ETV Bharat / bharat

دوا کی دریافت کے ہیکاتھن پروگرام کا آغاز

مرکزی وزیر رمیش پوکھریال نشانک اور ڈاکٹر ہرش وردھن نے مشترکہ طور پر دوا کی دریافت کے لیے ہیکاتھن پروگرام شروع کیا ہے۔

دوا کی دریافت کے ہیکاتھن پروگرام کا آغاز
دوا کی دریافت کے ہیکاتھن پروگرام کا آغاز
author img

By

Published : Jul 2, 2020, 6:55 PM IST

ترقی انسانی وسائل کے مرکزی وزیر رمیش پوکھریال نشانک اور صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے جمعرات کے روو وزارت ترقی انسانی وسائل، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) اور سائنسی و صنعتی تحقیقی کونسل (سی ایس آئی آر) ) کے مشترکہ اہتمام میں دوا کی دریافت کے لیے ہیکاتھن پروگرام شروع کیا۔
مہلک بیماری کی دوا تلاش کرنے کی کوششوں کو تقویت دینے کے لئے یہ ہیکاتھن اپنے آپ میں ایک انوکھی پہل ہے۔

اس پہل میں کمپیوٹر سائنس، کیمسٹری، فارمیسی، طب، اور بائیوٹیکنالوجی جیسے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ وراشخاص، اساتذہ، محققین اور طلبہ حصہ لیں گے۔
ہیکاتھن پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے مسٹر نشانک نے کہا کہ "دوا کی تلاش ایک بہت پیچیدہ اور مہنگا عمل ہے۔

اس عمل کو کم وقت اور کم لاگت میں انجام دینے کے لئے ایک کمپیوٹیشنل ڈرگ ڈیزائن پروسس کا استعمال کیا جارہا ہے۔

وزارت ترقی انسانی وسائل اور آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کو مختلف ہیکاتھن پروگراموں کے انعقاد کا خاطر خواہ تجربہ ہے ۔

یہ پہلا موقع ہوگا جب ہم انتہائی مہلک سائنسی چیلنج سے نمٹنے کے لئے ہیکاتھن ماڈل کا استعمال کررہے ہیں۔

اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ پہل دنیا بھر کے محققین کے لئے ہے کیونکہ ہم اپنی کوششوں میں بین الاقوامی ٹیلنٹ کو بھی شامل کرنے کے خواہاں ہیں"۔
یہ ہیکاتھن پروگرام تین مرحلے میں مکمل ہوگا۔

  • پہلے مرحلے میں دوا کے ڈیزائن کے لئے ایک کمپیوٹیشنل ماڈل استعمال کیا جائے گا یا موجودہ ڈیٹا بیس سے ان مرکبات کی نشاندہی کی جائے گی جن میں سارس کووڈ 2 کو روکنے کی صلاحیت ہے۔
  • دوسرے مرحلے میں، شرکا کو ڈیٹا کے تجزیے اور مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کا استعمال کرتے ہوئے نئے ٹولز اور الگورتھم تیار کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ کم سے کم زہریلے عناصر کے ساتھ دوا جیسے مرکبات کو ڈھونڈا جاسکے۔
  • تیسرے مرحلےمیں صرف نئے اور انوکھے خیالات کو چاند شاٹ اپروچ کے ذریعہ دیکھا اور سمجھا جائے گا۔

اس پہل کی تعریف کرتے ہوئے ترقی انسانی وسائل کے وزیر مملکت مسٹر سنجے دھوتری نے کہا کہ "ہماری حکومت نے ملک میں ہیکاتھن کلچر متعارف کرایا ہے جو ہمارے نوجوانوں کو وقتا فوقتا تیار کرتی ہے اور چیلنجوں کا حل تلاش کرنے کے لئے انھیں تحریک دیتی ہے۔
اس ہیکاتھن پروگرام کو ہیکاتھن سی ڈی اے سی (سینٹر فار ڈویلپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ)، مائیو گو، شریڈینگر اور کیماکون کی حمایت حاصل ہے۔
اس موقع پر پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر وجے راگھون، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے صدر پروفیسر انیل سہسربودھے، سائنسی وصنعتی تحقیقاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر مانڈے، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر راجیو کمار، فارمیسی کونسل آف انڈیا کے صدر پروفیسر بی سریش اور وزارت ترقی انسانی وسائل کے چیف انوویشن آفیسر ڈاکٹر ابھے جیرے بھی موجود تھے۔

