ڈی پی ڈی اے نے آج جاری ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ دہلی حکومت نے 5 مئی کو پٹرول پر ویٹ ٹیکس 27 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کردیا ہے جبکہ ڈیزل پر ویٹ ٹیکس کو 16.75 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کردیا گیا ہے۔
ایسو سی ایشن کے صدر انیل بجلانی نے کہا کہ اس اضافے کی وجہ سے پڑوسی ریاستوں کے مقابلے میں دہلی میں ڈیزل آٹھ روپے سے زیادہ مہنگا ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے یہاں فروخت میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے اور 200 سے زائد پٹرول پمپوں کو چلانا مشکل ہوگیا ہے۔
ایسوسی ایشن میں شامل 400 سے زائد پٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت نے شراب پر 70 فیصد سیس اور پٹرول اور ڈیزل پر 30 فیصد ویٹ ٹیکس لگایا ہے۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ یہ اقدام ریاستی حکومت کی محصولات بڑھانے کے لئے کیا گیا ہے۔
پڑوسی ریاستوں سے اسمگلنگ اور محصولات کے خسارےکی بات کرتے ہوئے شراب پر بڑھائی گئي سیس 10 جون کو اٹھا لی گئی تھی، لیکن پٹرول اور ڈیزل پر بڑھا یا گيا ویٹ ٹیکس کم نہیں کیا گیا۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ویٹ ٹیکس میں اضافے کی وجہ سے دہلی میں اوسط ڈیزل کی فروخت میں 64 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
ایندھن فروخت کے قومی اوسط میں صرف 18 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ڈی پی ڈی اےنے دہلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر ویٹ ٹیکس کو گٹھایا جائے اور ساتھ ہی فی لیٹر کی بنیاد پر ویٹ ٹیکس مقرر کیا جائے۔ اس پہل سے عام لوگوں اور گیس اسٹیشن کے ملازمین کو راحت ملے گی۔