انجینئرنگ پڑھ کر فارغ التحصیل ہونے کے بعد ایک نوجوان نے بنگلور کی فرم میں اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیھٹا۔ اب وہ اپنی روزی روٹی کمانے کے لئے روزانہ کی مزدوری میں مصروف ہے۔
اپنے خاندان کی مالی حالت پر غور کرتے ہوئے اس نے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) اسکیم کے تحت کام کرنے کا فیصلہ کیا۔
کورونا وبائی امراض کے دوران آمدنی کا ذریعہ کھونے کے بعد ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے درمیان بہت سارے لوگ اپنے آبائی گاوں لوٹ گئے۔ صرف مہاجر مزدور ہی نہیں، ٹیک ورکرز بھی بے روزگاری کی وجہ سے مجبور ہوگئے ہیں۔
نوجوان انجینئرنگ گریجویٹ سدانند مککانور جو بنگلور میں ایک کمپنی میں ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ انھوں نے اب اپنی روزی روٹی کمانے کے لئے روزانہ اجرت کے مختلف کام کرنا شروع کردیئے ہیں۔
وہ چیلنج کی حیثیت سے اپنی زندگی کے اس مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کدال، چناؤ اور دیگر زراعت کے ساز و سامان کے ساتھ چل چلاتی دھوپ میں کام کرنا شروع کر دیا ہے۔
گڈگ تالق کے کڑدائی گاؤں کے رہائشی سدانند نے الیکٹرانکس میں انجینیرنگ کیا ہے۔ چونکہ ان کے گاؤں میں قابلیت کے مطابق ملازمت درکار نہیں تھی، اس لئے انہوں نے اپنے ہی گاؤں میں روزانہ اجرت کی بنیاد پر مزدوری (ڈیلی ویج ورکر) کی حیثیت سے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