زرعی قوانین کے خلاف دارالحکومت دہلی کے متعدد بارڈر پر تقریبا دو ماہ سے زائد وقت سے احتجاج کر رہے کسان رہنماؤں نے 6 فروری کو دوپہر 12 بجے سے شام 3 بجے تک ملک بھر میں قومی و ریاستی شاہراہوں کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انٹرنیٹ کی پابندیوں، عہدیداروں کی طرف سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور ان کی نقل و حرکت کے مقامات کے قریب علاقوں میں دیگر مسائل کے خلاف کسانوں کی تنظیمیں قومی اور ریاستی شاہراہوں کو تین گھنٹوں کے لئے بلاک کر کے اپنا احتجاج درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید الزام عائد کیا ہے کہ کسانوں کو مرکزی بجٹ 2021-22 میں نظرانداز کیا گیا ہے اور ان کے احتجاجی مقامات پر پانی اور بجلی کی فراہمی بھی بند کردی گئی ہے۔
وہیں دوسری جانب وزارت داخلہ نے کسانوں کے احتجاج کے مقامات سنگھو، غازی پور اور ٹکری بارڈرز پر انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے کی مدت میں منگل کی رات تک توسیع کردی ہے، ان مقامات کے ساتھ ساتھ اطراف کے علاقوں میں بھی انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں گی۔
انٹرنیٹ کو بند رکھنے کا فیصلہ 31 جنوری کی رات 11 بجے سے شروع ہوا اور اب یہ 2 فروری کی رات 11 بجے تک جاری رہے گا۔
مذکورہ تینوں سرحدوں پر کسانوں کی مختلف تنظیمیں مرکز کی جانب سے بنائے گئے زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ برس نومبر سے ہی مسلسل احتجاج کررہی ہیں۔