وکاس دوبے کیس میں سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی ہے، درخواست میں اتر پردیش پولیس کے کردار کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاہم یہ عرضی جمعرات کی دیر رات دائر کی گئی ہے، جس میں وکاس دوبے کے انکاؤنٹر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیاہے۔ یہ عرضی گھنشیام اپادھیائے نامی وکیل نے داخل کی ہے۔
درخواست میں میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ 'وکاس دوبے نے مہاکال مندر میں گارڈز کو خود ہی آگاہ کیا تھا اور مدھیہ پردیش پولیس کے سامنے خود سپردگی کی تھی، تاکہ انکاونٹر سے بچ سکے، درخواست میں وکاس دوبے کے انکاؤنٹر کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اتر پردیش پولیس وکاس کا انکاؤنٹر کر سکتی ہے۔'
درخواست گزار نے اس معاملے کی سی بی آئی سے سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے، درخواست میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے دوبے کا گھر، شاپنگ مال اور گاڑیاں توڑنے کے لیے اتر پردیش پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہئے۔
اس معاملے کی تحقیقات کے لیے وقت مقرر کیا جائے، ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنائے جائے کہ پولیس وکاس دوبے کا انکاؤنٹر نہیں کر سکے اور اس کی جان بچائی جا سکے۔'
یہ بھی پڑھیں
وکاس دوبے انکاؤنٹر میں ہلاک
وکاس دوبے کا انکاؤنٹر: پولیس کے اعلیٰ افسران کیا کہتے ہیں؟
خیال رہے کہ کانپور میں آٹھ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سے ہی وکاس دوبے فرار تھا، پولیس اسے گزشتہ چھ دنوں سے تلاش کررہی تھی، وکاس دوبے کومدھیہ پردیش سے کانپور لا رہی ایس ٹی ایف کی گاڑی حادثے کا شکار ہو گئی، یہ حادثہ کانپور کے قریب پیش آیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد وکاس دوبے پولیس کا پستول چھین کر بھاگنے کی کوشش کی، اسی دوران پولیس کی جانب سے فائرنگ ہوئی جس میں وکاس کو سینے اور کمر میں گولی لگی اور وہ ہلاک ہو گیا۔