ETV Bharat / bharat

بھارت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ  کاری: کتنا فائدہ کتنا نقصان؟

بھارتی میں جاری اقتصادی بحران کے دوران حکومت ہند نے غیر ملکی کمپنیوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر از سر نو غور کرنے پر زور دیا ہے۔ جانیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر تفصیلی رپورٹ

author img

By

Published : Dec 8, 2019, 1:29 PM IST

Foreign direct investment in India how much profit and how much loss
ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) بڑھانے کے ارادے پر زور دیا جاتا ہے۔

ملک میں چل رہی معاشی سست روی کے باوجود براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی کتنی اہمیت ہے، اس پر ازسرنو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

ہر دوسرے دن حکومت ہند کی طرف سے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) بڑھانے کے ارادے پر زور دیا جاتا ہے۔

گذشتہ ایک برس کے دوران ریاستہائے متحدہ امریکہ اور چین کے مابین تجارتی جنگ نے مختلف ابھرتی ہوئی معیشتوں خصوصا مشرقی اور جنوبی ایشیا میں ایف ڈی آئی کو راغب کرنے پر ۔

غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اس وقت ہوتی ہے، جب کوئی کمپنی کسی دوسرے ملک میں کاروباری ادارہ، کمپنی یا شخص سے کاروباری تعلقات کی شروعات کرتی ہے اور اس کے ذریعہ سرمایہ کاری کرتی ہے۔

ایف ڈی آئی کے ذریعہ غیر ملکی کمپنیاں دوسرے ملک میں براہ راست کاروبار میں شامل ہوسکتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ صرف اپنے ساتھ پیسہ نہیں بلکہ علم، صلاحیتیں اور ٹکنالوجی کی منتقلی کرسکتے ہیں۔

ایف ڈی آئی کہاں کی جاتی ہے؟

براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری عام طور پر کھلی معیشتوں میں کی جاتی ہے جن میں ہنر مند افرادی قوت اور ترقی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ایف ڈی آئی نہ صرف اپنے ساتھ پیسہ لاتے ہے بلکہ مہارت، ٹیکنالوجی اور علم کی بھی منتقلی ہوتی ہے۔

ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) بڑھانے کے ارادے پر زور دیا جاتا ہے۔
ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) بڑھانے کے ارادے پر زور دیا جاتا ہے۔
بھارت میں ایف ڈی آئی: بھارت کی معاشی ترقی کے لیے ایف ڈی آئی کو ایک اہم ذریعہ بتایا جاتا ہے۔اقتصادی طور پر آزادانہ معیشت (لبرلائزیشن) کا آغاز بھارت میں 1991 کے بحران کے بعد ہوا تھا اور اس کے بعد سے ملک میں ایف ڈی آئی میں مستقل طور پر اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

آج بھارت ایج آف ڈوئنگ بزنس (ای او ڈی بی) سرفہرست 100 کلب کا ایک حصہ ہے اور گرین فیلڈ ایف ڈی آئی رینکنگ میں عالمی سطح پر پہلے نمبر پر ہے۔

وہ ذرائع جن کے ذریعہ بھارت کو ایف ڈی آئی ملتی ہے:

A- خودکار ذرائع :
غیر رہائشی شہری ( این آر آئز) یا بھارتی کمپنی کو ایف ڈی آئی کے لیے آر بی آئی یا حکومت ہند سے پیشگی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔

B- حکومتی ذرائع :
ایسی کمپنی، اشخاص یا تجارتی ادارے جو غیر ملکی ہو، ان سب کے لیے حکومت کی منظوری لازمی ہے۔

ایسی کمپنیوں کو غیر ملکی سرمایہ کاری سہولت پورٹل کے ذریعہ درخواست دائر کرنا ہوگی۔ اس کے بعد یہ درخواست متعلقہ وزارت کو ارسال کردی جائے گی۔
محکمہ صنعت اور داخلی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی) اور وزارت تجارت کے مشاورت سے درخواست منظور / مسترد کی جائے گی۔

وہ شعبے جو صد فیصد خودکار ذرائع زمرے کے تحت آتے ہیں:

