اندور کی تنظیم آواز ہر سال ترکیب عید ملن کا پروگرام منعقد کرتی ہے جس میں حالات حاضرہ پر سیمینار اور خدمت خلق کے لیے 'آواز ایوارڈ' سے نوازا جاتا ہے۔
اس بار سیمینار کا عنوان تھا " ماحولیات اور پانی کا تحفظ" کیوں کہ ملک میں دن بہ دن ماحولیات کا توازن بگڑتا جا رہا ہے تو وہیں پانی کی دشواریاں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جیونو لاجسٹ سدھیر شرما نے کہا کہ قدرت نے کائنات کی ہر زندہ شےشجر، پھل، پھول جانوروں اور انسان کو پانی کے استعمال کا اختیار دیا ہے۔
پروفیسر خورشید عالم نے خطاب میں کہا کی عید کے پیغام کو سمجھاتے ہوئے کہاعید خوشیوں کا نام ہے جتنی خوشیاں آپ باٹیں گے اتنے ہی آپ خوش ہوں گے اور جب آپ غمزدہ گے تو آپ کے غم بانٹنے والے بھی اتنے ہی ہوں گے یہی فطرت کا قانون ہے یہی قدرت کا قانون ہے۔
یہی اسلام کا قانون ہے، یہی قرآن کا قانون ہے جب ہم نے قرآن کو پڑھا تو پتہ چلا اس میں کائنات کا ذکر ہے پانی کا ذکر ہے، پہاڑ کا ذکر ہے، دریا کا ذکر ہے ، نالوں کا ذکر ہے، درختوں کا ذکر ہے، جانوروں کا ذکر ہے کیڑے مکوڑوں کا ذکر ہے سبزیوں کا ذکر ہے اور پھلوں اور پھولوں کا ذکر ہے۔
پروفیسرعالم نے طنز یہ انداز میں کہا کہ درخت کو کیوں کاٹتے ہو اس نے تمہارا کیا بگاڑا ہے وہ خاموشی سے کھڑا رہتا ہے۔ آپ کو پیغام دیتا ہے آپ کی خدمات کرتا ہے وہ آپ کو آکسیجن دیتا ہے پھل دیتا ہے، پھول دیتا ہے اور جب آپ اس کو کاٹ دیتے ہیں تب بھی آپ کو فائدہ ہی دیتا ہے وہ آپ کا قدرتی محافظ ہے اور آپ کا آکسیجن سیلنڈر ہے۔
ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو بنجر زمین کو ہرا بھرا کرے گا اس کو انعامات دیئے جائیں گے اور تم ان درختوں کو مت کاٹو جو انسانوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
انسانی خدمات کے لئے اس بار آواز ایوارڈ سے بزرگوں کی خدمات کرنے والے دنیش پوار اور بھاونا پوار کو دیا اس کے علاوہ سماجی کارکن شفیع محمد شیخ کو اس اعزاز سے نوازا گیا۔