ETV Bharat / bharat

سلووینیہ کے دارالحکومت میں پہلی مسجد کا قیام

مالی مشکلات اور نظریاتی مخالفتوں سے بھری رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بالآخر سلووینیہ کے دارالحکومت میں پہلی مسجد کا قیام عمل میں آگیا۔

سلووینیہ کے دارالحکومت میں پہلی مسجد کا قیام
سلووینیہ کے دارالحکومت میں پہلی مسجد کا قیام
author img

By

Published : Feb 4, 2020, 8:39 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 4:41 AM IST

سلووینیہ کے دارالحکومت لجبلجانا میں نو تعمیر شدہ مسجد کے قیام کا کا باقاعدہ افتتاح اسی سال جون میں بعد از رمضان کیا جائے گا۔

اس مسجد کے قیام کو سلووینیہ کے مسلمانوں کے مفتی نجات قرابرس نے ملکی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا ہے۔اس یورپی ملک کی کل آبادی میں مسلم اقلیت کا حجم ڈھائی فیصد کے لگ بھگ ہے۔

چینی صدر کی مصلیان سے ملاقات
چینی صدر کی مصلیان سے ملاقات

یوگوسلاویہ سے آزاد ہونے والے اس یورپی ملک کے مسلمانوں نے آج سے پچاس سال پہلے اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔

دائیں بازو کے حلقوں میں اس مسجد کی شدید مخالفت کی گئی۔

دائیں بازو کے حلقوں اور دوسری سماجی تنظیموں کی جانب سے قطری سرمائے کی فراہمی کی بھی مخالفت کی وجہ سے مسجد کا تعمیراتی عمل خلل سے دوچار رہا۔

سلووینیہ کے دارالحکومت میں پہلی مسجد کا قیام

اس مسجد کی تعمیر کی درخواست کے 35 برسوں بعد لجبلجانا کےبلدیاتی حکام نے مسلمانوں کی کونسل کو اجازت نامہ کی اطلاع دی۔ اس کی باضابطہ تعمیر سن 2013 میں شروع ہوئی۔ اس پر چونتیس ملین یورو یا انتالیس ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔

اس مجموعی لاگت میں قطری حکومت نے اٹھائیس ملین یورو مسجد کے قیام کی مخالفت کی طرح اس کی تعمیر کو بھی روکنے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔

چینی صدر کی مصلیان سے ملاقات
چینی صدر کی مصلیان سے ملاقات

یہ مسجد جسے مسلم کلچرل سنٹر کا نام دیا گیا ہے، لجبلجانا کے نیم صنعتی علاقے میں تعمیر کی گئی ہے، عمارت کے ایک جانب سلووینہ کی مسلم کمیونٹی کا دفتر بھی قائم کیا جائے گا۔م

سجد کے احاطے میں ایک وقت میں چودہ سو فرزندان توحید نماز ادا کر سکتے ہیں۔مسجد کا مینار چالیس میٹر بلند اور گنبد نیلے رنگ کا ہے، جو استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کی یاد دلاتا ہے۔ اس گنبد کی وجہ سے مسجد کے اندر نیلی روشنی بھی دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔

سلووینیہ کے دارالحکومت لجبلجانا میں نو تعمیر شدہ مسجد کے قیام کا کا باقاعدہ افتتاح اسی سال جون میں بعد از رمضان کیا جائے گا۔

اس مسجد کے قیام کو سلووینیہ کے مسلمانوں کے مفتی نجات قرابرس نے ملکی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا ہے۔اس یورپی ملک کی کل آبادی میں مسلم اقلیت کا حجم ڈھائی فیصد کے لگ بھگ ہے۔

چینی صدر کی مصلیان سے ملاقات
چینی صدر کی مصلیان سے ملاقات

یوگوسلاویہ سے آزاد ہونے والے اس یورپی ملک کے مسلمانوں نے آج سے پچاس سال پہلے اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔

دائیں بازو کے حلقوں میں اس مسجد کی شدید مخالفت کی گئی۔

دائیں بازو کے حلقوں اور دوسری سماجی تنظیموں کی جانب سے قطری سرمائے کی فراہمی کی بھی مخالفت کی وجہ سے مسجد کا تعمیراتی عمل خلل سے دوچار رہا۔

سلووینیہ کے دارالحکومت میں پہلی مسجد کا قیام

اس مسجد کی تعمیر کی درخواست کے 35 برسوں بعد لجبلجانا کےبلدیاتی حکام نے مسلمانوں کی کونسل کو اجازت نامہ کی اطلاع دی۔ اس کی باضابطہ تعمیر سن 2013 میں شروع ہوئی۔ اس پر چونتیس ملین یورو یا انتالیس ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔

