مئو کے بیشتر کھیتوں میں بارش سے پانی جمع ہو گیا ہے۔ یہ پانی دھان کی فصل کی پیداوار میں بہت ہی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
کاشتکار رام چندر بھارتی نے بتایا کہ 'فصل کی کاشتکاری دو حصوں میں کی جاتی ہے۔ پہلا بیہن تیار کرنا اور دوسرا تیار بیہن سے دھان کے پودے لگانا'۔
بارش کے پانی سے دھان کے بیجوں میں کونپلیں نکل آئی ہے۔ اسے بیہن کہتے ہیں۔
اس کے بعد تیار شدہ بیہن میں پودوں کو علیحدہ کر کے دھان کی کاشتکاری کی جائے گی۔
کاشتکاروں کے لئے یہی موقع ہوتا ہے جب وہ جی توڑ محنت کر پورے سال کی ضروریات کے مطابق چاول کی کاشتکاری کرتے ہیں۔
غریب کسان اپنے محدود وسائل سے ہی بنیادی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔
کاشتکار مینا دیوی کا کہنا ہے کہ 'حکومت جس قدر دعویٰ کرلے لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ کاشتکار تک جدید ٹیکنالوجی کی رسائی ابھی تک نہیں ہوپائی ہے'۔
انھوں نے بتایا ہے کہ 'ہم کاشتکاروں کو آج بھی خود کو کیچڑ میں ڈبو کر ہی دو وقت کی روٹی حاصل کرنا پڑتا ہے'۔
دھان کی فصل کی بوائی کے دوران کاشتکار خاندان کو پانی سے بھرے کھیت میں گھنٹوں محنت کرنی ہوتی ہے. یہ سلسلہ کئی دن تک چلتا رہتا ہے۔ تب جا کر دھان تیار ہوتی ہے۔