ETV Bharat / bharat

قطب مینارسے قبل میرٹھ کی عید گاہ تعمیرہوئی تھی - Meerut

عیدگاہ کی شجر کاری انتہائی تکنیکی طریقے سے کی گئی ہے، عید کسی بھی موسم میں ہو کسی نہ کسی درخت پر پھول ضرور کھلے ہونگے۔

five-lakh-people-pray-salah-in-shahi-eidghah-meerut
author img

By

Published : Jun 4, 2019, 9:33 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اترپردیش کا تاریخی شہر میرٹھ جہاں کا سینکڑوں برس قدیم شاہی عیدگاہ فن تعمیر کا شاہکار ہے۔

عیدگاہ جس میں پانچ لاکھ افراد عید کی نماز ادا کرتے ہیں

سنہ 1191ء میں قطب الدین ایبک نے میرٹھ کا قلعہ فتح کرنے کے بعد قطب مینار سے ایک برس قبل عید گاہ تعمیر کرائی تھی۔ تا ہم اس دور کے دستاویزات کے مطابق عیدگاہ کی تعمیر 1249ء میں سلطان ناصر الدین محمود کے ذریعہ کرائی گئی تھی۔

عیدگاہ کی خاص بات یہ ہے اس کی تعمیر میں لگنے والے پتھروں میں قرآن کریم کی آیتوں کو ٹکسال میں ڈھال کر بنایا گیا ہے۔ اس سے عیدگاہ کی ایک ایک اینٹ سے فن تعمیر کی عمدہ کاری گری دیکھی جا سکتی ہے۔

عیدگاہ کے پہلے شاہی امام قاری نعمت اللہ صاحب تھے جو دہلی سے میرٹھ نماز پڑھانے آتے تھے۔ ان کا مزار عیدگاہ سے متصل قبرستان میں موجود ہے۔

عمارت کی بلندی زمین سے 40 فٹ تک ہے اس کی سطح 12 فٹ وسیع ہے جبکہ اوپر کا حصہ 4 فٹ ہے۔

عیدگاہ کی وسعت 40 بیگھے زمین پر مشتمل ہے جس میں بیک وقت 40 ہزار افراد نماز پڑھتے ہیں جبکہ خارج عیدگاہ میں 4 سے پانچ لاکھ افراد نماز ادا کرتے ہیں۔

انتظامیہ کمیٹی کے جوائنٹ سیکریٹری سید محمد انس کے مطابق آج سے 40 برس قبل شاہی عیدگاہ تالاب میں تبدیل تھا اور 39 سو ٹرک مٹی کے ذریعے اسے ہموار کیا گیا۔

عیدگاہ کی شجر کاری کی خصوصیت بیان کرتے ہوئے سید انس کہتے ہیں کہ اس میں شجرکاری انتہائی تکنیکی طریقے سے کی گئی ہے۔ مثلا درخت ایک بالشت سے زائد جگہ کا احاطہ نہیں کریں گے۔ 6 فٹ کی بلندی سے اس شاخیں نکلیں گی اور سب اہم بات یہ ہے کہ عید کسی بھی موسم میں ہو کسی نہ کسی درخت پر پھول ضرور کھلے ہونگے۔

قدیم ہونے کی وجہ سے اب عمارت خستہ حالی کا شکار ہے اور ستم ظریفی یہ کہ محکمہ آثارقدیمہ کی جانب سے اس تاریخی عمارت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ آثار قدیمہ اس پر توجہ دے تو اس شاہی عید گاہ کی عظمت رفتہ کو دوبارہ بحال کیا جاسکتا ہے۔

قومی دارالحکومت دہلی سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اترپردیش کا تاریخی شہر میرٹھ جہاں کا سینکڑوں برس قدیم شاہی عیدگاہ فن تعمیر کا شاہکار ہے۔

عیدگاہ جس میں پانچ لاکھ افراد عید کی نماز ادا کرتے ہیں

سنہ 1191ء میں قطب الدین ایبک نے میرٹھ کا قلعہ فتح کرنے کے بعد قطب مینار سے ایک برس قبل عید گاہ تعمیر کرائی تھی۔ تا ہم اس دور کے دستاویزات کے مطابق عیدگاہ کی تعمیر 1249ء میں سلطان ناصر الدین محمود کے ذریعہ کرائی گئی تھی۔

عیدگاہ کی خاص بات یہ ہے اس کی تعمیر میں لگنے والے پتھروں میں قرآن کریم کی آیتوں کو ٹکسال میں ڈھال کر بنایا گیا ہے۔ اس سے عیدگاہ کی ایک ایک اینٹ سے فن تعمیر کی عمدہ کاری گری دیکھی جا سکتی ہے۔

عیدگاہ کے پہلے شاہی امام قاری نعمت اللہ صاحب تھے جو دہلی سے میرٹھ نماز پڑھانے آتے تھے۔ ان کا مزار عیدگاہ سے متصل قبرستان میں موجود ہے۔

عمارت کی بلندی زمین سے 40 فٹ تک ہے اس کی سطح 12 فٹ وسیع ہے جبکہ اوپر کا حصہ 4 فٹ ہے۔

