ETV Bharat / bharat

کسان تنظیموں کا بڑا اجلاس آج

دہلی سرحدوں پر کسان گزشتہ نو دنوں سے سراپا احتجاج ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت سے مذاکرات کے اگلے دور کے لیے تمام کسان تنظیمیں آج صبح 11 بجے ایک اہم اجلاس کریں گی۔

آج کسان تنظیموں کا بڑا اجلاس ہوگا
آج کسان تنظیموں کا بڑا اجلاس ہوگا
author img

By

Published : Dec 4, 2020, 10:28 AM IST

جمعرات کے روز وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کی سربراہی میں تین مرکزی وزیروں کے ساتھ مشتعل کسانوں کے وفد کی ملاقات بھی غیر یقینی تھی۔ تومر نے کہا کہ جمعہ کو حکومت ان تمام امور پر غور کرے گی اور ہفتے کے روز مذاکرات کے لیے واپس آنے سے پہلے کسان یونین بھی ان پر غور کرے گی۔

تقریبا آٹھ گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں کسان رہنما نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے اپنے مطالبے پر قائم تھے۔ کسان رہنماؤں کے مابین بات چیت کے دوران حکومت نے دوپہر کے کھانے چائے اور پانی کی پیش کش کی جسے کسانوں نے مسترد کر دیا۔

کچھ کسان رہنماؤں نے متنبہ کیا تھا کہ اگر جمعرات کی میٹنگ میں کوئی حل نہیں نکالا گیا تو مزید اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ حکومت نے مختلف کسان تنظیموں کے 40 کسان رہنماؤں کے گروپ کو یقین دلایا جو ان کے تمام جائز خدشات ہیں انہیں زیر غور لایا جائے گا اور کھلے دماغ کے ساتھ غور کیا جائے گا۔

لیکن دوسری فریق نے قوانین میں متعدد خامیوں اور تضادات کو نوٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قوانین ستمبر میں جلدی میں منظور کر لیے گیے تھے۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر وگیان بھون میں کسان رہنماؤں کے ساتھ چوتھے دور میں بات چیت کے سلسلے میں حکومت کے موقف کی قیادت کر رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور ہفتہ کو دوپہر 2 بجے سے ہوگا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ملاقات ان امور کے حل کا باعث بنے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی طرح کا کوئی تکبر نہیں ہے اور حکومت کو تینوں زرعی قوانین کے بارے میں کسانوں کے خوف کے تمام اہم پہلوؤں پر کھلے طور پر غور کرنے اور بات چیت کرنے پر متفق ہے، ان میں اے پی ایم سی (زرعی پیداواری مارکیٹنگ کمیٹی) منڈی کے نظام کو مستحکم کرنے، مجوزہ نجی منڈیوں کے ساتھ ٹیکس کے توازن اور تنازعہ کی صورت میں تنازعات کے حل کے لیے کاشتکاروں کو ہائی کورٹس سے رجوع کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حکومت تینوں متنازع قوانین میں ترمیم کرنے کے لیے تیار ہے، تومر نے کہا "میں نجومی نہیں ہوں، جب ہم ایک دن بعد ملتے ہیں تو ہم کسی حل کی طرف بڑھنے کی امید کرتے ہیں۔ تومر نے کہا کہ حکومت بجلی اور فصلوں کی پرالی کو جلانے سے متعلق قانون اور آرڈیننس سے متعلق کسانوں کے تحفظات کو بھی دیکھنے کے لیے تیار ہے۔

حالانکہ کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ 'ہم کوئی ترمیم نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان قوانین کو منسوخ کیا جائے۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ حکومت سے اگلے دور کے مذاکرات کے لیے تمام کسان تنظیمیں جمعہ کو صبح 11 بجے ملاقات کریں گی۔

مذاکرات کا آخری دور یکم دسمبر کو ہوا تھا لیکن تین گھنٹے کی بحث و مباحثے کے بعد بھی تعطل برقرار رہا کیوں کہ کسان رہنماؤں نے ان کے معاملات کو دیکھنے کے لیے حکومت کی نئی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز کو مسترد کردیا۔

جمعرات کے روز وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کی سربراہی میں تین مرکزی وزیروں کے ساتھ مشتعل کسانوں کے وفد کی ملاقات بھی غیر یقینی تھی۔ تومر نے کہا کہ جمعہ کو حکومت ان تمام امور پر غور کرے گی اور ہفتے کے روز مذاکرات کے لیے واپس آنے سے پہلے کسان یونین بھی ان پر غور کرے گی۔

تقریبا آٹھ گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں کسان رہنما نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے اپنے مطالبے پر قائم تھے۔ کسان رہنماؤں کے مابین بات چیت کے دوران حکومت نے دوپہر کے کھانے چائے اور پانی کی پیش کش کی جسے کسانوں نے مسترد کر دیا۔

کچھ کسان رہنماؤں نے متنبہ کیا تھا کہ اگر جمعرات کی میٹنگ میں کوئی حل نہیں نکالا گیا تو مزید اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ حکومت نے مختلف کسان تنظیموں کے 40 کسان رہنماؤں کے گروپ کو یقین دلایا جو ان کے تمام جائز خدشات ہیں انہیں زیر غور لایا جائے گا اور کھلے دماغ کے ساتھ غور کیا جائے گا۔

لیکن دوسری فریق نے قوانین میں متعدد خامیوں اور تضادات کو نوٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قوانین ستمبر میں جلدی میں منظور کر لیے گیے تھے۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر وگیان بھون میں کسان رہنماؤں کے ساتھ چوتھے دور میں بات چیت کے سلسلے میں حکومت کے موقف کی قیادت کر رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور ہفتہ کو دوپہر 2 بجے سے ہوگا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ملاقات ان امور کے حل کا باعث بنے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی طرح کا کوئی تکبر نہیں ہے اور حکومت کو تینوں زرعی قوانین کے بارے میں کسانوں کے خوف کے تمام اہم پہلوؤں پر کھلے طور پر غور کرنے اور بات چیت کرنے پر متفق ہے، ان میں اے پی ایم سی (زرعی پیداواری مارکیٹنگ کمیٹی) منڈی کے نظام کو مستحکم کرنے، مجوزہ نجی منڈیوں کے ساتھ ٹیکس کے توازن اور تنازعہ کی صورت میں تنازعات کے حل کے لیے کاشتکاروں کو ہائی کورٹس سے رجوع کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حکومت تینوں متنازع قوانین میں ترمیم کرنے کے لیے تیار ہے، تومر نے کہا "میں نجومی نہیں ہوں، جب ہم ایک دن بعد ملتے ہیں تو ہم کسی حل کی طرف بڑھنے کی امید کرتے ہیں۔ تومر نے کہا کہ حکومت بجلی اور فصلوں کی پرالی کو جلانے سے متعلق قانون اور آرڈیننس سے متعلق کسانوں کے تحفظات کو بھی دیکھنے کے لیے تیار ہے۔

حالانکہ کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ 'ہم کوئی ترمیم نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان قوانین کو منسوخ کیا جائے۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ حکومت سے اگلے دور کے مذاکرات کے لیے تمام کسان تنظیمیں جمعہ کو صبح 11 بجے ملاقات کریں گی۔

مذاکرات کا آخری دور یکم دسمبر کو ہوا تھا لیکن تین گھنٹے کی بحث و مباحثے کے بعد بھی تعطل برقرار رہا کیوں کہ کسان رہنماؤں نے ان کے معاملات کو دیکھنے کے لیے حکومت کی نئی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز کو مسترد کردیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.