ETV Bharat / bharat

بہار انتخابات: آخری مرحلے کی 78 سیٹوں کے لیے جنگ

بہار اسمبلی انتخابات 2020 اپنے آخری مرحلے میں ہے، 15 اضلاع کی 78 اسمبلی نشستوں پر کل ووٹنگ ہوگی، اس مرحلے میں تقریبا 2 کروڑ 35 لاکھ رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

بہار انتخابات: آخری مرحلے کی 78 سیٹوں کے لیے جنگ
بہار انتخابات: آخری مرحلے کی 78 سیٹوں کے لیے جنگ
author img

By

Published : Nov 6, 2020, 9:13 AM IST

Updated : Nov 6, 2020, 9:26 AM IST

آخری مرحلے میں حالانکہ این ڈے اے اور عظم اتحاد میں بظاہر مقابلہ ہے لیکن پپو یادو اور اسدالدین اویسی کی تمام تر امیدیں بھی اسی مرحلے پر قائم ہیں۔

دلچسپ یہ ہے کہ تیسرے مرحلے میں سیمانچل مسلم اکثریتی علاقہ ہے جبکہ کوسی کا علاقہ یادو اور برہمن اکثریتی ہے، اس کے علاوہ میتھیلانچل میں کچھ نشستوں پر مقابلہ سخت ہے۔

تیسرے مرحلے میں مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن، سیتامڑھی، مدھوبنی، سوپول، ارریہ، مدھے پورہ، کشن گنج، پورنیہ، کٹہار، سہرسہ، دربھنگہ، مظفر پور، ویشالی اور سمستی پور اضلاع میں 78 نشستیں ہیں۔

آخری مرحلے کی 78 نشستوں میں سے عظیم اتحاد کی جماعت آر جے ڈی سب سے زیادہ 48 نشستوں پر انتخابی میدان میں ہے، جبکہ کانگریس کے پاس 25 نشستیں ہیں، اس کے علاوہ عظیم اتحاد کی حلیف جماعتوں میں سے سی پی آئی (مالے) پانچ سی پی آئی نے دو نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔

اس مرحلے میں این ڈی اے کی اتحادی جے ڈی یو کے سب سے زیادہ 37 امیدوار ہیں، بی جے پی کے 35 اور وی آئی پی کے پاس امیدوار میدان میں ہیں، جبکہ جیتن رام مانجھی کی پارٹی 'ہم'نے بھی ایک نشست پر دعویداری پیش کی ہے۔

تیسرے مرحلے میں جن 78 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں، ان میں سے سب سے زیادہ نشستوں پر جے ڈی یو کا قبضہ ہے، 2015 میں عظیم اتحاد کا حصہ رہتے ہوئے جے ڈی یو نے 23 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 31 امیدواروں کو پارٹی نے ٹکٹ دیا تھا، جبکہ آر جے ڈی نے 30 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے جس میں سے 20 نشستوں پر جیت درج کیا تھا، اس کے علاوہ کانگریس نے 17 نشستوں پر امیدوار اتارے تھے جن میں سے 11 پر جیت درج کیا تھا۔

وہیں این ڈی اے اتحاد کی جانب سے بی جے پی نے 54 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے اور 20 نشستوں پر کامیابی حاصل کیا تھا اور این ڈی اے کا حصہ رہی ایل جے پی نے بھی اپنے امیدوار اتارے تھے لیکن ایک بھی نشست اس کے حصے میں نہیں آئی تھی، اس کے علاوہ دیگر کو تین نشستوں پر کامیابی ملی تھی جبکہ ایک نشست پر سی پی آئی نے جیت درج کی تھی۔

بدلے ہوئے سیاسی مساوات کے درمیان جے ڈی یو-بی جے پی ایک بار پھر انتخابی میدان میں ہیں، ایسی صورتحال میں موجودہ این ڈی اے، بی جے پی، ہم اور وی آئی پی پارٹی کے 43.83 فیصد ووٹ کے ساتھ 43 نشستوں پر قبضہ ہے، جبکہ عظیم اتحاد کے پاس 27.14 فیصد ووٹوں کے ساتھ 32 نشستیں ہیں۔ اس تناظر میں این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے مابین 16 فیصد سے زیادہ ووٹوں کا فرق ہے۔

تیسرے مرحلے میں ہی اسمبلی اسپیکر وجئے کمار چودھری سمستی پور کے سرائے رنجن سے امیدوار ہیں، اس کے علاوہ نتیش حکومت کے آٹھ وزراء کی قسمت کا بھی فیصلہ ہونا ہے، ان میں سوپول سے وزیر توانائی وجیندر پرساد یادو، بینی پٹی سے وزیر ونود نارائن جھا، دربھنگہ کے بہادر پور سے وزیر خوراک مدن ساہنی، مظفر پور سے سریش شرما، لو کاہاسے لکشمیشور رائے، روپولی سے بیما بھارتی، عالم نگر سے نریندر نارائن یادو سنہیشور سے رمیش رشیدیو شامل ہیں۔ اور کلیان پور سے مہیشور ہزاری کے نام ہیں۔

