ملک کے مایہ ناز تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب میں وزیراعظم نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا قیمتی سرمایہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں تصاویر میں دیکھ رہا تھا کہ سنٹینری گیٹ کو برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا۔ یہ محض عمارتیں نہیں بلکہ ان کے ساتھ تعلیم کی ایک تاریخ جڑی ہوئی ہے۔ آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرکے نکلے تمام علیگ طلبا بڑے بڑے تعلیمی اداروں اور دنیا کے سینکڑوں ممالک میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں اور ملک کی نمائندگی کررہے ہیں۔ غیرملکی دورے کے دوران وہاں کے طلبا مجھ سے ملتے ہیں اور بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ میں علیگ ہوں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا سابق طالب علم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شناخت یہاں کے طلبا ہیں، ہر طالب علم سرسید احمد خان کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ملک اور انسانیت کی خدمت کر رہا ہے اور ان تمام افراد کو مبارکباد دیتا ہوں۔
پی ایم مودی نے کورونا وبا کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کردار کی خوب ستائش کی۔ انہوں نے کہا ان سنگین حالات میں کورونا کے ہزاروں مریضوں کا علاج کرنا، بلڈ بینک کا قیام کرنا، پلازمہ ڈونیشن کرنا اور آئیسولیشن وارڈ بنانا جیسے انسانی ہمدردی سے جڑے بڑے کام اے ایم یو کے میڈیکل کالج نے انجام دیا ہے، اس کی جتنی ستائش کی جائے وہ کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ادارے، ہزاروں شعبے اور لاکھوں طلبا وہاں ایک الگ دنیا بسائے ہوئے ہیں۔ اردو بھی پڑھاتے ہیں، تو انگریزی کا دامن بھی تھامے ہوئے ہیں۔ یہاں قرآن کے ساتھ ساتھ بائبل اور گیتا سنبھال کر رکھا جاتا ہے۔ بھارت کی گنگا جمنی تہذیب کو بھی زندہ رکھنے میں علیگ برادری کی نمایاں خدمات ہیں جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانیت کے لیے مل کر کام جاری رکھنا ہے۔ گزشتہ 100 برسوں میں اے ایم یو نے پوری دنیا سے بھارت کو جوڑا ہے۔ اردو، عربی اور فارسی پر یہاں جو تحقیقی کام ہوتا ہے اور خاص کر اسلامی ادب پر جو یہاں تحقیق جاری ہے، اس کی اسلامی ملکوں کے ساتھ ساتھ دیگر ملکوں میں بھی اے ایم یو کا ڈنکا بج رہا ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ مجھے یقین اور امید ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے منسلک ہر فرد اپنے فرائض کو دھیان میں رکھتے ہوئے آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو سرسید کی ایک بات یاد دلاتا ہوں۔ اپنے ملک کی فکر کرنے والوں کا پہلا اور سب سے بڑا فرض ہے کہ وہ سب کی خدمت کرے، خواہ مذہب کچھ بھی ہو، ذات کچھ بھی ہو۔ انہوں نے مثال سے کہا تھا کہ انسانی جان اور اس کی اچھی صحت کے لیے جسم کے ہر حصے کا صحت مند ہونا ضروری ہے، اسی طرح ملک کے ہر طبقے کو برابر ترقی کرنا چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ ہر فرد تک ترقی کی روشنی پہنچے۔ آج ملک اس راستے پر بڑھ رہا ہے جہاں ملک کا ہر شہری اپنے مستقبل کے تئیں بے فکر رہے اور مذہب کی وجہ سے کوئی پیچھے نہ چھوٹے۔ سب اپنے خواب پورے کریں اور سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس بنا رہے اور ہم اسی عہد کے پابند رہیں۔
پی ایم مودی نے اپنی سرکار کی حصولیابیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت میں 40 لاکھ سے زائد کھاتے کھولے گئے۔ 8 کروڑ سے زائد خواتین کو گیس کنکشن ملا۔ 80 کروڑ باشندگان کو اناج پہنچایا گیا۔ 50 کروڑ لوگوں کو 5 لاکھ کا مفت علاج دیا جا رہا ہے اور بغیر کسی بھید بھاؤ کے۔ ہماری حکومت اسی جذبے کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری ملاقات اے ایم یو کے ایک طالب علم سے ہوئی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ سوچھ بھارت مشن کے تحت جب ملک میں بنا کسی بھید بھاؤ کے 10 کروڑ سے زیادہ بیت الخلا بنے، تو اس سے ایک الگ فائدہ ہوا۔
