قومی دارالحکومت دہلی میں واقع سنٹرل یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 15 دسمبر کو ہوئے پولیس اور طلبا کے مابین تصادم کے بعد سے مسلسل طلبا دھرنے پر بیٹھے ہیں۔
شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں دھرنے پر بیٹھے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پرآج دوپہر اچانک ایک نابالغ شخص نے مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں گولی چلائی۔
اطلاع کے مطابق حملہآور شخص نے مظاہرین طلبا پر فائرنگ کی اس وقت بھی پولیس اہلکاروہاں موجود تھے اور ان کی موجودگی میں یہ سارے واقعات پیش آئے۔
نابالغ حملہ آور کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا، لیکن فائرنگ کی وجہ سے شاداب فاروقی نام کے ایک طالب کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
اس سارے معاملے کو اب دہلی کرائم برانچ کو سونپ دیا گیا ہے۔
انہیں سارے حالات کے پیش نظرمرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی اس معاملے کی سخت مذمت کر تے ہوئے اپنے ٹوئٹر پر لکھا کہ اس سارے معاملے پر دہلی پولیس کمشنر جلد از جلد کاروائی کرے۔
امیت شاہ نے مزید یہ بھی کہا کہ' اس تعلق سے میں نے دہلی پولیس کمشنر املیہ پٹنایک سے بات کی اور انہیں مزید ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسے مزید طول نہ دیں۔
دہلی کرائم برنچ پولیس کمشنر پروین رنجن نے بھارتی خبررساں ایجنسی کو بتا یا کہ' مرکزی حکومت نے بھی اس پورے معاملے پر سختی سے کاروائی کرنے کا حکم جاری کیا ہے، اور کسی بھی طرح کی بد امنی اور تشویشناک حالات کے تحت سختی سے نمٹنے کاحکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: جامعہ کے طلبا پر فائرنگ: دہلی پولیس پر سنگین سوالات
واضح رہے کہ نامعلوم افراد کی گولی سے زخمی ہونے والا شخص جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایم اے ما سکمیونکیشن کا طالب علم ہے، جسے گولی لگنے کے بعد ایمس کے ٹراما سینٹر میں دا خل کرایا گیا ہے۔