یونیورسٹیز میں پیش آئے تشدد کے واقعات پر وارث پٹھان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جامعہ کے کیمپس میں تشدد ہوتا ہے تو پولیس لائبریری میں گھس کر لوگوں کے ساتھ مارپیٹ کرتی ہے، وہیں جب پولیس کیمپس میں ہوتی ہے تو چند غنڈے جے این یو میں داخل ہوجاتے ہیں اور اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہیں اور اس دوران پولیس خاموش رہتی ہے اس واقعہ سے پولیس کے دہرا معیار ظاہر ہوتا ہے'۔
پٹھان نے شہریت ترمیمی قانون سے متعلق کہا کہ' میں اپنے کاغذ نہیں دکھاؤں گا، مجھے دیکھنا ہے کہ سرکار کیا کرتی ہے؟
انھوں نے مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ' حکومت کہتی ہے کہ ہم شہریت ترمیمی قانون کو سمجھ نہیں پارہے ہیں، حکومت کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی کو اس کے حق سے محروم رکھے'۔
طلبأ سے خطاب کرتے ہوئے پٹھان نے یہ بھی کہا کہ' آپ سبھی لوگ محب وطن اور سیکولر ہیں اور آئین کی اس لڑائی کے لیے آپ لڑرہے ہیں اس لیے آپ اس لڑائی کو آگے بڑھائیے ہم سب اس کالے قانون کے خلاف ہیں'۔
واضح رہے کہ گزشتہ 15 دسمبر کو جامعہ کے طلبأ کے ساتھ مبینہ طور پر تشدد کے واقعات پیش آئے تھے جس کے بعد ملک بھر کی معروف شخصیات نے جامعہ کے طلبأ کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ گزشتہ 33 دنوں سے سی اے اے، این آر سی کے خلاف عوام کا احتجاج مسلسل جاری ہے اور عوام ان قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