ETV Bharat / bharat

گاندھی ایک سوچ، ایک فکر

author img

By

Published : Aug 22, 2019, 11:49 AM IST

Updated : Sep 27, 2019, 8:56 PM IST

گاندھی ایک سوچ، ایک فکر کا نام ہے، وہ ایک ایسی آواز ہے جس نے ملک کی روح کو بیدار کیا اور آج تک ملک کو کسی نہ کسی طرح سے متحد رکھا ہوا ہے۔

گاندھی ایک سوچ، ایک فکر

لکھنؤ، بھارت کا ایک ایسا شہر ہے جو گاندھی کی یادوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے اور اس بات سے وہاں کے لوگوں کو بے حد خوشی اور فخر محسوس کرتے ہیں۔

سنہ 1936 میں گاندھی جی نے لکھنؤ کے گوکھلے مارگ پر کانگریسی رہنما شیلا کول کی رہائش گاہ پر برگد کا پودا لگایا تھا۔

آج وہ ایک تناور درخت ہے جو بھارت کی جنگ آزادی کی جدوجہد کی یاد کے طور پر موجود ہے۔ یہ اُتنا ہی بڑا ہے جنتا کہ ملک کی جمہوریت۔۔۔

آئیے! اس پودے کو لگانے کے پیچھے باپو کی سوچ و فکر کو سمجھنے کے لیے ماضی کی طرف رخ کرتے ہیں۔

گاندھی ایک سوچ، ایک فکر

بھارت کی جنگ آزادی کی جدوجہد کے دوران مہاتما گاندھی نے ملک بھر میں سفر کیا جب ملک برطانوی حکومت کے قبضے میں تھا۔

آزادی سے تقریباً ایک دہائی پہلے گاندھی جی نے لکھنو کا دورہ کیا تھا اور شیلا کول کی رہایش گاہ پر برگد کا پودا لگایا تھا۔

اس خوبصورت درخت کو اب گاندھی کی آزادی کے لیے جدوجہد کی علامت اور نظیر کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

درخت کو قریب سے دیکھنے سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ گویا اس کی طاقتور شاخیں بھارت کی آزادی میں گاندھی جی اور دیگر کئی رہنماؤں کے تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی ستائش کر رہی ہوں۔

یہ درخت ملک کی جنگ آزادی کی جدوجہد کی علامت ہے۔

لکھنؤ کے گوکھلے مارگ کے قریب رہنے والے لوگ اکثر اس درخت کو دیکھنے کے لیے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کبھی کبھی احترام کے طور پر اس کے پاس مٹی کے چراغ بھی روشن کرتے ہیں۔

لکھنؤ، بھارت کا ایک ایسا شہر ہے جو گاندھی کی یادوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے اور اس بات سے وہاں کے لوگوں کو بے حد خوشی اور فخر محسوس کرتے ہیں۔

سنہ 1936 میں گاندھی جی نے لکھنؤ کے گوکھلے مارگ پر کانگریسی رہنما شیلا کول کی رہائش گاہ پر برگد کا پودا لگایا تھا۔

آج وہ ایک تناور درخت ہے جو بھارت کی جنگ آزادی کی جدوجہد کی یاد کے طور پر موجود ہے۔ یہ اُتنا ہی بڑا ہے جنتا کہ ملک کی جمہوریت۔۔۔

آئیے! اس پودے کو لگانے کے پیچھے باپو کی سوچ و فکر کو سمجھنے کے لیے ماضی کی طرف رخ کرتے ہیں۔

گاندھی ایک سوچ، ایک فکر

بھارت کی جنگ آزادی کی جدوجہد کے دوران مہاتما گاندھی نے ملک بھر میں سفر کیا جب ملک برطانوی حکومت کے قبضے میں تھا۔

آزادی سے تقریباً ایک دہائی پہلے گاندھی جی نے لکھنو کا دورہ کیا تھا اور شیلا کول کی رہایش گاہ پر برگد کا پودا لگایا تھا۔

اس خوبصورت درخت کو اب گاندھی کی آزادی کے لیے جدوجہد کی علامت اور نظیر کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

درخت کو قریب سے دیکھنے سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ گویا اس کی طاقتور شاخیں بھارت کی آزادی میں گاندھی جی اور دیگر کئی رہنماؤں کے تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی ستائش کر رہی ہوں۔

یہ درخت ملک کی جنگ آزادی کی جدوجہد کی علامت ہے۔

لکھنؤ کے گوکھلے مارگ کے قریب رہنے والے لوگ اکثر اس درخت کو دیکھنے کے لیے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کبھی کبھی احترام کے طور پر اس کے پاس مٹی کے چراغ بھی روشن کرتے ہیں۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
Last Updated : Sep 27, 2019, 8:56 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.