عیدگاہ کی وسعت 40 بیگھے زمین پر مشتمل ہے جس میں بیک وقت 40 ہزار افراد نماز پڑھتے ہیں جبکہ خارج عیدگاہ میں 4 سے پانچ لاکھ افراد نماز ادا کرتے ہیں۔

انتظامیہ کمیٹی کے جوائنٹ سیکریٹری سید محمد انس کے مطابق آج سے 40 برس قبل شاہی عیدگاہ تالاب میں تبدیل تھا اور 39 سو ٹرک مٹی کے ذریعے اسے ہموار کیا گیا۔

عیدگاہ کی شجر کاری کی خصوصیت بیان کرتے ہوئے سید انس کہتے ہیں کہ اس میں شجرکاری انتہائی تکنیکی طریقے سے کی گئی ہے۔ مثلا درخت ایک بالشت سے زائد جگہ کا احاطہ نہیں کریں گے۔ 6 فٹ کی بلندی سے اس شاخیں نکلیں گی اور سب اہم بات یہ ہے کہ عید کسی بھی موسم میں ہو کسی نہ کسی درخت پر پھول ضرور کھلے ہونگے۔

قدیم ہونے کی وجہ سے اب عمارت خستہ حالی کا شکار ہے اور ستم ظریفی یہ کہ محکمہ آثارقدیمہ کی جانب سے اس تاریخی عمارت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ آثار قدیمہ اس پر توجہ دے تو اس شاہی عید گاہ کی عظمت رفتہ کو دوبارہ بحال کیا جاسکتا ہے۔

Intro:دارالحکومت دہلی سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اترپردیش کا تاریخی شہر میرٹھ جہاں کا سیکڑوں برس قدیم شاہی عیدگاہ فن تعمیر کا شاندار مثال ہے.


Body:میرٹھ کے شاہی عیدگاہ کی تاریخ کے بارے میں 1191ء میں قطب الدین ایبک نے میرٹھ کا قلعہ فتح کرنے کے بعد شاہی عید گاہ تعمیر کرایا تھا اس طرح سے دہلی کا قطب منار سے ایک برس قبل تعمیر ہوا. لیکن اس زمانے کے دستاویزات کے مطابق 1249ء میں سلطان ناصر الدین محمود نے تعمیر کرایا تھا.
عیدگاہ کی خاص بات یہ ہے اس کی تعمیر میں لگنے والے پتھروں میں قرآن پاک کی آیت کریمہ ڈھال کے بنایا گیا. ایک ایک اینٹ فن تعمیر کا کا شاہکار ہے. عیدگاہ درمیان میں امام کے آنے کا خصوصی راستہ بھی بنایا گیا ہے کہ امام کو بھیڑ کی وجہ سے کو پریشانی نہ ہو. قدیم ہونے کی وجہ سے اب عمارت جر جر ہو رہی ہے. محکمہ آثارقدیمہ بھی اس تاریخی عمارت کو نظر انداز کرہی ہے.
عیدگاہ کے پہلے شاہی امام قاری نعمت اللہ صاحب تھے جو دہلی سے میرٹھ نماز پڑھانے آتے تھے. قاری نعمت کا مرقد عیدگاہ سے متصل قبرستان میں ہے.

عمارت کی بلندی زمین سے 40 فٹ تک ہے اس کا سطحی 12 فٹ کی چوڑائی میں تعمیر ہے جب کہ اوپر کا حصہ 4 فٹ ہے.
عیدگاہ وسیع و عریض 40 بیگاہ زمین پر مشتمل ہے جس میں بیک وقت 40 ہزار مصلیان نماز پڑھتے ہیں جبکہ خارج عیدگاہ میں 4 سے پانچ لاکھ مصلیان نماز ادا کرتے ہیں.
انتظامیہ کمیٹی کے جوائنٹ سیکریٹری سید محمد انس بتاتے ہیں آج سے 40 برس قبل شاہی عیدگاہ تالاب میں تبدیل تھا 39 سو ٹرک مٹی کے ذریعے اسے ہموار کیا ہے. سید محمد انس کہتے ہیں عیدگاہ کے وسیع و عریض میدان میں فرانس کے رہنے والے مسٹر کی ڈیزائن کردہ تکنیک پر شجر کاری کی گئی ہے جو عیدگاہ کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر رہے ہیں. یہ درخت ایک بالشت جگہ سے زیادہ کا آحاطہ نہیں کریں گے 6 فٹ کی بلندی سے اس شاخیں نکلیں گی اور سب اہم بات یہ ہے کہ عید کسی بھی موسم میں ہو کسی نہ کسی درخت پر پھول ضرور کھلے ہونگے. ان کے مطابق شجرکاری کا کام معروف زمیندار حکم سنگھ نے کیا ہے.

بہرحال میرٹھ کا شاہی عیدگاہ تاریخی اور تعمیر اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے



Conclusion:بائٹ: انتظامیہ کمیٹی کے جوائنٹ سیکرٹری سید محمد انس

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.