دیگر نمایاں امیدواروں میں کیوٹی سے آر جے ڈی کے عبدالباری صدیقی، بہاری گنج سے شرد یادو کی بیٹی سبھاشینی یادو ، سہرسہ سے سابق رکن پارلیمنٹ آنند موہن کی اہلیہ لولی آنند، مدھے پورہ سے جے ڈی یو کے نکھل منڈل، نرکٹیا گنج سے کانگریس کے ونئے ورما شامل ہیں۔ رام نگر سے سابق وزیر راجیش رام کے نام شامل ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ مدھے پورہ سے آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے ریاستی صدر اختر الایمان اور پپو یادو کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہے۔

یہ ہیں وہ نشستیں جن پر ووٹنگ ہونی ہے

والمیکی نگر، رام نگر (ایس یو)، نرکٹیا گنج، روپولی، دھمداھا، پورنیہ، کٹیہار، کدوا، بلرام پور، پرمان پور ، منیہاری (ایس ٹی)، براری، کوڈھا (ایس سی)، عالم نگر، بہاری گنج، سنہیشور (ایس سی)، مدھے پورہ، سون برسا (ایس سی) )، سہرسہ، سمری بختیار پور، مہشی، دربھنگہ، حایاگھاٹ، بہادر پور، کیوٹی، جالے، گائے گھاٹ، اورائی، بوچہا (ایس سی)، سکرا (ایس سی) ، بگہا، لوریہ، سکٹہ، رکسول، سوگولی، نرکٹیہ، موتیہاری، چیریا، ڈھاکہ، ریگا، بتھناہا (ایس سی)، پریہار، سرسنڈ ، باجپٹی اور ہرلاخی، بینی پٹی، کھجولی، بابوبرہی، بسفی، لوکہا، نرملی، پپرا، سوپول، تریوینی گنج(ایس سی)، چھاتاپور، نرپت گنج، رانی گنج (ایس سی)، فاربس گنج، ارریہ، جوکیہاٹ، سکٹی، بہادر گنج، ٹھاکر گنج، کشنگنج، کوچادھامن، امور، وائسی، قصبہ، بنمنکھی (ایس سی)، کڑھنی، مظفر پور، مہوا، فتح پور (ایس سی)، کلیان پور (ایس سی)، وارث نگر، سمستی پور، موروا اور سرائے رنجن کی نشستیں شامل ہیں۔

آخری مرحلے میں حالانکہ این ڈے اے اور عظم اتحاد میں بظاہر مقابلہ ہے لیکن پپو یادو اور اسدالدین اویسی کی تمام تر امیدیں بھی اسی مرحلے پر قائم ہیں۔

دلچسپ یہ ہے کہ تیسرے مرحلے میں سیمانچل مسلم اکثریتی علاقہ ہے جبکہ کوسی کا علاقہ یادو اور برہمن اکثریتی ہے، اس کے علاوہ میتھیلانچل میں کچھ نشستوں پر مقابلہ سخت ہے۔

تیسرے مرحلے میں مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن، سیتامڑھی، مدھوبنی، سوپول، ارریہ، مدھے پورہ، کشن گنج، پورنیہ، کٹہار، سہرسہ، دربھنگہ، مظفر پور، ویشالی اور سمستی پور اضلاع میں 78 نشستیں ہیں۔

آخری مرحلے کی 78 نشستوں میں سے عظیم اتحاد کی جماعت آر جے ڈی سب سے زیادہ 48 نشستوں پر انتخابی میدان میں ہے، جبکہ کانگریس کے پاس 25 نشستیں ہیں، اس کے علاوہ عظیم اتحاد کی حلیف جماعتوں میں سے سی پی آئی (مالے) پانچ سی پی آئی نے دو نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔

اس مرحلے میں این ڈی اے کی اتحادی جے ڈی یو کے سب سے زیادہ 37 امیدوار ہیں، بی جے پی کے 35 اور وی آئی پی کے پاس امیدوار میدان میں ہیں، جبکہ جیتن رام مانجھی کی پارٹی 'ہم'نے بھی ایک نشست پر دعویداری پیش کی ہے۔

