یہ بڑا عجیب اتفاق ہے جہاں بھارت میں نشہ کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وہیں ایسی تنظیمیں بھی ہیں جو لوگوں کو نشہ سے نجات دلانے کے لئے کام کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔
ایسی ہی ایک تنظیم سوسائٹی فار دی پرموشن آف یوتھ اینڈ ماسیز( ایس پی وائی ایم) ہے ، جو اب تک 60 ہزار سے زیادہ افراد کو نشے کی عادت سے نجات دلا چکی ہے۔
دارالحکومت دہلی سمیت ملک بھر میں ان کے گیارہ مراکز ہیں ، جہاں لوگوں کو نشہ کی عادت سے دور کرایا جاتا ہے۔
ایس پی وائی ایم کا مرکزی دفتر دہلی کے وسنت کنج میں واقع ہے۔
اس کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سوبیمل بنرجی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ 1985 سے لوگوں کو منشیات کی عادت سے نجات دلانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
دہلی میں ان کے 6 مراکز ہیں ، جبکہ دہلی سے باہر چندی گڑھ ، گوہاٹی ، جموں ، سری نگر اور دارجیلنگ میں ایک ایک مرکز ہے۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راجیش کی نگرانی میں ان تمام مراکز میں ان لوگوں کو علاج کرایا جاتا ہے جو منشیات میں مبتلا ہوں۔
اس ادارے کے ذمہ دار نے بتایا کہ ادارہ میں ہر عمر کے لوگ آتے ہیں۔ چھ سال کے بچے سے لے کر کسی بھی عمر کے لوگ نشے کی عادت سے پریشان ہوکر آتے ہیں۔ اس میں مرد و خواتین کی کوئی قید نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گھریلو زندگی میں عام طور پر جہاں مرد اپنا غصہ نکالتے ہیں، جب کہ خواتین کو بچپن سے ہی باتوں کو برداشت کرنے کے لیے سکھایا جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں وہ اکثر نشہ کی راہ پر گامزن ہو جاتی ہے۔
ایسی بہت سی خواتین اپنے مرکز میں علاج کروا چکی ہیں اور اب وہ عام زندگی گزار رہی ہیں۔
منشیات اور انسانی اسمگلنگ آپس میں منسلک ہیں۔
اس بارے میں سوبیمل بنرجی نے کہا کہ منشیات اور انسانی اسمگلنگ کا رشتہ جڑا ہوا ہے۔
بچوں اور خواتین کو پہلے نشہ کی عادت میں مبتلا کیا جاتا ہے، اور انہیں اس میں مبتلا کرنا آسان بھی ہوتا ہے۔
ایک بار جب وہ نشہ آور ہوجاتے ہیں ، تو وہ انسانی اسمگلنگ کے لئے استعمال ہوجاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ چھوٹے بچوں اور خواتین میں نشہ کرنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