کے روز کہا کہ 'اب کی بار حیدرآباد میں بی جے پی کا میئر ہو گا'
گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کی انتخابی مہم کا اتوار کے روز آخری دن تھا۔
چوبیس اسمبلی حلقوں میں جی ایچ ایم سی کے 150 وارڈوں کے لیے ایک ہزار 122 امیدوار میدان میں ہیں۔
اس انتخاب کے لیے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 74.67 لاکھ سے زائد ہے۔
بی جے پی کے صدر جے پی نڈا اور وزیر داخلہ امت شاہ سمیت اعلی رہنماؤں نے پارٹی کے لیے انتخابی مہم چلائی۔
تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) کے ایگزیکٹو چیئرمین نے بھی اپنی پارٹی کے لیے انتخابی مہم چلائی۔
تلنگانہ کانگریس کے صدر اتم کمار ریڈی اور سینئر رہنماؤں نے بھی اپنی پارٹی کے امیدواروں کے لیے انتخابی مہم چلائی۔
- مزید پڑھیں: جی ایچ ایم سی انتخابات 2020 کے لیے ووٹنگ جاری
حیدرآباد سے رکن پارلیمان آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی اور ان کے بھائی رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی نے بھی کئی ریلیاں نکالیں۔
وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے 28 نومبر کو یہاں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کیا اور شہر کی ترقی کے لیے پارٹی کے وعدوں کا بھی ذکر کیا، مرکزی وزیر امت شاہ، اسمرتی ایرانی، وزیر مملکت کشن ریڈی اور اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بی جے پی کے متعدد رہنماؤں نے ٹی آر ایس کے 'پریوار راج' اور اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ 'خفیہ' اتحاد پر شدید نکتہ چینی کی۔