  • زراعت اور محکمہ مویشی پالن
  • ہوائی حمل و نقل کی خدمات (شہری ہوا بازی کے شعبے اور دیگر خدمات)
  • ہوائی اڈوں (گرین فیلڈ + براؤن فیلڈ)
  • رئیل اسٹیٹ کمپنیاں
  • آٹوموبائل
  • بائیوٹیکنالوجی (گرین فیلڈ)
  • نشریات براڈکاسٹ مواد کی خدمات ( ٹی وی چینلز، براڈکاسٹنگ کوریج سروسز)
  • کیش اینڈ کیری ہول سیل ٹریڈنگ (ایم ایس ایم ایز )
  • کیمیکلز
  • کوئلہ اور لگنائٹ
  • اسپتالوں کی تعمیر (صحت کی دیکھ بھال )
  • کریڈٹ انفارمیشن کمپنیاں
  • ڈیوٹی فری شاپز
  • ای۔کامرس سرگرمیاں
  • الیکٹرانک اشیا
  • فوڈ پروسیسنگ
  • جواہرات اور زیورات
  • صنعتی پارکس
  • چرم سے متعلقہ اشیا
  • مینوفیکچرنگ
  • کانوں کی کھدائی اور دھاتوں اور غیر دھات کی کھوج
  • سول ایوی ایشن خدمات
  • پیٹرولیم اور قدرتی گیس
  • دواسازی
  • پلانٹ سیکٹر
  • بندرگاہیں اور ریلوے انفراسٹرکچر
  • قابل تجدید توانائی
  • سڑکیں اور شاہراہیں
  • خوردہ تجارت
  • ٹیکسٹائل اور گارمنٹس
  • سیاحت اور مہمان نوازی

وہ سیکٹر جو محدود زمرے میں آتے ہیں:


غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی گنجائش ہے، جس کا تناسب بھی پہلے سے طے شدہ ہوتا ہے۔

  • سکیورٹیز مارکیٹ میں انفراسٹرکچر کمپنی: ٪49
  • انشورنس: ٪49
  • طبی آلات: ٪100
  • پنشن: ٪49
  • پیٹرولیم ریفائننگ (PSUs کے ذریعہ): ٪49
  • بجلی کا تبادلے: ٪49


وہ شعبے جوصد فیصد سرکاری زمرے میں آتے ہیں:

بینکنگ اور عوامی شعبہ: ٪20
نشریاتی مواد کی خدمات: ٪49
بنیادی سرمایہ کاری کمپنی: ٪100
کھانے کی مصنوعات خوردہ ٹریڈنگ: ٪100
ٹائٹینیم بیئرنگ معدنیات اور کچ دھاتوں کی کان کنی اور معدنیات کی علیحدگی: ٪100
ملٹی برانڈ خوردہ تجارت: ٪51
پرنٹ میڈیا : ٪100
سیٹلائٹ (اسٹیبلشمنٹ اور آپریشن): ٪100

ایف ڈی آئی کی ممانعت:
کچھ صنعتیں ایسی ہیں جہاں کسی بھی ذرائع کے تحت ایف ڈی آئی پر سختی سے ممانعت ہے۔ وہ صنعتیں ہیں:

  • ایٹمی توانائی پیدا کرنا
  • جوا یا بیٹنگ کا کوئی کاروبار
  • لاٹری (آن لائن، نجی یا حکومت وغیرہ)
  • چٹ فنڈز میں سرمایہ کاری
  • ندھی کمپنی ( غیر بنکی سرمایہ کاری)
  • زرعی یا باغبانی کی سرگرمیاں
  • (اگرچہ اس میں بہت سے مستثنیات ہیں جیسے باغبانی، ماہی گیر ، چائے کے باغات، مچھلی کی زراعت اور جانور پالنے وغیرہ)
  • رہائش اور جائداد غیر منقولہ جائداد
  • سگار، سگریٹ یا تمباکو کی کوئی صنعت

ایف ڈی آئی کی آمدنی:

گذشتہ مالی برس مارچ 2019 تک بھارت کو اب تک کا سب سے زیادہ 64.37 بلین ایف ڈی آئی ملا۔
سنہ 15-2014 کے دوران ایف ڈی آئی کی آمد و رفت 45.14 بلین ڈالر تھی۔

مزید پڑھیں : خاتون صنعت کاروں کے سامنے درپیش چیلنجز

ماہرین اقتصادیات نے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بہت حد تک فائدہ مند بتایا ہے۔ لیکن ماہرین اقتصادیات کا ایک دوسرا طبقہ ایسا بھی ہے، جو ایف ڈی آئی کو نقصان دہ قرار دیا دیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کے گھریلو اور غیر منظم شعبوں پر منفی اثرات پڑیں گے۔ غیر ملکی اشیا اور خدمات کے سلسلے میں ان کا مقابلہ سست ہوگا۔

