بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے پارلیمانی حلقہ بنارس کو کیو ٹو شہر بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بنارس کو اسمارٹ سٹی کے زمرے میں بھی پیش کیا گیا۔
حالیہ دنوں میں آئے اعداد و شمار کے مطابق بنارس ملک کے ترقی یافتہ شہروں میں دکھایا گیا لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہی بیان کر رہے ہیں۔
بنارس کے جلالی پورہ علاقے سریاں میں ڈرینچ کا پانی لوگوں کے گھروں میں گھس گیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہاں کے مقامی لوگ بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔
ایک مقامی باشندہ محمد سلیم نے بتایا ہے کہ 'اس علاقہ میں بنکروں کی اکثریت رہتی ہے۔ یہاں کے گھروں میں پانی گھسنے سے پاور لوم ڈوب چکا ہے۔ کاروبار بند ہوچکے ہیں اور پینے کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے'۔
ایک اور باشندہ نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ 'بوڑھے، بچے اور خواتین مختلف بیماریوں سے پریشان ہیں'۔
ایک مقامی خاتوں چاندنی بتاتی ہیں کہ 'آلودہ پانی میں زہریلے جانور بھی دیکھتے ہیں جس سے بچے خوف زدہ ہوجاتے ہیں'۔
چاندنی سمیت متعدد لوگوں کے گھروں میں پانی بھرا ہوا ہے جو نہ صرف بیمار ہورہے ہیں بلکہ فاقہ کشی پر بھی مجبور ہیں۔
علاقائی لوگوں کے مطابق یہ پانی ہر برس بھرتا ہے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے.
- مزید پڑھیں: ممبئی میں بجلی سپلائی ٹھپ، لوکل ٹرینز بحال
اس وارڈ کے کونسلر حاجی اوقاص انصاری نے کہا کہ 'ریلوے انتظامیہ سے اجازت لے لی گئی ہے بہت جلد کام شروع ہوجائے گا اور لوگوں کو راحت ملے گی'۔