تیسرے مرحلے میں جن 78 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں، ان میں سے سب سے زیادہ نشستوں پر جے ڈی یو کا قبضہ ہے، 2015 میں عظیم اتحاد کا حصہ رہتے ہوئے جے ڈی یو نے 23 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 31 امیدواروں کو پارٹی نے ٹکٹ دیا تھا، جبکہ آر جے ڈی نے 30 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے جس میں سے 20 نشستوں پر جیت درج کیا تھا، اس کے علاوہ کانگریس نے 17 نشستوں پر امیدوار اتارے تھے جن میں سے 11 پر جیت درج کیا تھا۔

وہیں این ڈی اے اتحاد کی جانب سے بی جے پی نے 54 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے اور 20 نشستوں پر کامیابی حاصل کیا تھا اور این ڈی اے کا حصہ رہی ایل جے پی نے بھی اپنے امیدوار اتارے تھے لیکن ایک بھی نشست اس کے حصے میں نہیں آئی تھی، اس کے علاوہ دیگر کو تین نشستوں پر کامیابی ملی تھی جبکہ ایک نشست پر سی پی آئی نے جیت درج کی تھی۔

بدلے ہوئے سیاسی مساوات کے درمیان جے ڈی یو-بی جے پی ایک بار پھر انتخابی میدان میں ہیں، ایسی صورتحال میں موجودہ این ڈی اے، بی جے پی، ہم اور وی آئی پی پارٹی کے 43.83 فیصد ووٹ کے ساتھ 43 نشستوں پر قبضہ ہے، جبکہ عظیم اتحاد کے پاس 27.14 فیصد ووٹوں کے ساتھ 32 نشستیں ہیں۔ اس تناظر میں این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے مابین 16 فیصد سے زیادہ ووٹوں کا فرق ہے۔

تیسرے مرحلے میں ہی اسمبلی اسپیکر وجئے کمار چودھری سمستی پور کے سرائے رنجن سے امیدوار ہیں، اس کے علاوہ نتیش حکومت کے آٹھ وزراء کی قسمت کا بھی فیصلہ ہونا ہے، ان میں سوپول سے وزیر توانائی وجیندر پرساد یادو، بینی پٹی سے وزیر ونود نارائن جھا، دربھنگہ کے بہادر پور سے وزیر خوراک مدن ساہنی، مظفر پور سے سریش شرما، لو کاہاسے لکشمیشور رائے، روپولی سے بیما بھارتی، عالم نگر سے نریندر نارائن یادو سنہیشور سے رمیش رشیدیو شامل ہیں۔ اور کلیان پور سے مہیشور ہزاری کے نام ہیں۔

دیگر نمایاں امیدواروں میں کیوٹی سے آر جے ڈی کے عبدالباری صدیقی، بہاری گنج سے شرد یادو کی بیٹی سبھاشینی یادو ، سہرسہ سے سابق رکن پارلیمنٹ آنند موہن کی اہلیہ لولی آنند، مدھے پورہ سے جے ڈی یو کے نکھل منڈل، نرکٹیا گنج سے کانگریس کے ونئے ورما شامل ہیں۔ رام نگر سے سابق وزیر راجیش رام کے نام شامل ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ مدھے پورہ سے آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے ریاستی صدر اختر الایمان اور پپو یادو کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہے۔

یہ ہیں وہ نشستیں جن پر ووٹنگ ہونی ہے

والمیکی نگر، رام نگر (ایس یو)، نرکٹیا گنج، روپولی، دھمداھا، پورنیہ، کٹیہار، کدوا، بلرام پور، پرمان پور ، منیہاری (ایس ٹی)، براری، کوڈھا (ایس سی)، عالم نگر، بہاری گنج، سنہیشور (ایس سی)، مدھے پورہ، سون برسا (ایس سی) )، سہرسہ، سمری بختیار پور، مہشی، دربھنگہ، حایاگھاٹ، بہادر پور، کیوٹی، جالے، گائے گھاٹ، اورائی، بوچہا (ایس سی)، سکرا (ایس سی) ، بگہا، لوریہ، سکٹہ، رکسول، سوگولی، نرکٹیہ، موتیہاری، چیریا، ڈھاکہ، ریگا، بتھناہا (ایس سی)، پریہار، سرسنڈ ، باجپٹی اور ہرلاخی، بینی پٹی، کھجولی، بابوبرہی، بسفی، لوکہا، نرملی، پپرا، سوپول، تریوینی گنج(ایس سی)، چھاتاپور، نرپت گنج، رانی گنج (ایس سی)، فاربس گنج، ارریہ، جوکیہاٹ، سکٹی، بہادر گنج، ٹھاکر گنج، کشنگنج، کوچادھامن، امور، وائسی، قصبہ، بنمنکھی (ایس سی)، کڑھنی، مظفر پور، مہوا، فتح پور (ایس سی)، کلیان پور (ایس سی)، وارث نگر، سمستی پور، موروا اور سرائے رنجن کی نشستیں شامل ہیں۔

Last Updated : Nov 6, 2020, 9:26 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.