ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے الزام عائد کیا کہ سالانہ تقریب 'ریوری' کے تیسرے دن بیرونی کچھ لوگوں نے وہاں کی طالبات کو ہراساں کرنے کی کوشش کی۔
ڈی ایس ایف نے مبینہ طور خاتون طلبا کے ساتھ ہوئی جنسی زیادتی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ چھ فروری کو 'انتظامیہ اور سکیورٹی کی طرف سے دانستہ طور پر لاپرواہی برتی گئی جس کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا ہوگئی جہاں بہت سارے افراد کو کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی اور طالبات کو ہراساں کیا گیا'۔
فیڈریشن نے یہ بھی الزام لگایا کہ بیرونی لوگوں نے 'جے شری رام' کے نعرے لگائے اور بھگوا پرچم لہرایا'۔
فیڈریشن نے مزید بتایا کہ ' طالبات کو بار بار شرپسندوں کے ذریعے گھسیٹا گیا حتیٰ کہ انہیں باتھ روم میں بھی بند کردیا گیا، اس کرب کی وجہ سے ایک طالبہ حواس باختہ ہو گئی'۔
طلباء تنظیم نے سکیورٹی گارڈ پر لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گارڈ کی ذمہ داری ہوتی ہے گیٹ پاس چیک کرنا لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے دانستہ طور پر غائب تھے، ساتھ ہی انتظامیہ کی بے حسی نے باہر کے شرپسندوں کو مزید تقویت دی جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے۔
فیڈریشن کا کہنا تھا کہ 'سکیورٹی گارڈ نے تقریب میں شرکت کے خواہاں ان تمام لڑکوں کے داخلہ پاس کو چیک کرنا تھا اور ان کی تلاشی لینی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور ان شرپسندوں کو اپنی مرضی کے مطابق کرنے کا آزادانہ اختیار دے دیا گیا'۔