ETV Bharat / bharat

دہلی فسادات: شرجیل امام کی عدالتی تحویل آج ختم ہوگی

دہلی کی ایک عدالت نے یکم اکتوبر کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر طالب علم شرجیل امام کی عدالتی تحویل میں 22 دن کی توسیع کر دی تھی، شرجیل امام کو شمال مشرقی دہلی کے علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد کے الزام میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

دہلی فسادات: شرجیل امام کی عدالتی تحویل آج ختم ہوگی
دہلی فسادات: شرجیل امام کی عدالتی تحویل آج ختم ہوگی
author img

By

Published : Oct 22, 2020, 7:17 AM IST

اس معاملے میں امام کو دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے 25 اگست کو گرفتار کیا تھا، انھیں ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کے سامنے اپنی سابقہ ​​عدالتی تحویل کی میعاد ختم ہونے پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش کیا گیا تھا۔

امام کی جانب سے پیروی کر رہی وکیل سربھی دھرنے عدالتی تحویل میں مزید توسیع کیے جانے کی مخالفت کی تھی اور استدلال کیا کہ 'مجھے کبھی سمجھ نہیں آتا کہ میں اس کیس میں کیوں ہوں۔'

یہ بھی پڑھیں: 'دہلی فسادات نے مجھ سے میرا سب کچھ چھین لیا'

دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے حال ہی میں دائر کی گئی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ رواں برس فروری میں شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں (سی اے اے) واٹس ایپ گروپس کو تشدد پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ یہ چارج شیٹ دہلی تشدد کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ، تعزیرات ہند اور آرمس ایکٹ کی متعدد متعلقہ دفعات کے تحت دائر کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'ملک میں اتنی کمزور جمہوریت کبھی نہیں رہی'

امام کے علاوہ اس کیس کے دیگر ملزمان خالد، عشرت جہاں، طاہر حسین، گوفیشہ فاطمہ، میران حیدر، نتاشہ نروال، دیونگانہ کلیتا، آصف اقبال تنہا، اور شفاءالرحمن بھی اس وقت عدالتی تحویل میں ہیں۔

دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں اس سال فروری کے مہینے میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد میں کم از کم 53 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی اور 500 سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

اس معاملے میں امام کو دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے 25 اگست کو گرفتار کیا تھا، انھیں ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کے سامنے اپنی سابقہ ​​عدالتی تحویل کی میعاد ختم ہونے پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش کیا گیا تھا۔

امام کی جانب سے پیروی کر رہی وکیل سربھی دھرنے عدالتی تحویل میں مزید توسیع کیے جانے کی مخالفت کی تھی اور استدلال کیا کہ 'مجھے کبھی سمجھ نہیں آتا کہ میں اس کیس میں کیوں ہوں۔'

یہ بھی پڑھیں: 'دہلی فسادات نے مجھ سے میرا سب کچھ چھین لیا'

دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے حال ہی میں دائر کی گئی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ رواں برس فروری میں شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں (سی اے اے) واٹس ایپ گروپس کو تشدد پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ یہ چارج شیٹ دہلی تشدد کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ، تعزیرات ہند اور آرمس ایکٹ کی متعدد متعلقہ دفعات کے تحت دائر کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'ملک میں اتنی کمزور جمہوریت کبھی نہیں رہی'

امام کے علاوہ اس کیس کے دیگر ملزمان خالد، عشرت جہاں، طاہر حسین، گوفیشہ فاطمہ، میران حیدر، نتاشہ نروال، دیونگانہ کلیتا، آصف اقبال تنہا، اور شفاءالرحمن بھی اس وقت عدالتی تحویل میں ہیں۔

دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں اس سال فروری کے مہینے میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد میں کم از کم 53 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی اور 500 سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.