انھوں نے یہ باتیں معروف تیلگو اخبار ایناڈو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی سے جب اقلیتی برادری پر حملوں سے متعلق سوال کیا گیا کہ تو انھوں نے ایسے سختگیر عناصر پر تنقید کرنے کے بجائے میڈیا کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ 'چند عناصر بعض واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور حکومت کی خوبیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔'
انہوں نے دعوی کیا کہ فرقہ وارانہ فسادات کے سب سے زیادہ واقعات کانگریس کے دور اقتدار میں پیش آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'اقلیتی طبقات کے تحفظ میں بھارت دنیا کے لیے مثال ہے'۔
بے روزگاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انھوں نے دعوی کیا کہ ان کی دور حکومت میں پہلے سے زیادہ سڑکیں، ریلوے لائنز تعمیر کی گئی ہیں اور بیرونی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ روزگار بھی زیادہ پیدا ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بات پر غور کیا جائے تو اس سلسلے میں اپوزیشن کی باتیں فرسودہ معلوم ہوتی ہیں۔
انھوں نے اعداد و شمار کے ساتھ اس کا واضح جواب دینے کے بجائے یہ کہا کہ یہ دور انفارمیشن کا ہے اور لوگ اچھی طرح سے سب سمجھتے ہیں۔
الیکشن کے موقع پر معروف تلگو روزنامہ ایناڈو سے خصوصی بات چیت میں نریندر مودی نے کہا کہ عوام ایک مضوبط حکومت کے متمنی نہیں اس لیے وہ عظیم اتحاد کی حمایت نہیں کریں گے۔
انہوں نے اپنی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی سے متعلق کہا: 'میری حکومت نے ہر شعبے کو مضبوط و مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ کانگریس نے صرف منریگا سکیم کو بڑھاوا دیا تھا۔ میں وزیر اعلی بھی تھا اور میں نے اس تجربے کے ساتھ ہر شعبے کو ترقی دی ہے'۔
نریندر مودی نے دعوی کیا کہ عوام کا ان پر اور اُن کی حکومت پر اعتماد ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں نریندر مودی نے کہا کہ نوجوان کانگریس پارٹی کی حقیقت سے واقف ہیں اور لوگ ایک مضبوط و مستحکم حکومت کے طلب گار ہیں۔
انھوں نے دعوی کیا کہ انہیں ایک حکمراں کے طور پر پھر سے منتخب کیا جائے گا۔ نوٹ بندی سے متعملق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس طرح کا فیصلہ اندرا گاندھی کی حکومت کے وقت بھی لیا گیا تھا لیکن اقتدار کھونے کے خوف سے اسے پر عمل نہیں کیا گیا۔
'اقلیتوں کے تحفظ میں بھارت دنیا کے لیے مثال ہے'
وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ عوام کو ان پر اور ان کی حکومت پر اعتماد ہے اس لیے وہ ایک بار پھر اقتدار میں واپسی کے لیے پر امید ہیں۔
انھوں نے یہ باتیں معروف تیلگو اخبار ایناڈو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی سے جب اقلیتی برادری پر حملوں سے متعلق سوال کیا گیا کہ تو انھوں نے ایسے سختگیر عناصر پر تنقید کرنے کے بجائے میڈیا کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ 'چند عناصر بعض واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور حکومت کی خوبیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔'
انہوں نے دعوی کیا کہ فرقہ وارانہ فسادات کے سب سے زیادہ واقعات کانگریس کے دور اقتدار میں پیش آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'اقلیتی طبقات کے تحفظ میں بھارت دنیا کے لیے مثال ہے'۔
بے روزگاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انھوں نے دعوی کیا کہ ان کی دور حکومت میں پہلے سے زیادہ سڑکیں، ریلوے لائنز تعمیر کی گئی ہیں اور بیرونی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ روزگار بھی زیادہ پیدا ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بات پر غور کیا جائے تو اس سلسلے میں اپوزیشن کی باتیں فرسودہ معلوم ہوتی ہیں۔
انھوں نے اعداد و شمار کے ساتھ اس کا واضح جواب دینے کے بجائے یہ کہا کہ یہ دور انفارمیشن کا ہے اور لوگ اچھی طرح سے سب سمجھتے ہیں۔
الیکشن کے موقع پر معروف تلگو روزنامہ ایناڈو سے خصوصی بات چیت میں نریندر مودی نے کہا کہ عوام ایک مضوبط حکومت کے متمنی نہیں اس لیے وہ عظیم اتحاد کی حمایت نہیں کریں گے۔
انہوں نے اپنی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی سے متعلق کہا: 'میری حکومت نے ہر شعبے کو مضبوط و مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ کانگریس نے صرف منریگا سکیم کو بڑھاوا دیا تھا۔ میں وزیر اعلی بھی تھا اور میں نے اس تجربے کے ساتھ ہر شعبے کو ترقی دی ہے'۔
نریندر مودی نے دعوی کیا کہ عوام کا ان پر اور اُن کی حکومت پر اعتماد ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں نریندر مودی نے کہا کہ نوجوان کانگریس پارٹی کی حقیقت سے واقف ہیں اور لوگ ایک مضبوط و مستحکم حکومت کے طلب گار ہیں۔
انھوں نے دعوی کیا کہ انہیں ایک حکمراں کے طور پر پھر سے منتخب کیا جائے گا۔ نوٹ بندی سے متعملق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس طرح کا فیصلہ اندرا گاندھی کی حکومت کے وقت بھی لیا گیا تھا لیکن اقتدار کھونے کے خوف سے اسے پر عمل نہیں کیا گیا۔
Second
Conclusion: