ETV Bharat / bharat

گجرات: نائب دلت سرپنچ کا اونچی ذات کے ہاتھوں قتل

مانجھی سولکنی گجرات کے گاؤں میں ایک دلت نائب سرپنچ تھے جنہیوں نے پولیس پروٹیکشن کے لئے دو ہفتے پہلے درخواست دی تھی۔

ڈپٹی سرپنچ مانجھی
author img

By

Published : Jun 20, 2019, 2:04 PM IST

ریاست گجرات کے بڑوڈہ ضلع کے رنپور تعلقہ کے جلیلا گاؤں کے نائب سرپنچ مانچھی موٹرسیکل پر جارہے تھے جب انہیں کار نے ٹکر دی اور کار میں موجود افراد نے لوہے کی سلاخوں سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا۔ مانچی کو احمد آباد ہسپتال منتقل کرنے کے دوران ان کی موت ہوگئی۔

ریاست گجرات کے بڑوڈ ہ ضلع کے رنپور تعلقہ کے جلیلا گاؤں کے نائب سرپنچ مانچھی موٹر سیکل پر جارہے تھے جب انہیں کار نے ٹکر دی اور کار میں موجود افراد نے لوہے کی سلاخوں سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا۔ مانچی کو احمد آباد ہسپتال منتقل کرنے کے دوران ان کی موت ہوگئی۔

مانجھی سولکنی گجرات کے گاؤں میں ایک دلت نائب سرپنچ تھے جنہیوں نے پولیس پروٹیکشن کے لئے دو ہفتے پہلے درخواست دی تھی انہیں اونچی ذات شتریہ برادری سے تعلق رکھنے والے چند افراد نے حملہ کرکے قتل کردیا۔

بڑوڈہ ضلع کے رنپور تعلقہ کے جلیلا گاؤں کے مانجھی اپنی موٹر سیکل پر جارہے تھے جب انہیں ایک کار نے ٹکر دی اور اس میں موجود افراد نے انہیں لوہے کی سلاخوں اور پائپس سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا اور انہیں احمدآباد ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا جب وہ راستے میں دم توڑ گئے۔ ان کے بیٹے تشار سولنکی نے یہ بات بتائی۔

بڑودھ ڈیویژن کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آر این نکمنے بتایا ہے کہ مقتول کے رشتہ داروں سے تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نےاحمد آباد ایک ٹیم بھیجی ہے تا کہ معلومات حاصل کی جاسکیں۔ مگر جائے واقعہ کی جانچ سے اندازہ ہوتا ہے کہ مقتول کے رشتہ داروں کا بیان درست ہے۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ہرشد مہتا نے بتایا کہ مانجھی نے ان کے دفتر میں 6 جون کو حاضر ہو کر درخواست دی تھی کہ انہیں شخصی سیکوریٹی مہیا کی جائے۔ اس درخواست پر عمل کرنے کا جائزہ لیا جارہا تھا دلت خاندان کو بدھ کے روز تک بھی کوئی پولیس تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تھا۔

یہ ایک ماہ کے اندر تیسرا واقعہ ہے جب سوراشٹریہ علاقہ میں شتریہ کے ذریعہ کسی دلت کو قتل کیا گیا ہو۔ مانجھی کے خاندان نے الزام عائد کیا کہ کئی بار کی کوششوں کے باوجود بھی پولیس کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ مانجھی کو چار مرتبہ نشانہ بنایا گیا آخری مرتبہ 3 مارچ 2018 کو ان پر چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مانجھی کو پولیس تحفظ فراہم کیا گیا جو دو ماہ بعد ہٹالیا گیا۔

مانجھی کے بیٹے تشار نے بتایا کہ ان کے والد نے دو تا پانچ افراد کے نامی بھی بتائے جنہوں نے ان پر حملہ کیا تھا۔

رنپور تعلقہ کے پنجائب انتخابات کے دوران جب مانجھی کی اہلیہ بی جے پی امیدوار کے طور پر انتخاب لڑرہی تھیں مجھ پر حملہ کیا گیا اور یہ معاملہ 2011 سے عدالت میں زیر دوراں ہے ۔ اس کے بعد ان پر گھر میں قاتلانہ حملہ کیا گیا یہ بھی 2016 سے عدالت میں زیر دوراں ہے۔ اب حال ہی میں 3 مارچ 2018 کو ان پر چاقو سے حملہ کیا گیا جس سے وہ زخمی ہوگئے تھے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے بروالا پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کروائی ہے۔ مانجھی نے ایک میمو رینڈم میں کہا کہ ان پر تین مرتبہ قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے۔

ایس پی مہتا کا کہنا ہے کہ مانجھی پر 2010, 2011 , 2016 اور 2018 میں حملے کئے گھے تھے اور پولیس نے اس سلسلہ میں مقدمے بھی درج کئے۔ انہوں نے کہا کہ مانجھی پر حملے کرنے والے وہی لوگ ہیں جن کا ارکان خاندان مانجھی کے قتل کے پیچھے ہونے کا دعوی کررہے ہیں۔ حالیہ واقعہ میں ان لوگوں پر دفعہ 323 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور وہ ضمانت پر رہا ہوگئے تھے۔

