آندھرا پردیش کے دارالحکومت کے طور پر امراوتی کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے جاری احتجاج 263 ویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔
اس احتجاج میں خواتین اور کسانوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امراوتی کو دارالحکومت کے طور پر برقرار رکھنے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔ اس احتجاج کے موقع پر سماجی فاصلہ کو یقینی بنایا گیا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ قانونی لڑائی میں ان کو کامیابی ملے گی۔
امراوتی کو انتظامی دارالحکومت کے طورپر برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے وائی ایس جگن موہن ریڈی زیرقیادت حکومت پر زور دیا کہ ریاست کیلئے تین دارالحکومتوں کی ضرورت نہیں ہے۔کسانوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا کہ حکومت اس مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے، 29ہزار کسانوں نے 33ہزار ایکڑ اراضی ریاست کے نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے دی ہے، وہ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوئے۔ریاستی حکومت پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کا اس مسئلہ پر گٹھ جوڑ ہوگیا ہے۔ریاستی حکومت کو بیشتر بجلی کے پروجیکٹس اور انفراسٹرکچر پربات کرنے کا حق نہیں ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ ریاستی حکومت ایمانداری اور ساکھ سے عاری ہے۔مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امراتی کے مسئلہ پر غور کرے جس نے متحدہ اے پی کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ کی تشکیل کے موقع پر تلنگانہ کی حمایت کی تھی۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے ریاست کے کسانوں کے ساتھ دغابازی کی ہے۔