سلووینیہ کے دارالحکومت لجبلجانا میں نو تعمیر شدہ مسجد کے قیام کا کا باقاعدہ افتتاح اسی سال جون میں بعد از رمضان کیا جائے گا۔
اس مسجد کے قیام کو سلووینیہ کے مسلمانوں کے مفتی نجات قرابرس نے ملکی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا ہے۔اس یورپی ملک کی کل آبادی میں مسلم اقلیت کا حجم ڈھائی فیصد کے لگ بھگ ہے۔
یوگوسلاویہ سے آزاد ہونے والے اس یورپی ملک کے مسلمانوں نے آج سے پچاس سال پہلے اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔
دائیں بازو کے حلقوں میں اس مسجد کی شدید مخالفت کی گئی۔
دائیں بازو کے حلقوں اور دوسری سماجی تنظیموں کی جانب سے قطری سرمائے کی فراہمی کی بھی مخالفت کی وجہ سے مسجد کا تعمیراتی عمل خلل سے دوچار رہا۔
اس مسجد کی تعمیر کی درخواست کے 35 برسوں بعد لجبلجانا کےبلدیاتی حکام نے مسلمانوں کی کونسل کو اجازت نامہ کی اطلاع دی۔ اس کی باضابطہ تعمیر سن 2013 میں شروع ہوئی۔ اس پر چونتیس ملین یورو یا انتالیس ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔
اس مجموعی لاگت میں قطری حکومت نے اٹھائیس ملین یورو مسجد کے قیام کی مخالفت کی طرح اس کی تعمیر کو بھی روکنے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔
یہ مسجد جسے مسلم کلچرل سنٹر کا نام دیا گیا ہے، لجبلجانا کے نیم صنعتی علاقے میں تعمیر کی گئی ہے، عمارت کے ایک جانب سلووینہ کی مسلم کمیونٹی کا دفتر بھی قائم کیا جائے گا۔م
سجد کے احاطے میں ایک وقت میں چودہ سو فرزندان توحید نماز ادا کر سکتے ہیں۔مسجد کا مینار چالیس میٹر بلند اور گنبد نیلے رنگ کا ہے، جو استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کی یاد دلاتا ہے۔ اس گنبد کی وجہ سے مسجد کے اندر نیلی روشنی بھی دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