دہلی پولیس نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ اس کے خلاف جامعہ ملیہ کی انتظامیہ کی جانب سے مقدمہ درج کرنے والی عرضی کو خارج بھی کیا جائے۔
یہاں آپ کو بتا دیں کہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا تھا اسی دوران تشدد بھڑک اٹھا اور پتھر بازی شروع ہو گئی، پہلے کس نے پتھر چلایا اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ وہاں احتجاج کررہے مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
اس کے بعد دہلی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے احتجاجی طلبا پر آنسو گیس کے گولے داغے، اور واٹر کینن کا استعمال کیا تاکہ وہاں موجود مظاہرین کو منتشر کیا جا سکے، اتنا ہی نہیں سوشل میڈیا سے سامنے آئیں کچھ تصاویر اور ویڈیو فوٹیج میں پولیس کو گولی چلاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
حالانکہ دہلی پولیس نے گولی چلائے جانے کی بات سے پہلے تو انکار کیا لیکن ویڈیو سامنے آنے کے بعد اس کی تحقیقات کی بات کہی، پولیس پر یونیورسٹی کے احاطے میں بغیر اجازت داخل ہونے اور طلبا کے خلاف یکطرفہ کارروائی کرنے کا بھی الزام ہے۔
گزشتہ دنوں جاری متعدد ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا تھا کہ پولیس نے جامعہ کی لائبریری میں گھس کر طلبا پر لاٹھیاں برسائیں، اور لائبریری میں پڑھ رہے طلبا کے خلاف پرتشدد کارروائی کی۔
پولیس کی اس بربریت کے خلاف جامعہ کے طلبا نے اپنی تعلیمی سرگرمیوں اور امتحانات کا بائیکاٹ کر دیا اور پراکٹر سمیت وی سی آفس کا گھیراؤ کر کے دہلی پولیس کے خلاف کارروائی کی مانگ کی۔ جس کے بعد جامعہ انتظامیہ نے دہلی پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے مقدمہ درج کرنے کی مانگ کی۔