ریاست گجرات کے بڑوڈہ ضلع کے رنپور تعلقہ کے جلیلا گاؤں کے نائب سرپنچ مانچھی موٹرسیکل پر جارہے تھے جب انہیں کار نے ٹکر دی اور کار میں موجود افراد نے لوہے کی سلاخوں سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا۔ مانچی کو احمد آباد ہسپتال منتقل کرنے کے دوران ان کی موت ہوگئی۔

ریاست گجرات کے بڑوڈ ہ ضلع کے رنپور تعلقہ کے جلیلا گاؤں کے نائب سرپنچ مانچھی موٹر سیکل پر جارہے تھے جب انہیں کار نے ٹکر دی اور کار میں موجود افراد نے لوہے کی سلاخوں سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا۔ مانچی کو احمد آباد ہسپتال منتقل کرنے کے دوران ان کی موت ہوگئی۔

مانجھی سولکنی گجرات کے گاؤں میں ایک دلت نائب سرپنچ تھے جنہیوں نے پولیس پروٹیکشن کے لئے دو ہفتے پہلے درخواست دی تھی انہیں اونچی ذات شتریہ برادری سے تعلق رکھنے والے چند افراد نے حملہ کرکے قتل کردیا۔

بڑوڈہ ضلع کے رنپور تعلقہ کے جلیلا گاؤں کے مانجھی اپنی موٹر سیکل پر جارہے تھے جب انہیں ایک کار نے ٹکر دی اور اس میں موجود افراد نے انہیں لوہے کی سلاخوں اور پائپس سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا اور انہیں احمدآباد ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا جب وہ راستے میں دم توڑ گئے۔ ان کے بیٹے تشار سولنکی نے یہ بات بتائی۔

بڑودھ ڈیویژن کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آر این نکمنے بتایا ہے کہ مقتول کے رشتہ داروں سے تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نےاحمد آباد ایک ٹیم بھیجی ہے تا کہ معلومات حاصل کی جاسکیں۔ مگر جائے واقعہ کی جانچ سے اندازہ ہوتا ہے کہ مقتول کے رشتہ داروں کا بیان درست ہے۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ہرشد مہتا نے بتایا کہ مانجھی نے ان کے دفتر میں 6 جون کو حاضر ہو کر درخواست دی تھی کہ انہیں شخصی سیکوریٹی مہیا کی جائے۔ اس درخواست پر عمل کرنے کا جائزہ لیا جارہا تھا دلت خاندان کو بدھ کے روز تک بھی کوئی پولیس تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تھا۔

یہ ایک ماہ کے اندر تیسرا واقعہ ہے جب سوراشٹریہ علاقہ میں شتریہ کے ذریعہ کسی دلت کو قتل کیا گیا ہو۔ مانجھی کے خاندان نے الزام عائد کیا کہ کئی بار کی کوششوں کے باوجود بھی پولیس کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ مانجھی کو چار مرتبہ نشانہ بنایا گیا آخری مرتبہ 3 مارچ 2018 کو ان پر چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مانجھی کو پولیس تحفظ فراہم کیا گیا جو دو ماہ بعد ہٹالیا گیا۔

مانجھی کے بیٹے تشار نے بتایا کہ ان کے والد نے دو تا پانچ افراد کے نامی بھی بتائے جنہوں نے ان پر حملہ کیا تھا۔

رنپور تعلقہ کے پنجائب انتخابات کے دوران جب مانجھی کی اہلیہ بی جے پی امیدوار کے طور پر انتخاب لڑرہی تھیں مجھ پر حملہ کیا گیا اور یہ معاملہ 2011 سے عدالت میں زیر دوراں ہے ۔ اس کے بعد ان پر گھر میں قاتلانہ حملہ کیا گیا یہ بھی 2016 سے عدالت میں زیر دوراں ہے۔ اب حال ہی میں 3 مارچ 2018 کو ان پر چاقو سے حملہ کیا گیا جس سے وہ زخمی ہوگئے تھے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے بروالا پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کروائی ہے۔ مانجھی نے ایک میمو رینڈم میں کہا کہ ان پر تین مرتبہ قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے۔

ایس پی مہتا کا کہنا ہے کہ مانجھی پر 2010, 2011 , 2016 اور 2018 میں حملے کئے گھے تھے اور پولیس نے اس سلسلہ میں مقدمے بھی درج کئے۔ انہوں نے کہا کہ مانجھی پر حملے کرنے والے وہی لوگ ہیں جن کا ارکان خاندان مانجھی کے قتل کے پیچھے ہونے کا دعوی کررہے ہیں۔ حالیہ واقعہ میں ان لوگوں پر دفعہ 323 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور وہ ضمانت پر رہا ہوگئے تھے۔

Intro:Body:

omar


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.