آندھراپردیش کے وشاکھاپٹنم میں واقع ایل جی پولیمر کمپنی میں اسٹائرین گیس کے اخراج سے 12 افراد کی موت ہوگئی۔ اس کے بعد آج وینکٹا پورم گاؤں کے لوگوں نے ایل جی پولیمر کمپنی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
احتجاج کے دوران دیہاتیوں اور پولیس اہلکاروں کے مابین جھڑپ ہوئی۔ اس کے بعد پولیس نے بہت سے دیہاتیوں کو تحویل میں لیا ہے۔
انہوں نے مظاہرے کے دوران تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ دیہاتیوں نے پولیمر کمپنی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ دیہاتیوں کو تحویل میں لینے کے بعد دوسرے افراد کمپنی کے گیٹ پر آئے اور مظاہرہ کیا۔ احتجاج کی خبر سن کر ڈائریکٹر جنرل پولیس سوانگ پہنچ گئے۔
کمپنی کے آس پاس رہنے والے لوگوں نے بتایا کہ گیس کے اخراج کے باعث علاقے کا پانی آلودہ ہوچکا ہے۔ گیس لیک ہونے کے واقعے کے بعد سے انتظامیہ کو ان کی پرواہ نہیں ہے۔ کورونا وبا میں کوئی رشتہ دار انہیں اپنے گھر میں جانے نہیں دے رہا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس نے ان افسران سے پوچھ گچھ کرنے والوں کو گرفتار کیا۔ وہ وزیر اعلی جگن موہن ریڈی سے تحقیقات کے ساتھ ساتھ دیہات کی حالت کا معائنہ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے لوگ علاج کے لئے فیس مانگ رہے ہیں۔ پانچ دیہاتوں کے معائنے کے لئے کمیٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں آکسیجن کی سطح میں اضافہ کیا جائے۔
ڈی جی پی سوانگ نے کہا کہ فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ فی الحال اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ وزیر اعلیٰ کے حکم پر چیف سکریٹری نے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمپنی تحقیقات میں تعاون کر رہی ہے۔
کمپنی کے قریب موجود مقامی لوگوں نے بتایا کہ حکومت نے معاملے کو پرسکون کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی میں کوئی تکنیکی ماہر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ احتجاج ختم کریں گے، لیکن حکومت اعلان کرے کہ کمپنی بند کردی گئی ہے۔
لوگوں نے بتایا کہ گیس سے متاثرہ کسی بھی دیہات میں ہیلتھ کیمپ نہیں لگایا گیا ہے اور نہ ہی کوئی رہنما ان سے ملنے آیا ہے۔ وہ بس کمپنی کا دورہ کر رہا ہے۔ حتی کہ حکومت نے ہمارے لئے کھانے پینے کی سہولیات بھی فراہم نہیں کی ہیں۔