علم کی تشنگی سے سیریاب ہونے والے طلباء جو سنجیدگی سے علم کے دریا میں غوطہ زن ہونا چاہتے ہیں، وہ اپنے وقت کا بیشتر حصہ اسی لائبریری میں گزارتے ہیں۔
رامپور اپنے قیام کے اول روز سے ہی علم و تحقیق کا مرکز اور عالم انسانیت میں شمع علم کو روشن رکھنے والے کتب خانے اور لائبریریز کا گہوارہ رہا ہے۔ پھر چاہے وہ عالمی شہرت یافتہ تاریخی رامپور رضا لائبریری ہو یا صولت پبلک لائبریری یا پھر دارالمطالعہ بنگلہ آزاد خان۔
لیکن آج ہم آپ کو رامپور کے جس کتب خانے سے روبرو کرانا چاہتے ہیں وہ ہے محمد علی جوہر یونیورسٹی کے کیمپس میں واقع ممتاز سینٹرل لائبریری۔
معروف سیاستداں اعظم خاں کی کوششوں سے محمد علی جوہر یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا تھا اور مقامی طلباء کی ضرورتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے ممتاز سینٹرل لائبریری کا بھی نظم کیا۔
ممتاز سینٹرل لائبریری اپنے قیام کے اول روز سے ہی علم کے متوالوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہاں طلباء اپنے کورس کے مطابق کتابیں حاصل کرکے ان کا مطالعہ کرتے ہیں۔
دو منزلے پر مبنی لائبریری کی اس بلڈنگ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جس میں گراؤنڈ فلور پر رسائل و اخبارات کا سیکشن بنایا گیا ہے وہیں لائبریری کے پہلے منزلے پر مختلف موضوعات اور کورسز کی کتابوں کو کیٹیگرائز کیا گیا ہے۔
بھلے ہی آج ای لرننگ کا زمانہ ہو یا انٹرنیٹ پر ای بکس دستیاب کی جا رہی ہوں مگر لائبریری میں طلباء کی چہل پہل کو دیکھ کر تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ کتاب کی اپنی الگ ہی اہمیت ہوتی ہے۔
ممتاز سینٹرل لائبریری میں مختلف موضوعات کی تقریباً 50 ہزار کتابیں دستیاب ہیں جو اپنے آپ میں ایک بڑا ذخیرہ ہے۔