بھارت کے الیکشن کمیشن نے حالیہ اختتام پذیر بہار اسمبلی انتخابات میں دوبارہ گنتی کے خواہاں چھ امیدواروں کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 11 سیٹیں ایسی ہیں جہاں فتح اور شکست کے درمیان فرق ایک ہزار ووٹوں سے کم تھا، ان 11 میں سے 6 امیدوار گنتی سے مطمئن نہیں ہیں اور انہوں نے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کو چیلنج کیا ہے۔
10 نومبر کو اپنی میڈیا بریفنگ میں الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کے قواعد کو واضح کیا تھا۔ اصول کے مطابق اگر مسترد شدہ پوسٹل بیلٹ ووٹوں کی تعداد فتح اور شکست کے فرق سے کم ہے تو دوبارہ گنتی ہوسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق راشٹریہ جنتا دل کے شکتی سنگھ یادو نے الیکشن کمیشن سے ای وی ایم، وی وی پیٹ اور پوسٹل بیلٹ کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا تھا، وہ صرف 12 ووٹوں کے فرق سے جنتا دل یونائیٹڈ کے کرشنا مراری شرن سے الیکشن ہار گئے۔
مٹہانی کے امیدوار نریندر سنگھ عرف بوگو نے الیکشن کمیشن میں شکایت درج کروائی جب انہوں نے لوک جن شکتی پارٹی کے راج کمار سنگھ سے 333 ووٹوں کے فرق سے شکست کھا گئے، تو انہوں نے تمام ای وی ایم، وی وی پیٹ اور پوسٹل کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے۔
رام گڑھ اسمبلی حلقہ سے آر جے ڈی کے سدھاکر سنگھ نے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے امبیکا سنگھ کو 189 ووٹوں سے شکست دی۔ امبیکا نے الیکشن کمیشن سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے، پربتہ دیہاری اور کرہنی اسمبلی حلقوں میں دوسرے نمبر پر رہنے والے امیدواروں نے بھی شکایات درج کی ہیں۔
بہار اسمبلی انتخابات کی گنتی 10 نومبر کو فی حلقہ اوسطا 35 راؤنڈ اور زیادہ سے زیادہ 51 راؤنڈ تک ہوئی۔