قومی دارالحکومت دہلی سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اترپردیش کا تاریخی شہر میرٹھ جہاں کا سینکڑوں برس قدیم شاہی عیدگاہ فن تعمیر کا شاہکار ہے۔
سنہ 1191ء میں قطب الدین ایبک نے میرٹھ کا قلعہ فتح کرنے کے بعد قطب مینار سے ایک برس قبل عید گاہ تعمیر کرائی تھی۔ تا ہم اس دور کے دستاویزات کے مطابق عیدگاہ کی تعمیر 1249ء میں سلطان ناصر الدین محمود کے ذریعہ کرائی گئی تھی۔
عیدگاہ کی خاص بات یہ ہے اس کی تعمیر میں لگنے والے پتھروں میں قرآن کریم کی آیتوں کو ٹکسال میں ڈھال کر بنایا گیا ہے۔ اس سے عیدگاہ کی ایک ایک اینٹ سے فن تعمیر کی عمدہ کاری گری دیکھی جا سکتی ہے۔
عیدگاہ کے پہلے شاہی امام قاری نعمت اللہ صاحب تھے جو دہلی سے میرٹھ نماز پڑھانے آتے تھے۔ ان کا مزار عیدگاہ سے متصل قبرستان میں موجود ہے۔
عمارت کی بلندی زمین سے 40 فٹ تک ہے اس کی سطح 12 فٹ وسیع ہے جبکہ اوپر کا حصہ 4 فٹ ہے۔
عیدگاہ کی وسعت 40 بیگھے زمین پر مشتمل ہے جس میں بیک وقت 40 ہزار افراد نماز پڑھتے ہیں جبکہ خارج عیدگاہ میں 4 سے پانچ لاکھ افراد نماز ادا کرتے ہیں۔
انتظامیہ کمیٹی کے جوائنٹ سیکریٹری سید محمد انس کے مطابق آج سے 40 برس قبل شاہی عیدگاہ تالاب میں تبدیل تھا اور 39 سو ٹرک مٹی کے ذریعے اسے ہموار کیا گیا۔
عیدگاہ کی شجر کاری کی خصوصیت بیان کرتے ہوئے سید انس کہتے ہیں کہ اس میں شجرکاری انتہائی تکنیکی طریقے سے کی گئی ہے۔ مثلا درخت ایک بالشت سے زائد جگہ کا احاطہ نہیں کریں گے۔ 6 فٹ کی بلندی سے اس شاخیں نکلیں گی اور سب اہم بات یہ ہے کہ عید کسی بھی موسم میں ہو کسی نہ کسی درخت پر پھول ضرور کھلے ہونگے۔
قدیم ہونے کی وجہ سے اب عمارت خستہ حالی کا شکار ہے اور ستم ظریفی یہ کہ محکمہ آثارقدیمہ کی جانب سے اس تاریخی عمارت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ آثار قدیمہ اس پر توجہ دے تو اس شاہی عید گاہ کی عظمت رفتہ کو دوبارہ بحال کیا جاسکتا ہے۔