اس مجموعی لاگت میں قطری حکومت نے اٹھائیس ملین یورو مسجد کے قیام کی مخالفت کی طرح اس کی تعمیر کو بھی روکنے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔

چینی صدر کی مصلیان سے ملاقات
چینی صدر کی مصلیان سے ملاقات

یہ مسجد جسے مسلم کلچرل سنٹر کا نام دیا گیا ہے، لجبلجانا کے نیم صنعتی علاقے میں تعمیر کی گئی ہے، عمارت کے ایک جانب سلووینہ کی مسلم کمیونٹی کا دفتر بھی قائم کیا جائے گا۔م

سجد کے احاطے میں ایک وقت میں چودہ سو فرزندان توحید نماز ادا کر سکتے ہیں۔مسجد کا مینار چالیس میٹر بلند اور گنبد نیلے رنگ کا ہے، جو استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کی یاد دلاتا ہے۔ اس گنبد کی وجہ سے مسجد کے اندر نیلی روشنی بھی دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔

Intro:Body:

InternationalPosted at: Feb 4 2020 6:00PM



سلووینیہ کی راجدحانی میں پہلی مسجد کا قیام عمل میں آگیا





لُبلییانہ4 فروری [یو این آئی]مالی مشکلات اور نظریاتی مخالفتوں سے بھری رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بالآخر سلووینیہ کی راجدحانی میں پہلی مسجد کا قیام عمل میں آگیا۔



اس مسجد کے قیام کو، جس کا باقاعدہ افتتاح اسی سال جون میں بعد از رمضان کیا جائے گا،سلووینیہ کے مسلمانوں کے مفتی نجات قرابرس نے ملکی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا ہے۔اس یورپی ملک کی کل آبادی میں مسلم اقلیت کا حجم ڈھائی فیصد کے لگ بھگ ہے۔



یوگوسلاویہ سے آزاد ہونے والے اس یورپی ملک کے مسلمانوں نے آج سے پچاس سال پہلے اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔



دائیں بازو کے حلقے اس مسجد کی شدید مخالفت کرتے رہے تھے اور اس مخالفت میں ان کا ایک الزام یہ بھی تھا کہ مسجد کی تعمی میں کثیر سرمایہ فراہم کرنے والا ملک قطر قطر دہشت گردی کے بنیادی مالی اعانت کاروں میں سے ایک ہے۔



دائیں بازو کے حلقوں اور دوسری سماجی تنظیموں کی جانب سے قطری سرمائے کی فراہمی کی بھی مخالفت کی وجہ سے مسجد کا تعمیراتی عمل خلل سے دوچار رہا۔



سلووینیہ کے مسلمانوں نے پچاس برس قبل جب اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔ اس وقت سلووینیہ یوگوسلاویہ کا حصہ تھا۔ اس مسجد کی تعمیر کی درخواست کے 35 برسوں بعد لبلییانا کےبلدیاتی حکام نے مسلمانوں کی کونسل کو اجازت نامہ کی اطلاع دی۔ اس کی باضابطہ تعمیر سن 2013 میں شروع ہوئی۔ اس پر چونتیس ملین یورو یا انتالیس ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ اس مجموعی لاگت میں قطری حکومت نے اٹھائیس ملین یورو فراہم کئے۔







مسجد کے قیام کی مخالفت کی طرح اس کی تعمیر کو بھی روکنے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔ 2016 میں ایک مرتبہ سؤر کا سر بھی مبینہ طور پرمسجد کے احاطہ رکھ دیا گیا تھااور بعض اوقات اسی جانور کے خون کا مبینہ چھڑکاؤ بھی مسجد کے اندر کیا گیاتھا۔



یہ مسجد جسے مسلم کلچرل سنٹر کا نام دیا گیا ہے ،لبلییانا کے نیم صنعتی علاقے میں تعمیر کی گئی ہے، عمارت کے ایک جانب سلووینہ کی مسلم کمیونٹی کا دفتر بھی قائم کیا جائے گا۔مسجد کے احاطے میں ایک وقت میں چودہ سو فرزندان توحید نماز ادا کر سکتے ہیں۔مسجد کا مینار چالیس میٹر بلند اور گنبد نیلے رنگ کا ہے، جو استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کی یاد دلاتا ہے۔ اس گنبد کی وجہ سے مسجد کے اندر نیلی روشنی بھی دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔



یو این آئی۔ سلام


Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 4:41 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.