ترقی انسانی وسائل کے مرکزی وزیر رمیش پوکھریال نشانک اور صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے جمعرات کے روو وزارت ترقی انسانی وسائل، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) اور سائنسی و صنعتی تحقیقی کونسل (سی ایس آئی آر) ) کے مشترکہ اہتمام میں دوا کی دریافت کے لیے ہیکاتھن پروگرام شروع کیا۔
مہلک بیماری کی دوا تلاش کرنے کی کوششوں کو تقویت دینے کے لئے یہ ہیکاتھن اپنے آپ میں ایک انوکھی پہل ہے۔

اس پہل میں کمپیوٹر سائنس، کیمسٹری، فارمیسی، طب، اور بائیوٹیکنالوجی جیسے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ وراشخاص، اساتذہ، محققین اور طلبہ حصہ لیں گے۔
ہیکاتھن پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے مسٹر نشانک نے کہا کہ "دوا کی تلاش ایک بہت پیچیدہ اور مہنگا عمل ہے۔

اس عمل کو کم وقت اور کم لاگت میں انجام دینے کے لئے ایک کمپیوٹیشنل ڈرگ ڈیزائن پروسس کا استعمال کیا جارہا ہے۔

وزارت ترقی انسانی وسائل اور آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کو مختلف ہیکاتھن پروگراموں کے انعقاد کا خاطر خواہ تجربہ ہے ۔

یہ پہلا موقع ہوگا جب ہم انتہائی مہلک سائنسی چیلنج سے نمٹنے کے لئے ہیکاتھن ماڈل کا استعمال کررہے ہیں۔

اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ پہل دنیا بھر کے محققین کے لئے ہے کیونکہ ہم اپنی کوششوں میں بین الاقوامی ٹیلنٹ کو بھی شامل کرنے کے خواہاں ہیں"۔
یہ ہیکاتھن پروگرام تین مرحلے میں مکمل ہوگا۔

  • پہلے مرحلے میں دوا کے ڈیزائن کے لئے ایک کمپیوٹیشنل ماڈل استعمال کیا جائے گا یا موجودہ ڈیٹا بیس سے ان مرکبات کی نشاندہی کی جائے گی جن میں سارس کووڈ 2 کو روکنے کی صلاحیت ہے۔
  • دوسرے مرحلے میں، شرکا کو ڈیٹا کے تجزیے اور مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کا استعمال کرتے ہوئے نئے ٹولز اور الگورتھم تیار کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ کم سے کم زہریلے عناصر کے ساتھ دوا جیسے مرکبات کو ڈھونڈا جاسکے۔
  • تیسرے مرحلےمیں صرف نئے اور انوکھے خیالات کو چاند شاٹ اپروچ کے ذریعہ دیکھا اور سمجھا جائے گا۔

اس پہل کی تعریف کرتے ہوئے ترقی انسانی وسائل کے وزیر مملکت مسٹر سنجے دھوتری نے کہا کہ "ہماری حکومت نے ملک میں ہیکاتھن کلچر متعارف کرایا ہے جو ہمارے نوجوانوں کو وقتا فوقتا تیار کرتی ہے اور چیلنجوں کا حل تلاش کرنے کے لئے انھیں تحریک دیتی ہے۔
اس ہیکاتھن پروگرام کو ہیکاتھن سی ڈی اے سی (سینٹر فار ڈویلپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ)، مائیو گو، شریڈینگر اور کیماکون کی حمایت حاصل ہے۔
اس موقع پر پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر وجے راگھون، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے صدر پروفیسر انیل سہسربودھے، سائنسی وصنعتی تحقیقاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر مانڈے، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر راجیو کمار، فارمیسی کونسل آف انڈیا کے صدر پروفیسر بی سریش اور وزارت ترقی انسانی وسائل کے چیف انوویشن آفیسر ڈاکٹر ابھے جیرے بھی موجود تھے۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.