امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ میکنزی کا کہنا ہے کہ 'امریک اور طالبان کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد 8600 کر دی گئی ہے'۔
واشنگٹن میں قائم ایک غیر سرکاری تھنک ٹینک ایسپن انسٹیٹیوٹ میں ایک مباحثے کے دوران جنرل میکنزی نے کہا کہ 'میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے اس معاہدے کے تحت اپنی ذمے داری پوری کر دی ہے'۔
جنرل میکنزی کا کہنا ہے کہ 'امریکہ نے دوحہ معاہدے کے بعد 135 روز کے اندر اپنی فوج کی تعداد کو 8600 کی سطح پر لانا تھا اور وہ اپنی فوج کی تعداد کو کم کر کے اس سطح پر لے آیا ہے'۔
اطلاعات کے مطابق طالبان۔ امریجہ امن معاہدے سے قبل افغانستان میں 12 ہزار امریکی فوجی تعینات تھے، جن کی مرحلہ وار واپسی پر اتفاق ہوا تھا۔
اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا تھا کہ اگر طالبان معاہدے کے شرائط پر پوری طرح کاربند رہتے ہیں، تو امریکہ مئی 2021ء تک افغانستان سے اپنی فوج نکال لے گا۔
جنرل میکنزی نے کہا کہ 'امریکہ طالبان معاہدے کے تحت مئی 2021ء تک افغانستان سے امریکی فوج کا مکمل انخلا مکمل ہونا ہے'۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ’اگرچہ امریکہ اس عزم پر قائم ہے، لیکن اس کا انحصار طالبان کی سنجیدگی پر ہے'۔