بین الاقوامی پلاسٹک بیگ فری ڈے کا بنیادی مقصد پلاسٹک سے بنی تھیلیوں کے کم سے کم اور ممکنہ حد تک عدم استعمال ہے۔
پلاسٹک کے تھیلوں کی دلچسپ حقائق موجود ہیں۔ تیل اور اس سے بنی مصنوعات کی فراہمی کا زیادہ تر انحصار پلاسٹک پر ہی ہے۔
ایک اندازہ کے مطابق سال 2050 تک تقریبا 12،000 ملین ٹن پلاسٹک کا فضلہ (پلاسٹک ویسٹیج) پیدا ہوگا۔ جو کرۂ ارض کے لیے سخت نقصان کا باعث بنے گا۔ جس کا ماحولیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
استعمال شدہ پلاسٹک سے نجات پانے کے لیے بین الاقوامی پلاسٹک بیگ فری ڈے بڑی معنویت کا حامل ہے۔ یہ صحت کے بہت سارے مسائل جیسے سانس کی پریشانیوں وغیرہ کا سبب بنتا ہے۔
دنیا کے بہت سے ملکوں میں پلاسٹک تھیلے کے متبادل کے بارے میں کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔
انڈونشیا، جاپان، ملیشیا، چین، نیوزی لینڈ اور آئر لینڈ میں اب پلاسٹک تھیلوں کا کم استعمال ہونے لگا ہے۔
- دنیا بھر میں پلاسٹک کے تھیلے:
اقوام متحدہ کے ماحولیات اور ڈبلیو آرآئی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'جولائی 2018 تک کم از کم 127 ممالک نے پلاسٹک کے تھیلے کے عدم استعمال کے سلسلے میں قانون سازی کی ہے'۔
پلاسٹک بیگ پر پابندی لگانے والے 91 ممالک میں سے 25 ممالک میں لوگوں کو کئی طرح کی رعایت دی گئی ہے۔ جہاں لوگ رضاکارانہ طور پر پلاسٹک بیگ استعمال نہیں کرتے۔
صرف 16 ممالک کے پاس دوبارہ استعمال کے قابل بیگ یا پلاسٹک متبادل کے استعمال سے متعلق قواعد موجود ہیں۔
فرانس، بھارت، اٹلی اور کئی دوسرے ممالک میں تمام پلاسٹک کے تھیلے پر مکمل پابندی عائد نہیں ہے، لیکن وہ پلاسٹک بیگ پر پابندی عائد کرتے ہیں یا ٹیکس لگاتے ہیں جو موٹائی میں 50 مائکرون سے زیادہ ہیں۔
مزید پڑھیں: کولکاتا کا 'بنگور ایوینیو' سنگل یوز پلاسٹک کو ختم کرنے میں سب سے آگے
آئیے کورونا وائرس وبائی بیماری کے دوران پلاسٹک کے کچرے کو محدود کرنے کی کوشش کریں۔
فی الوقت کورونا کے دور میں کاغذ یا کپڑے کے تھیلے ایک متبادل کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ہمیں ان متبادل کا استعمال کرکے پلاسٹ کو ”نو” کہنے کی عادت ڈالنی پڑے گی تب ہی ہم ماحولیات دوست کہلائے جانے کے قابل ہوسکتے ہیں۔ ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ پلاسٹک کا استعمال بالکل نہیں کریں گے۔