انہوں نے کہا ایک وقت ایسا تھا جب مسلم لڑکیوں کے ڈراپ آوٹ کی شرح 70 فیصد سے زیادہ تھی۔ ایسے حالات میں سوچھ بھارت مشن شروع ہوا۔ گاؤن گاؤں بیت الخلا بنے۔ طالبات کے لیے الگ سے بیت الخلاء بنے۔ اس کا ایک اہم فائدہ یہ ہوا کہ مسلم بیٹیوں کے ڈراپ آؤٹ کی شرح 70 سے گھٹ کر 30 پر آگئی۔ اس شرح کو مزید کم کرنے کے لیے مرکزی حکومت مسلسل کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈراپ آؤٹ طلباء کے لیے اے ایم یو چل رہے برج کورس کی ستائش کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا یہ بہت بڑی بات ہے کہ اے ایم یو میں زیر تعلیم بچوں میں طالبات کی شراکت 35 فیصد ہو گئی ہے جو پورے ملک کے لیے ایک نظیر ہے۔ اے ایم یو نے اپنے بنیادی تعلیمی مقاصد میں بیٹیوں کو شامل کیا ہے جو لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 6 سال میں سرکار کے ذریعہ ایک کروڑ مسلم بیٹیوں کے لیے تعلیم کا انتظام کیا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بھارت 21ویں صدی میں تعلیمی انقلاب لانے کے لیے بیتاب ہے اور اے ایم یو اس میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی اسی لیے وضع کی گئی ہے تاکہ بھارت کا ایجوکیشن سسٹم دنیا کے جدید سسٹم سے مطابقت رکھے۔ طالب علم کو اپنا فیصلہ لینے کی پوری آزادی ملنی چاہیے جس کے لیے ہم کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2014 میں 16 آئی آئی ٹی تھے آج 23 ہیں۔ 13 آئی آئی ایم تھے آج 20 آئی آئی ایم ہیں۔
پی ایم مودی نے طلبا اور اسٹاف کو مخاطت کرتے ہوئے کہا کہ اے ایم یو کے 100 سال پورے ہونے پر ہماری توقعات بڑھ گئی ہیں۔ اے ایم یو کے طلبا ایک اکسٹرا ٹاسک لیں۔ اور یہ ٹاسک ملک کی آزای کے 75 سال پورے ہونے سے جڑے ہوں۔ انہوں کہا کہ ہوسٹل کے طلبا کیوں نہ ایسے مجاہدین آزادی پر تحقیق کریں جن کے بارے میں جانکاری بہت کم ہے۔ ان مجاہدین آزادی کے آبائی وطن جائیں، ان کے اہل خانہ سے ملاقات کریں اور ان کے تعلق سے تمام جانکاریاں جمع کریں اور ان پر تحقیقی مقالے شائع کریں۔ خواتین مجاہدین آزادی پر طالبات کام کریں۔ اے ایم یو کے پاس قیمتی اور نایاب مخطوطات ہیں جنہیں ڈیجیٹل اور ورچوئل اوتار میں پوری دنیا کے سامنے لائیں۔ ووکل فار لوکل کو کامیاب بنائیں۔ اے ایم یو کے طلبا مجھے اس تعلق سے تجاویز اور مشورہ بھیجیں تاکہ ان کی روشنی میں نیا تعلیمی انقلاب برپا کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ بھارت کو خودکفیل بنانے کے لیے جو کچھ کرنا پڑے ہم کرنے کو تیار رہیں۔ ایسی کوئی منزل نہیں جو ہم مل کر حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔ ہر شہری کے لیے جو ضروری ہے وہ ہم مل کر پورا کرسکتے ہیں۔ یونیورسٹی کی مٹی سے عظیم مجاہدین آزادی نکلے ہیں۔ یہ بات اے ایم یو کو مزید زرخیز بناتی ہے۔
ہمارے آباؤ اجداد نے جو کیا وہ اب اے ایم یو کے طلباء و طالبات کو کرنا ہے۔ ان کے نقش قدم پر چل کر ہم ملک کو بہت آگے لے جا سکتے ہیں۔ سیاست کے علاوہ بھی کام کرنے کے بہت کام ہیں۔ اقتدار کو بالائے طاق رکھ کر ہم معاشرے کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ نیو انڈیا کی جب ہم بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب بھی یہی ہوتا ہے کہ ملک اور سماج کو سیاست کے چشمے سے نہ دیکھیں۔ کچھ خراب عناصر دنیا کے ہر سماج میں مل جائیں گے، منفی رجحانات پھیلائیں گے تو ہم ان کی شناخت کر کے انہیں سماج کے حاشیے پر لا دیں گے اور اپنے مشن کو جاری رکھیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سب کو ایک ہدف پر نظر رکھ کر ایک ساتھ چلنا ہے اور اس ہدف کا پالینے کا عزم کرنا ہے۔ انہوں نے اتحاد و اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اختلافات میں کئی دہائیاں گزر گئی ہیں۔ اب مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنوع اے ایم یو کی طاقت ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے اپنا کام کردیا اور ملک کو آزاد کرا لیا۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ملک سے غربت، بدحالی کو دور کریں اور تعلیم کی شمع روشن کریں۔ یہ 2020 کا دور ہے۔ ہمیں تیزی سے کام کرنا ہے اور اپنے ترقی کی منزل میں بڑھتے چلے جانا ہے۔ ملک کو نئی اونچائیوں پر پہنچانا ہے۔
آپ تمام کو 100 سال پورے ہونے پر بہت بہت مبارکباد اور ان تمام اعلی شخصیات کو یاد کرتا ہوں جنہوں نے اے ایم یو کو یہ شکل دی۔ اے ایم یو کے تمام المنائی کو بہت بہت مبارکباد کے ساتھ یہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ آپ کی ہر ترقی کے لیے ہماری حکومت ہمہ وقت سرگرم عمل ہے۔
مزید پڑھیں:
اے ایم یو صد سالہ تقریب: وزیر اعظم نریندر مودی کے خطاب کی اہم باتیں
واضح رہے کہ کورونا کے پیش نظر اے ایم یو کی یہ یادگار تقریب آن لائن منعقد کی گئی تھی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروگرام میں شرکت کرنے والے یہ ملک کے دوسرے وزیر اعظم ہیں۔ اس سے قبل 1964 میں لال بہادر شاستری نے یونیورسٹی کے کانووکیشن میں شرکت کی تھی۔ اس تقریب میں وزیر اعظم کے ساتھ مرکزی وزیرتعلیم رمیش پوکھریال 'نشنک' ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چانسلر سیف الدین صاحب اور وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بھی شرکت کی۔