ملک میں چل رہی معاشی سست روی کے باوجود براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی کتنی اہمیت ہے، اس پر ازسرنو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

ہر دوسرے دن حکومت ہند کی طرف سے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) بڑھانے کے ارادے پر زور دیا جاتا ہے۔

گذشتہ ایک برس کے دوران ریاستہائے متحدہ امریکہ اور چین کے مابین تجارتی جنگ نے مختلف ابھرتی ہوئی معیشتوں خصوصا مشرقی اور جنوبی ایشیا میں ایف ڈی آئی کو راغب کرنے پر ۔

غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اس وقت ہوتی ہے، جب کوئی کمپنی کسی دوسرے ملک میں کاروباری ادارہ، کمپنی یا شخص سے کاروباری تعلقات کی شروعات کرتی ہے اور اس کے ذریعہ سرمایہ کاری کرتی ہے۔

ایف ڈی آئی کے ذریعہ غیر ملکی کمپنیاں دوسرے ملک میں براہ راست کاروبار میں شامل ہوسکتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ صرف اپنے ساتھ پیسہ نہیں بلکہ علم، صلاحیتیں اور ٹکنالوجی کی منتقلی کرسکتے ہیں۔

ایف ڈی آئی کہاں کی جاتی ہے؟

براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری عام طور پر کھلی معیشتوں میں کی جاتی ہے جن میں ہنر مند افرادی قوت اور ترقی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ایف ڈی آئی نہ صرف اپنے ساتھ پیسہ لاتے ہے بلکہ مہارت، ٹیکنالوجی اور علم کی بھی منتقلی ہوتی ہے۔

ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) بڑھانے کے ارادے پر زور دیا جاتا ہے۔
ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) بڑھانے کے ارادے پر زور دیا جاتا ہے۔
بھارت میں ایف ڈی آئی: بھارت کی معاشی ترقی کے لیے ایف ڈی آئی کو ایک اہم ذریعہ بتایا جاتا ہے۔اقتصادی طور پر آزادانہ معیشت (لبرلائزیشن) کا آغاز بھارت میں 1991 کے بحران کے بعد ہوا تھا اور اس کے بعد سے ملک میں ایف ڈی آئی میں مستقل طور پر اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

آج بھارت ایج آف ڈوئنگ بزنس (ای او ڈی بی) سرفہرست 100 کلب کا ایک حصہ ہے اور گرین فیلڈ ایف ڈی آئی رینکنگ میں عالمی سطح پر پہلے نمبر پر ہے۔

وہ ذرائع جن کے ذریعہ بھارت کو ایف ڈی آئی ملتی ہے:

A- خودکار ذرائع :
غیر رہائشی شہری ( این آر آئز) یا بھارتی کمپنی کو ایف ڈی آئی کے لیے آر بی آئی یا حکومت ہند سے پیشگی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔

B- حکومتی ذرائع :
ایسی کمپنی، اشخاص یا تجارتی ادارے جو غیر ملکی ہو، ان سب کے لیے حکومت کی منظوری لازمی ہے۔

ایسی کمپنیوں کو غیر ملکی سرمایہ کاری سہولت پورٹل کے ذریعہ درخواست دائر کرنا ہوگی۔ اس کے بعد یہ درخواست متعلقہ وزارت کو ارسال کردی جائے گی۔
محکمہ صنعت اور داخلی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی) اور وزارت تجارت کے مشاورت سے درخواست منظور / مسترد کی جائے گی۔

وہ شعبے جو صد فیصد خودکار ذرائع زمرے کے تحت آتے ہیں:

