راشٹریہ لوک تانترک پارٹی کے ہنومان بینی وال اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سمیدھانند سرسوتی نے وقفہ لنچ کے بعد یہ معاملہ اٹھایا اور کہاکہ فلم میں ہندو مہاراجہ سورج مل سے متعلق چند متنازعہ مناظر ہیں جن کی وجہ سے راجستھان اور ہریانہ اور کچھ دیگر حصوں میں لوگوں میں غصہ ہے۔ اس فلم کے مناظر سے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے اس لیے حکومت کو اس کے متنازعہ مناظر ہٹانے کے لیے سنسر بورڈ کو کہنا چاہیے۔
مسٹر بینی وال نے کہاکہ حکومت نے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی 15 فلموں کو پہلے بھی سنسر بورڈ کے پاس بھیج کر متنازعہ مناظر ہٹوائے ہیں اس لیے اس فلم کے متنازعہ مناظر کو بھی ہٹایا جانا چاہیے۔'
انہوں نے کہاکہ اس فلم پر لوگوں میں غصہ ہے اور راجستھان کے کئی علاقوں میں کل مظاہرہ ہوا ہے جس کے مزید شدید ہونے کی امید ہے اس لیے متنازعہ مناظر ہٹائے جانے چاہئیں۔'
سوامی سمیدھانند سرسوتی نے کہاکہ' مہاراجہ سورج مل نے ایک بھی جنگ میں شکست نہیں کھائی تھی۔ وہ ایک پر جلال حکمراں تھے اور علی گڑھ متھرا سے لیکر آگرہ تک ان کی حکومت تھی۔ فلم میں ان کے کردار کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے جس سے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