بھارتی فضائیہ نے منگل کے روز پاکستان کے بالاکوٹ کے مقام پر آپریشن کرکے شدت پسند تنظیم جیش محمد کیمپ کو تباہ کرنے کا دعوی کیا تھا اور کہا تھا کہ اس میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے بہنوی سمیت درجنوں شدت پسند مارے گئے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بالاکوٹ میں جیش محمد کا تباہ شدہ کیمپ اس سے قبل حزب المجاہدین کا اڈہ رہ چکا ہے، جہاں شدت پسندوں کو تربیت فراہم کی جاتی تھی۔
غور طلب ہے کہ یہ بالاکوٹ پاکستانی ریاست خیبر پختونخواہ میں کنہار ندی کے کنارے واقع ہے، جبکہ جیش محمد کا کیمپ مبینہ طور سے بالا شہر سے 20 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
ذرائع کے مطابق اس سینٹر میں شدت پسندوں کو جدید جنگی ہتھیاروں کے استعمال، خود کش حملوں کے طور طریقے، آئی دی ڈی بموں کے استعمال اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کے طریقے سکھائے جاتے تھے۔
ذرائع کے مطابق جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کئی بار اس کیمپ کا دورہ کر چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے سابق فوجی افسر اس کیمپ میں شدت پسندوں کو ٹریننگ دیتا تھا۔
غور طلب ہے کہ منگل کی صبح پاکستان نے بھارت پر سرحدی حدود کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ پاکستانی حدود میں گھس آئے، لیکن پاکستانی فضائیہ کی بروقت اور مناسب کارروائی کے نتیجے میں ان کو واپس لوٹنا پڑا اور جاتے ہوئے کئی مقامات پر پےلوڈ گرائے۔
اس کے بعد بھارتی فضائیہ کی جانب سے کارروائی کی تصدیق کی گئی اور کہا گیا کہ پاکستان کے بالاکوٹ کے مقام پر جیش محمد کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
جبکہ پاکستانی حکومت کی کسی بھی طرح کی ہلاکت اور زخمی ہونے سے انکار کیا گیا۔
بھارتی خارجہ سکیرٹری وجے گوکھلے نے پریس کانفرنس کرکے کہا کہ بھارتی فضائی کی ایک غیر عسکری کارروائی تھی، جو ایک پیش بندی کے طور پر کی گئی ہے اور پلوامہ حملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ حملہ شدت پسندوں کے خلاف کیا گیا تھا، نہ کہ پاکستانی شہری اور افواج کے خلاف۔
بھارت اور پاکستان کی سرحدوں پر چوکسی میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور مقامی آبادی کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