  • زراعت اور محکمہ مویشی پالن
  • ہوائی حمل و نقل کی خدمات (شہری ہوا بازی کے شعبے اور دیگر خدمات)
  • ہوائی اڈوں (گرین فیلڈ + براؤن فیلڈ)
  • رئیل اسٹیٹ کمپنیاں
  • آٹوموبائل
  • بائیوٹیکنالوجی (گرین فیلڈ)
  • نشریات براڈکاسٹ مواد کی خدمات ( ٹی وی چینلز، براڈکاسٹنگ کوریج سروسز)
  • کیش اینڈ کیری ہول سیل ٹریڈنگ (ایم ایس ایم ایز )
  • کیمیکلز
  • کوئلہ اور لگنائٹ
  • اسپتالوں کی تعمیر (صحت کی دیکھ بھال )
  • کریڈٹ انفارمیشن کمپنیاں
  • ڈیوٹی فری شاپز
  • ای۔کامرس سرگرمیاں
  • الیکٹرانک اشیا
  • فوڈ پروسیسنگ
  • جواہرات اور زیورات
  • صنعتی پارکس
  • چرم سے متعلقہ اشیا
  • مینوفیکچرنگ
  • کانوں کی کھدائی اور دھاتوں اور غیر دھات کی کھوج
  • سول ایوی ایشن خدمات
  • پیٹرولیم اور قدرتی گیس
  • دواسازی
  • پلانٹ سیکٹر
  • بندرگاہیں اور ریلوے انفراسٹرکچر
  • قابل تجدید توانائی
  • سڑکیں اور شاہراہیں
  • خوردہ تجارت
  • ٹیکسٹائل اور گارمنٹس
  • سیاحت اور مہمان نوازی

وہ سیکٹر جو محدود زمرے میں آتے ہیں:


غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی گنجائش ہے، جس کا تناسب بھی پہلے سے طے شدہ ہوتا ہے۔

  • سکیورٹیز مارکیٹ میں انفراسٹرکچر کمپنی: ٪49
  • انشورنس: ٪49
  • طبی آلات: ٪100
  • پنشن: ٪49
  • پیٹرولیم ریفائننگ (PSUs کے ذریعہ): ٪49
  • بجلی کا تبادلے: ٪49


وہ شعبے جوصد فیصد سرکاری زمرے میں آتے ہیں:

بینکنگ اور عوامی شعبہ: ٪20
نشریاتی مواد کی خدمات: ٪49
بنیادی سرمایہ کاری کمپنی: ٪100
کھانے کی مصنوعات خوردہ ٹریڈنگ: ٪100
ٹائٹینیم بیئرنگ معدنیات اور کچ دھاتوں کی کان کنی اور معدنیات کی علیحدگی: ٪100
ملٹی برانڈ خوردہ تجارت: ٪51
پرنٹ میڈیا : ٪100
سیٹلائٹ (اسٹیبلشمنٹ اور آپریشن): ٪100

ایف ڈی آئی کی ممانعت:
کچھ صنعتیں ایسی ہیں جہاں کسی بھی ذرائع کے تحت ایف ڈی آئی پر سختی سے ممانعت ہے۔ وہ صنعتیں ہیں:

  • ایٹمی توانائی پیدا کرنا
  • جوا یا بیٹنگ کا کوئی کاروبار
  • لاٹری (آن لائن، نجی یا حکومت وغیرہ)
  • چٹ فنڈز میں سرمایہ کاری
  • ندھی کمپنی ( غیر بنکی سرمایہ کاری)
  • زرعی یا باغبانی کی سرگرمیاں
  • (اگرچہ اس میں بہت سے مستثنیات ہیں جیسے باغبانی، ماہی گیر ، چائے کے باغات، مچھلی کی زراعت اور جانور پالنے وغیرہ)
  • رہائش اور جائداد غیر منقولہ جائداد
  • سگار، سگریٹ یا تمباکو کی کوئی صنعت

ایف ڈی آئی کی آمدنی:

گذشتہ مالی برس مارچ 2019 تک بھارت کو اب تک کا سب سے زیادہ 64.37 بلین ایف ڈی آئی ملا۔
سنہ 15-2014 کے دوران ایف ڈی آئی کی آمد و رفت 45.14 بلین ڈالر تھی۔

مزید پڑھیں : خاتون صنعت کاروں کے سامنے درپیش چیلنجز

ماہرین اقتصادیات نے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بہت حد تک فائدہ مند بتایا ہے۔ لیکن ماہرین اقتصادیات کا ایک دوسرا طبقہ ایسا بھی ہے، جو ایف ڈی آئی کو نقصان دہ قرار دیا دیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کے گھریلو اور غیر منظم شعبوں پر منفی اثرات پڑیں گے۔ غیر ملکی اشیا اور خدمات کے سلسلے میں ان کا مقابلہ سست ہوگا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.